ٹرمپ پر حملہ، سیکرٹ سروس کو الرٹ کیا تھا: عینی شاہد

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ پنسلوینیا میں بٹلر کے مقام پر انہوں نے ایک بظاہر رائفل بردار کو ریلی کے سکیورٹی حصار سے باہر قریبی چھت پر چڑھتے ہوئے دیکھ کر پولیس اور امریکی سیکرٹ سروس کو الرٹ کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

سابق امریکی صدر اور رپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر ہفتے کو ہونے والے حملے نے اس بارے میں سوالات اٹھا دیے ہیں کہ انتخابی مہم کے دوران ان کی حفاظت کیسے کی جاتی ہے اور پنسلوینیا ریلی میں سکیورٹی کی واضح خامیوں کی وجہ کیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ پر پنسلوینیا کے شہر بٹلر میں ہفتے کو ایک قاتلانہ حملے میں ’ریلی کے مقام کے باہر ایک بلند مقام سے سٹیج کی طرف متعدد گولیاں‘ چلائی گئی تھیں، جس کے نتیجے میں ایک شخص کی جان گئی اور سابق صدر ٹرمپ سمیت دو شدید زخمی ہو گئے جبکہ فائرنگ کرنے والا حملہ آور مارا گیا ہے۔

واقعے کے وقت کی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو جب سٹیج سے اتار گیا تو ان کا چہرہ خون آلود تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اگرچہ اس واقعے کے بارے میں ابھی تک مزید معلومات سامنے نہیں آئی ہیں، تاہم بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کم از کم ایک شخص نے بتایا کہ پنسلوینیا  میں بٹلر کے مقام پر انہوں نے ایک بظاہر رائفل بردار کو ریلی کے سکیورٹی حصار سے باہر قریبی چھت پر چڑھتے ہوئے دیکھ کر پولیس اور امریکی سیکرٹ سروس کو الرٹ کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سابق صدر اور رپبلکن صدارتی امیدوار کے طور پر، ٹرمپ کو بنیادی طور پر سیکرٹ سروس کی جانب سے سکیورٹی کی سہولت حاصل ہے۔

ٹرمپ کی زیادہ تر انتخابی مہمات کے دوران مقامی پولیس، خفیہ سروس کی مدد کرتی ہے۔ اسی طرح محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے ماتحت دیگر ایجنسیوں کے ایجنٹس جیسے کہ ٹرانسپورٹیشن سکیورٹی ایڈمنسٹریشن، کبھی کبھار ان کی معاونت کرتے ہیں۔

یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔ ٹرمپ کی بہت سی ریلیوں میں ہزاروں سامعین شامل ہوتے ہیں، جو زیادہ تر کھلے مقام پر ہوتی ہیں اور گھنٹوں جاری رہتی ہیں۔

ایونٹ سے پہلے، ایجنٹ بموں یا دیگر خطرات کے لیے اس مقام کو سکین کرتے ہیں اور ٹرمپ ہمیشہ ایک گاڑیوں کے قافلے میں وہاں پہنچتے ہیں۔

قانون نافذ کرنے والے اہلکار عام طور پر ایک دائرے کے طور پر رکاوٹیں لگاتے ہیں اور تمام شرکا کو پنڈال میں داخل ہونے کے لیے میٹل ڈیٹیکٹر سے گزارا جاتا ہے۔ مسلح حفاظتی ایجنٹ تمام شرکا کے پاس موجود بیگز اور یہاں تک کہ بٹوؤں کی بھی تلاشی لیتے ہیں۔ ریلی کے بہت سے شرکا کی جامع تلاشی بھی لی جاتی ہے۔

تاہم ابتدائی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کو ٹرمپ پر ہونے والے حملے سے ایسا لگتا ہے کہ مسلح شخص حفاطتی حصار سے باہر تھا۔

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق ایمرجنسی روم کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے ریلی میں موجود فائرنگ کا نشانہ بننے والے ایک شخص کو بچانے کی کوشش کی۔

ڈاکٹر، جن کی ٹی شرٹ پر خون کے دھبے تھے، نے سی بی ایس نیوز کو بتایا: ’میں نے گولیوں کی آواز سنی۔ میں نے سوچا کہ یہ تقریب سے قبل پہلے چلائے جانے والے پٹاخے ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ کوئی چیخ رہا تھا کہ ’اسے گولی لگی ہے، اسے گولی لگی ہے‘ لہذا میں بھاگ کر وہاں پہنچا۔ اس شخص کو سر میں گولی لگی تھی اور ڈاکٹر کے مطابق انہیں اس کے ’دماغ کے حصے‘ نظر آ رہے تھے۔

ڈاکٹر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ شخص بینچوں کے درمیان پھنس گیا تھا اور وہاں اس کے سر پر گولی لگی تھی۔‘

انہوں نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے اس شخص کو ابتدائی طبی امداد دیتے ہوئے سی پی آر کیا۔

 انہوں نے سی بی ایس نیوز کو مزید بتایا کہ ’میں نے اکیلے یہ کام کیا۔ انہیں لے جانے کے لیے ہیلی کاپٹر آ رہے تھے۔‘

ایک مقامی رہائشی، جو ریلی میں موجود تھے، نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہوں نے دیکھا کہ اس ریلی سے پہلے ایک قریبی چھت پر بظاہر دو سیکرٹ سروس ایجنٹس بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایجنٹ پہلے ہی علاقے کو سکین کر رہے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا: ’وہ ٹرمپ کے سٹیج پر آنے سے پہلے، ایونٹ کے مقام کے پیچھے بائیں طرف دیکھتے رہے۔ انہوں نے اس علاقے پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کی ہوئی تھی۔‘

بوسٹن گلوب کے نامہ نگار جیمز پنڈیل کے مطابق انہوں نے پہلے دیکھا کہ سیکرٹ سروس کے ایجنٹ ہجوم سے دور ایک جگہ پر رائفلوں سے نشانہ باندھے ہوئے تھے، لیکن ٹرمپ کی تقریر کے چھ منٹ بعد ہی ایک ’بلند آواز‘ سنائی دی۔

’جب میں نے اوپر دیکھا تو وہی ایجنٹ اسی سمت میں فائرنگ کر رہے تھے، جس سمت میں ان کی بندوقیں تھیں۔ مجھے پتہ تھا کہ وہ فائرنگ کر رہے تھے کیونکہ ان کی بندوقوں سے دھواں نظر آ رہا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میں سٹیج کو بالکل واضح دیکھ سکتا تھا لیکن اس وقت میں ٹائپ کر رہا تھا کہ ٹرمپ کیا کہہ رہے ہیں۔ جب میں نے دوبارہ پوڈیم کی طرف دیکھا تو ایجنٹوں نے ٹرمپ کو زمین پر لٹایا ہوا تھا اور ان کی حفاظت کر رہے تھے۔ اس کے بعد دوسرے ایجنٹ بھی سٹیج پر پہنچ گئے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ لوگ مکمل طور پر ’شاک‘ میں تھے اور بچنے کے لیے محفوظ جگہ تلاش کر رہے تھے۔

سیکرٹ سروس نے واقعے کے فوراً بعد کہا کہ اس نے تحقیقات شروع کر دی ہیں اور ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کو آگاہ کر دیا ہے، تاہم ایجنسی نے اپنے پروٹوکول کے بارے میں تبصرہ کرنے سے متعلق روئٹرز کی اضافی درخواستوں کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔

پنسلوینیا سٹیٹ پولیس سے جب اس حوالے سے سوالات کیے گئے تو انہوں نے سیکرٹ سروس سے رابطہ کرنے کو کہا، جس نے فوری طور پر جواب نہیں دیا۔

ڈوںلڈ ٹرمپ کے زخمی ہونے کے چند لمحوں میں ہی سابق صدر کو سیکرٹ سروس کے اہلکاروں نے گھیر کر انسانی ڈھال بنا لی تھی جب کہ باڈی آرمر اور ٹوٹنگ رائفلز میں بھاری ہتھیاروں سے لیس ایجنٹ بھی سٹیج پر آئے اور علاقے کو سکین کرتے نظر آئے۔

ٹرمپ کی انتخابی مہم کے مطابق انہیں ایجنٹوں نے ایک سیاہ ایس یو وی میں ایک مقامی ہسپتال منتقل کیا، جہاں طبی معائنے کے بعد انہیں ڈسچارج کر دیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ