پاکستانی گاؤں ’منی انگلینڈ‘ کی برطانوی انتخابات میں دلچسپی

ضلع اٹک کے گاؤں غورغشتی کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں کے ہر دوسرے گھر سے کوئی نہ کوئی فرد برطانیہ میں مقیم ہے، اس لیے ان کی وہاں کے انتخابات میں دلچسپی یقینی ہے۔

اسلام آباد سے لگ بھگ 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ضلع اٹک کے گاؤں غورغشتی کو مقامی طور پر ’منی انگلینڈ‘ اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہاں کی آبادی کا بیشتر حصہ برطانیہ میں مقیم ہے۔

اب جبکہ برطانیہ میں چار جولائی کو عام انتخابات ہونے ہیں تو اس گاؤں کے رہنے والوں کی ان انتخابات میں کیا دلچسپی ہے اور وہ دور بیٹھے اس سے متعلق کیا سوچتے یا تبصرے کرتے ہیں، یہی دیکھنے اور جاننے کے لیے ہم نے یہاں کا رخ کیا۔

بظاہر تو اس گاؤں کے رہنے والوں کی زندگی عام اور سادہ سی معلوم ہوتی ہے لیکن یہاں کے بڑے بڑے گھروں اور لوگوں کی مالی خوش حالی کو دیکھ ایسی جھلک ضرور ملتی ہے کہ ان کا تعلق کسی نہ کسی طرح سے برطانیہ سے ہے۔

ذوالفقار علی خان کے دادا 1940 میں بہتر روزگار کے لیے برطانیہ گئے تھے اور اب ان کی چوتھی نسل وہاں مقیم ہے۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ برمنگھم کے مسلم اکثریتی علاقے سپارک بروک میں پیدا ہوئے۔ ’میں اپنے خاندان کی تیسری نسل تھا جو برطانیہ میں رہی اور اب میرے تین بچے (چوتھی نسل) بھی وہیں رہ رہے ہیں۔‘

ذوالفقار علی کہتے ہیں کہ وہ اب کچھ برسوں سے اپنے گاؤں ہی میں مقیم ہیں لیکن ایک سال میں تین سے چار مرتبہ برطانیہ جاتے ہیں۔

’وہاں کا مسلم ووٹر بہت متحرک ہے، انگریز (انتخابی مہم) میں (امیدوار سے) سوال کرتا ہے ہاؤسنگ، بے روزگاری، سکول اور ہسپتال کا لیکن مسلمان پاکستانی ووٹر کی دلچپسی صرف فلسطین سے ہے۔‘

ذوالفقار علی کہتے ہیں کہ انہوں نے برطانیہ کے ماضی کے چار یا پانچ انتخابات کو قریب سے دیکھا ہے لیکن اس مرتبہ اسرائیل کے فلسطین پر حملوں کے سبب صورت حال مختلف ہے اور ان حالات میں مسلمان کمیونٹی متحرک اور اس معاملے پر متفق ہے۔

اس گاؤں میں صحت، پانی اور تعلیم کی سہولتوں کی فراہمی میں برطانیہ میں مقیم افراد کا اہم کردار رہا ہے اور انہی کے تعاون سے علاقے میں ’اجالا‘ کے نام سے ایک فلاحی ادارہ بھی کام کر رہا ہے۔

غورغشتی گاؤں کے جاوید اختر 11 سال برطانیہ میں رہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے خاندان کے 70 فیصد لوگ اب بھی وہیں مقیم ہیں۔

جاوید نے گاؤں کے نام ’منی انگلینڈ‘ کے حوالے سے بتایا کہ ’ہمارے گاؤں کی 75 ہزار آبادی ہے اور ہر دوسرے گھر سے کوئی نہ کوئی برطانیہ میں مقیم ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ اسی لیے جب برطانیہ میں انتخابات ہوتے ہیں تو یہاں کے لوگوں کی ان میں دلچسپی ہوتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’یہاں کے لوگوں کی برطانیہ کے انتخابات اور وہاں ہونے والی تبدیلیوں میں دلچسپی یقینی ہے کیوں کہ ان کی زندگی ایک دوسروں سے جڑی ہوئی ہے۔‘

بقول جاوید: ’ہمارے لوگ ہمیشہ ہی سے (برطانوی انتخابات میں) دلچسپی لیتے ہیں۔ اس مرتبہ فلسطین کی صورت حال ایسا معاملہ ہے کہ کمیونٹی اس بات پر بہت متحرک ہے کہ جو فلسطین کا حق مانگے یا فلسطین کی بہتری کے لیے آواز اٹھائے، ان کے ساتھ وہ بڑے اچھے طریقے سے کھڑے ہیں۔‘

مقامی صحافی نثار خان نے بتایا کہ اس گاؤں کے لوگوں کی برطانیہ کے انتخابات میں دلچسپی اس لیے ہے کہ ’ان کے پیارے وہاں مقیم ہیں اور ان کے دل ایک دوسرے کے ساتھ دھٹرکتے ہیں۔‘


مسکین شاہ بھی برطانیہ ہی میں پیدا ہوئے، جن کے خاندان کے سب ہی قریبی افراد برطانیہ میں مقیم ہیں۔ گذشتہ دو برسوں میں انہوں نے زیادہ وقت غورغشتی گاؤں ہی میں گزارا اور یہاں وہ زمینوں کی دیکھ بھال اور ڈیری فارمنگ کرتے ہیں لیکن ان کا برطانیہ آنا جانا مسلسل رہتا ہے۔

مسکین شاہ کہتے ہیں کہ چونکہ اس گاؤں کے بہت سے لوگ برطانیہ میں ہیں، اس لیے جب بھی وہاں حکومت ویزوں اور مالی و معاشی معاملات سے متعلق جب تبدیلی کرتی ہے تو اس کا اثر یہاں بھی ہوتا ہے۔ ’وہاں پھر جو (معاشی صورت حال) میں تبدیلی آتی ہے تو اس کا اثر ہماری زندگیوں پر بھی پڑتا ہے۔ یہاں کے ثقافتی رنگ وہاں پر چلے گئے ہیں اور وہاں کی چیزیں یہاں پر آ رہی ہیں۔‘
 
انہوں نے بتایا کہ اس لیے برطانیہ کے انتخابات اور وہاں کی صورت حال پر غورغشتی گاؤں کے لوگوں کی ہمیشہ سے دلچسپی رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان