اسرائیل کی حمایت: برٹش پاکستانیوں کی اکثریت لیبر پارٹی سے ناامید

برطانیہ میں ہونے والے عام انتخابات میں لیبر جماعت 14 سالوں بعد دوبارہ اقتدار میں آئی ہے، تاہم برٹش پاکستانیوں کی اکثریت لیبر حکومت سے ناامید نظر آتی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ان کی اسرائیلی حمایت کی پالیسی ہے۔

برطانیہ میں ہونے والے عام انتخابات میں لیبر پارٹی 14 سالوں بعد دوبارہ اقتدار میں آ گئی ہے، تاہم برٹش پاکستانیوں کی اکثریت لیبر حکومت سے نا امید نظر آتی ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ ان کی اسرائیلی حمایت کی پالیسی ہے۔

اسی وجہ سے برٹش پاکستانیوں نے چار جولائی کے انتخابات میں اُن آزاد امیدواروں کو ووٹ دیے، جنہوں نے فلسطین کے حق میں مہم چلائی۔

 انڈپینڈنٹ اردو نے ’منی انگلینڈ‘ کہلائے جانے والے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع میرپور میں برطانیہ سے آئے مختلف برٹش پاکستانیوں سے گفتگو کرکے نومنتخب حکومت سے ان کی توقعات جاننے کی کوشش کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماضی میں اورسیز پاکستانیوں کے لیے لیبر جماعت نے ویزہ پالیسیوں کو نرم رکھا تھا لیکن اب لیبر پارٹی سے برٹش پاکستانیوں کو کیا امیدیں وابستہ ہیں؟ جس تبدیلی کا نعرہ لیبر حکومت نے لگایا ہے، کیا پاکستانی نژاد بھی اس تبدیلی کے حامی ہیں؟

میرپور میں موجود برٹش پاکستانیوں کی اکثریت نے کہا کہ ’یہ اب 14 برس پہلے والی لیبر جماعت نہیں رہی، جو مسلمانوں کے لیے درد دل رکھتی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اب کنزرویٹو اور لیبر پارٹی میں کوئی خاص فرق نہیں رہا کیونکہ دونوں ہی اسرائیل کے حمایتی ہیں اور فلسطین میں ہونے والے مظالم اور نسل کشی پر خاموش ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لیبر پارٹی کی جیت کے باوجود مسلم ووٹ متاثر ہوا ہے۔

برمنگھم برطانیہ سے آئے خلیل اللہ مالک نے کہا کہ ’لیبر حکومت سے کوئی امیدیں وابستہ نہیں ہیں، خصوصاً جب وہاں کی مسلم آبادی کی بات کریں تو۔ حالانکہ مسلمانوں نے ان کو ووٹ بھی دیا۔ پھر بھی مجھے ذاتی طور پر ان سے امیدیں نہیں ہیں۔

’خاص طور پر فلسطین اور غزہ کے بحران کے وجہ میں نا امید ہوں۔ لیبر حکومت اسرائیل کی حامی ہے۔ جو کچھ بھی غزہ میں ہو رہا ہے کوئی بھی اس پر بات نہیں کر رہا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہزاروں کی تعداد میں وہاں لوگ مارے جا چکے ہیں۔ کتنے ہی بے گھر ہو چکے ہیں کتنے بے یارو مددگار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے اہل خانہ اور بچے کھو دیے ہیں لیکن کسی کو ان کی فکر نہیں ہے۔‘

مانچسٹر، انگلینڈ سے آئے ہوئے محمد شعیب نے کہا کہ ’لیبر پارٹی میں جیرمی کوربن تھے، جنہیں جماعت سے اس لیے نکال دیا گیا تھا، کیونکہ انہوں نے فلسطین میں نسل کشی کی حمایت نہیں کی تھی۔ امید ہے کہ عنقریب نسل کشی کے تمام حمایتیوں کو نکال دیا جائے اور آزاد امیدوار کو ووٹ دیا جائے۔ اسی طرح ہم اپنے چاہنے والوں کے لیے امن لا سکتے ہیں۔‘

ان سے جب سوال کیا گیا کہ ’کیا نو منتخب حکومت پاکستانیوں کے لیے ویزے میں مددگار ہو گی؟‘ شعیب نے جواب دیا: ’حقیقت کے ساتھ بات کروں تو جواب نہیں میں ہے، کیونکہ کیئر سٹارمر نے اپنے بیان میں بنگلہ دیشیوں کے بارے میں برے الفاظ کہے ہیں۔ وہ اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں اور نسل کشی کی بھی اس لیے میرا نہیں خیال کہ وہ ہماری حمایت کریں گے۔ وہ ہمارے خلاف ہیں۔‘

تاہم ہیلی فیکس سے تعلق رکھنے والے محمد حنیف لیبر حکومت کی پالیسیوں کے بارے میں پر امید نظر آتے ہیں۔ انہوں نے بتایا: ’نو منتخب حکومت سے امیدیں ہیں کیونکہ کنزرویٹو حکومت نے 14 سال حکومت کی ہے جو کہ بہت طویل عرصہ ہے۔ عوام ان سے تنگ تھے، اس لیے 400 سے زائد ووٹ لیبر پارٹی لے گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اب عوام کی خدمت کی طرف فوکس ہو گا۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان