جرمن فوج کے لیے اضافی بجٹ کی درخواست مسترد

طے پانے والے ابتدائی 2025 کے قومی بجٹ کی شرائط کے مطابق جرمن فوجی اخراجات میں صرف 1.2 ارب یورو (1.3 ارب ڈالر) کا اضافہ ہوگا، جو وزیر دفاع بورس پسٹوریئس کے مطالبے سے تقریبا سات ارب یورو کم ہے۔

یوکرین کے صدر اور جرمن وزیر دفاع کے 11 جون 2024 کو شمال مشرقی جرمنی کے شہر میکلنبرگ-ورپومرن میں ایک فوجی تربیتی علاقے کے دورے کے دوران یوکرین اور جرمنی کے فوجیوں کو دیکھا جا سکتا ہے، جہاں یوکرین کے فوجیوں کو 'پیٹریاٹ' ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم کی تربیت دی جا رہی ہے (جینز بٹنر / پول / اے ایف پی)

جرمنی کی مسلح افواج کی ایسوسی ایشن کے سربراہ نے ملک کے 2025 کے لیے بجٹ میں دفاعی اخراجات میں مجوزہ اضافے کو توقع سے کم قرار دیتے ہوئے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ یہ نہ تو موجودہ سکیورٹی صورت حال کے ساتھ انصاف کرتا ہے اور نہ ہی 'دنیا کے لیے جرمنی کی ذمہ داری' پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔

تقریبا دو لاکھ فعال فوجیوں، ریزروسٹسں اور سابق فوجی ارکان کے مفادات کی نمائندگی کرنے والی تنظیم کے چیئرمین آندرے وسٹنر نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا: ’جرمن حکومت اس بجٹ کے ساتھ اس قانون سازی کے دور سے گزرنا چاہتی ہے، لیکن فوج بنڈس ویر ہمارے سکیورٹی ڈھانچے کا ایک لازمی حصہ ہے - اور اس وجہ سے ہم سب - اس کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔‘

طے پانے والے ابتدائی 2025 کے قومی بجٹ کی شرائط کے مطابق جرمن فوجی اخراجات میں صرف 1.2 ارب یورو (1.3 ارب ڈالر) کا اضافہ ہوگا، جو وزیر دفاع بورس پسٹوریئس کے مطالبے سے تقریبا سات ارب یورو کم ہے۔

جرمن وزیر خزانہ کرسچن لنڈنر نے بلڈ اخبار کو دیے گئے ایک بیان میں حکمراں تین جماعتوں کے اتحاد کی جانب سے آئندہ سال کے بجٹ کے حوالے سے کیے گئے فیصلوں کا دفاع کیا ہے۔

انہوں نے کہا، ’یہ مکمل طور پر معمول کا بجٹ کا عمل ہے۔‘ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ایک وزیر نے اپنے محکمے کے لیے جوش و جذبے سے کام کیا اور زیادہ سے زیادہ رقم مانگی۔ لنڈنر نے کہا، ’وزیر خزانہ اور وفاقی حکومت کا کام مجموعی طور پر اس بات کی جانچ پڑتال کرنا ہے کہ کیا مطلوب ہے اور کیا واقعی ضروری ہے۔‘

جرمنی کی مخلوط حکومت کے رہنماؤں نے کئی ہفتوں کے مشکل مذاکرات کے بعد رات بھر مشاورت کے بعد قومی بجٹ پر ایک اہم پیش رفت حاصل کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کاروبار کو فروغ دینے کی حامی فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے وزیر خزانہ کرسچن لنڈنر کی جانب سے سرکاری اخراجات پر ملک کے قرضوں کی بریک جاری کرنے سے انکار اور چانسلر اولاف شولز کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کی جانب سے فلاحی اخراجات میں کٹوتی سے انکار کے بعد ایسا لگتا ہے کہ جرمنی کی مسلح افواج کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

وسٹنر نے سیاسی عدم استحکام اور نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتیجے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری صدارت کی صورت میں یورپ کی سلامتی کے حوالے سے واشنگٹن کے عزم کے بارے میں یقین کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے یورپ میں سلامتی کی صورت حال کو ’آہنی پردے کے خاتمے کے بعد سے سب سے خطرناک‘ قرار دیا۔

وسٹنر نے پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ بجٹ کے مسودے میں بڑے پیمانے پر نظرثانی کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بجلی کے جنریٹرز سے لے کر آپریٹنگ سپلائی اور اہلکاروں کے لیے خصوصی ٹول کٹس جیسے آپریٹنگ اخراجات میں ڈرامائی اضافے' کو پورا کرنے کے لیے اضافی فنڈز کی ضرورت ہے۔

وسٹنر نے کہا کہ اس کے علاوہ، دفاعی صنعت میں مزید سرمایہ کاری کے بغیر، حال ہی میں شروع کی گئی صلاحیت میں توسیع تیزی سے دوبارہ رکنا شروع ہو جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ