امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے منگل کو اعتراف کیا ہے کہ گذشتہ جمعرات کو ہونے والے صدارتی مباحثے کے دوران ان کی کارکردگی بہترین نہیں تھی، لیکن انہوں نے اس کا ذمہ دار جون کے اوائل میں دو غیر ملکی دوروں کے باعث نیند میں خلل کو قرار دیا۔
گذشتہ ہفتے رپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والے مباحثے میں ناقص کارکردگی کے بعد جو بائیڈن کو تند و تیز سوالات کا سامنا ہے اور ایوان نمائندگان کے ایک ساتھی ڈیموکریٹ نے منگل کو عوامی طور پر ان سے صدارتی انتخابات سے دستبردارہونے کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
منگل کی شام ورجینیا کے شہر میک لین میں انتخابی مہم کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں جو بائیڈن نے اعتراف کیا کہ رپبلکن حریف اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ان کا مباحثہ اچھا نہیں رہا۔
جو بائیڈن نے ٹیلی پرامپٹر کی مدد کے بغیر انتخابی مہم کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا: ’وہ میری بہترین رات نہیں تھی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ جانتے ہیں کہ میں زیادہ چوکس نہیں تھا۔ میں نے تقریباً 100 ٹائم زونز سے گزرتے ہوئے دنیا بھر میں ایک دو بار سفر کرنے کا فیصلہ کیا۔۔ بحث سے پہلے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنے عملے کی بات نہیں سنی اور واپس آیا اور سٹیج پر تقریباً سو گیا۔ یہ کوئی عذر نہیں ہے لیکن یہ ایک وضاحت ہے۔‘
جو بائیڈن نے گذشتہ ماہ دو ہفتوں کے دوران دو الگ الگ دوروں میں فرانس اور اٹلی کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے 15 جون کو لاس اینجلس میں سابق صدر براک اوباما کے ساتھ فنڈ ریزنگ تقریب میں شرکت کے لیے اٹلی کے شہر باری میں گروپ آف سیون کے سربراہی اجلاس سے راتوں رات سفر کیا اور پھر اگلے دن وہ واشنگٹن واپس پہنچے۔
اس کے بعد انہوں نے کیمپ ڈیوڈ میں چھ دن گزارے اور 27 جون کو ہونے والے مباحثے کی تیاری کی۔
وائٹ ہاؤس کے حکام نے صحت کی خرابی کو مباحثے کے دوران بائیڈن کی ناقص کارکردگی کی وجہ قرار دیا تھا، تاہم جو بائیڈن نے منگل کو فنڈ ریزنگ کے دوران اپنے بیمار ہونے کا ذکر نہیں کیا۔
منگل کو ختم ہوئے روئٹرز/ آئی پی ایس او ایس کے ایک نئے سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر تین میں سے ایک ڈیموکریٹ کا خیال ہے کہ جو بائیڈن کو اس بحث کے بعد دوبارہ انتخابات لڑنے کی کوشش ترک دینی چاہیے، لیکن ٹرمپ کے خلاف فرضی مقابلے میں کوئی بھی منتخب ڈیموکریٹ بائیڈن سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکتا۔
دو روزہ سروے کے مطابق 78 سالہ ٹرمپ اور 81 سالہ بائیڈن دونوں 40 فیصد رجسٹرڈ ووٹرز کی حمایت رکھتے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مباحثے سے جو بائیڈن کی حمایت میں کمی نہیں آئی۔ امریکہ کے صدارتی انتخابات پانچ نومبر 2024 کو ہوں گے۔