27 سالہ دنیا ابوطالب پیرس اولمپکس 2024 کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی سعودی خاتون ایتھلیٹ ہیں۔
تائیکوانڈو کی کھلاڑی دنیا سعودی عرب کے لیے گولڈ میڈل جیتنے کا خواب لیے اولمپکس میں شریک ہوں گی۔
آٹھ سال کی عمر سے تائیکوانڈو کی تربیت لینے والی دنیا نے قانون کی ڈگری بھی لے رکھی ہے۔
دنیا ابوطالب نے بتایا کہ ’میں نے تائیکوانڈو اس وقت شروع کیا تھا جب میں آٹھ سال کی تھی۔ مجھے سعودی یا عالمی چیمپیئن بننے کا خواب دیکھنے میں بہت سے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی سعودی خاتون ہونے کے ناطے یہ میرے لیے ایک چیلنج ہے۔
’اس کا مطلب ہے کہ میں جیت کے لیے جان لڑا دینے کے مرحلے پر پہنچ گئی ہوں۔ میں اس مقام پر پہنچ گئی ہوں جہاں مجھے کچھ حاصل کرنا ہے۔‘
دنیا کے مطابق: ’سعودی عرب کی تمام امیدیں مجھ سے وابستہ ہیں۔ یہ حیرت انگیز ہے کہ ہر کوئی میری تصاویر پوسٹ کر رہا ہے اور میری حمایت کر رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’میرا خاندان میرے لیے دعا کر رہا ہے۔ یہ کھلاڑیوں پر دباؤ ڈالنے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ لہٰذا مجھے یقین ہے کہ میں عظیم کامیابیاں حاصل کروں گی۔‘
دنیا کے روسی کوچ قربان بوگادائف کا کہنا ہے کہ ’پہلی بار جب میں نے دنیا کو دیکھا تھا، یہ نومبر 2021 میں خواتین کی عالمی چیمپیئن شپ سے پہلے تھا۔ اس وقت ان کی مہارت کم تھی لیکن میں نے دیکھا کہ دنیا بہت محنت کرتی ہے اور کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہے۔‘
سعودی تائیکوانڈو فیڈریشن کے صدر شداد المعری کہتے ہیں کہ ’اولمپک چیمپیئن کی تیاری میں کئی سال لگ جاتے ہیں اور نہ صرف ایتھلیٹ، فیڈریشن یا اولمپک کمیٹی بلکہ مختلف اداروں کا تعاون بھی درکار ہوتا ہے۔
’یہ ایک ریاستی منصوبہ ہے جس میں تمام اداروں، خاندانوں اور سکولوں سے مل کر اولمپک چیمپیئن بنانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔‘