غزہ پر اسرائیلی جارحیت: جرمنی میں یہودی خوف زدہ کیوں؟

جرمن وزیر انصاف نے کہا کہ تشدد کی 4300 مجرمانہ کارروائیوں کا اندارج کیا گیا۔ وزیر انصاف کے مطابق اسرائیلی پرچم جلائے جا رہے ہیں اور مظاہروں میں اسرائیل اور یہودیوں کو تباہ اور قتل کرنے کی سینکڑوں دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

جرمن وزیر انصاف مارکو بشمین 30 اگست 2023 کو مشرقی جرمنی کے شہر برلن کے شمال میں واقع میسیبرگ پیلس میں کابینہ کے اجلاس کے دوسرے روز ایک بیان دے رہے ہیں (ٹوبیاس شوارز / اے ایف پی)

جرمنی کے وزیر انصاف نے انکشاف کیا ہے کہ حکام نے مشرق وسطیٰ کے تنازعے سے متعلق تقریباً 4300 مجرمانہ جرائم کا اندارج کیا ہے جن میں تشدد کے تقریباً 500 واقعات بھی شامل ہیں۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق مارکو بشمین نے برلن میں یہودی برادری کے ایک دن کے موقع پر یہ اعداد و شمار پیش کیے۔ یہ تقریب کئی دنوں تک جاری رہی جس میں چانسلر اولاف شولز سمیت جرمن رہنماؤں نے شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ ان واقعات میں قانون کا سختی سے اطلاق ہونا چاہیے۔

انہوں نے وفاقی ریاستوں کے وزرائے داخلہ پر زور دیا کہ وہ مظاہروں کے دوران پولیس کی حکمت عملی تبدیل کریں اور کشیدگی میں کمی کی بجائے شواہد کے حصول کو ترجیح دیں۔

بشمین نے کہا کہ مکانات پر سٹار آف ڈیوڈ سپرے کیا جا رہا ہے، اسرائیلی جھنڈے جلائے جا رہے ہیں اور مظاہروں میں اسرائیل اور یہودیوں کو تباہ اور قتل کرنے کی سینکڑوں دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اس سب کا ایک اثر ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ یہودی عوامی مقامات پر عبرانی بولنے یا کپہ پہننے سے ڈرتے ہیں۔ منتظمین سکیورٹی خدشات کی وجہ سے تقریبات منسوخ کر رہے ہیں اور کمیونٹی کی زندگی میں شرکت میں کمی آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نفرت کا بیج ہے جو بدقسمتی سے پھوٹ رہا ہے۔

بشمین نے اس بات پر زور دیا کہ یہود دشمنی اور یہود مخالف کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پہلے ہی کافی کچھ کیا جا چکا ہے: حماس کو کام کرنے سے روک دیا گیا تھا اور فلسطینی گروپ سامدون کو تحلیل کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ معروف فلسطینی فقرے پر جرمنی میں تمام زبانوں میں پابندی ہے کیونکہ یہ اسرائیل کے وجود کے حق سے انکار کرتا ہے۔

بشمین نے یورپی کمیشن سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس نعرے والی ٹی شرٹس کی آن لائن فروخت پر پابندی عائد کرے۔

تاہم رپورٹ میں ان واقعات میں مسلمانوں پر کتنے حملے ہوئے اس کا ذکر نہیں ہے۔

جرمنی میں اسلام پسندوں کے مقدمات

اس سے قبل فلسطینی تنظیم حماس کے تین مشتبہ ارکان کو گذشتہ ہفتے گرفتار بھی کیا گیا تھا جبکہ ہالینڈ میں بھی ایک شخص کو حراست میں لیا گیا۔

ان چاروں پر ایک غیر ملکی ’شدت پسند‘ تنظیم کے رکن ہونے کا الزام ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے حماس کے عسکری ونگ کے رہنماؤں کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔

جرمن امداد

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن فضائیہ کا اے 400 ایم طیارہ غزہ کی پٹی سے نکالے گئے لوگوں کے لیے طبی امداد لے کر ہنوور کے قریب ونسٹورف ایئر بیس سے قاہرہ کے لیے روانہ ہوا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ