’نائب صدر ڈونلڈ ٹرمپ‘: جوبائیڈن کی زبان پھر پھسل گئی

امریکی صدر جو بائیڈن نے 75 ویں نیٹو سمٹ کے اختتام پر اپنی پریس کانفرنس میں نہ صرف نائب امریکی صدر کملا ہیرس کو غلطی سے ’نائب صدر ٹرمپ‘ کہہ دیا بلکہ ایک موقعے پر یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی کا تعارف روسی صدر ولادی میر پوتن کے طور پر بھی کروا دیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن11 جولائی 2024 کو 75ویں نیٹو سمٹ کے اختتام پر واشنگٹن میں والٹر ای واشنگٹن کنونشن سینٹر میں نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)

75 ویں نیٹو سمٹ کے اختتام پر جمعرات کو واشنگٹن میں ایک انتہائی اہم پریس کانفرنس کے درمیان متعدد بار زبان پھسلنے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے طبی معائنے کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’بالکل صحت مند‘ اور ملک کے اگلے صدر بننے کے لیے ’سب سے قابل‘ امریکی ہیں۔

جو بائیڈن نے اس پریس کانفرنس میں نہ صرف نائب امریکی صدر کملا ہیرس کو غلطی سے ’نائب صدر ٹرمپ‘ کہہ دیا بلکہ ایک موقعے پر یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی کا تعارف روسی صدر ولادی میر پوتن کے طور پر بھی کروا دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے مائیک لگے پوڈیم کے پیچھے کھڑے ہو کر کہا: ’اب میں یہ یوکرین کے صدر کے حوالے کرنا چاہوں گا، جو اتنے ہی باہمت ہیں جتنے کہ وہ پرعزم ہیں۔ خواتین و حضرات، صدر پوتن۔‘

تاہم انہوں نے فوری طور پر اپنی غلطی درست کرتے ہوئے کہا: ’میری بہت زیادہ توجہ صدر پوتن کو شکست دینے پر ہے، ہمیں اس کے بارے میں فکر کرنی چاہیے۔‘

اپنی ذہنی صحت کے حوالے سے شدید تنقید کا سامنا کرنے والے امریکی صدر جو بائیڈن نے پریس کانفرنس کے دوران ایک موقعے پر اپنی نائب صدر کملا ہیرس کو غلطی سے ’نائب صدر ٹرمپ‘ کہہ دیا۔

جو بائیڈن سے جب پوچھا گیا کہ اگر آپ دوبارہ صدارتی الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو کیا کملا ہیرس ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے سکتی ہیں، تو ان کا کہنا تھا: ’اگر مجھے نہ لگتا کہ وہ صدر بننے کے اہل ہیں تو میں نائب صدر ٹرمپ کو نائب صدر کے طور پر منتخب نہ کرتا۔‘

کملا ہیرس کی جگہ ٹرمپ کا نام لینے کے بعد شاید امریکی صدر کو اپنی غلطی کا احساس بھی نہیں ہوا اور انہوں نے اپنا جملہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لیے ’سب سے زیادہ اہل‘ امریکی ہیں۔

بائیڈن نے کہا: ’میرے خیال میں، میں صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے سب سے زیادہ اہل شخص ہوں۔ میں نے انہیں ایک بار شکست دی تھی اور میں انہیں دوبارہ شکست دوں گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں اپنی وراثت کے لیے نہیں‘ بلکہ ’جو کام شروع کیا تھا اسے پورا کرنے کے لیے لڑ رہا ہوں۔‘

پریس کانفرنس میں امریکی صدر کی زبان پھسلنے کے بعد رپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کا مذاق اڑایا اور اپنی ٹروتھ سوشل ویب سائٹ پر کہا کہ ’جو (بائیڈن) نے اپنی ’بگ بوائے‘ پریس کانفرنس کا آغاز اس بات سے کیا کہ ’میں نائب صدر ٹرمپ کو نائب صدر کے طور پر منتخب نہ کرتا۔۔۔ بہت اچھا کام کیا، جو!‘

امریکی صدر جو بائیڈن نے پریس کانفرنس کے دوران اپنی ذہنی صحت پر تشویش کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے دستبرداری کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے دوران ڈیموکریٹس کو یقین دلانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا: ’میں الیکشن لڑنے کے لیے پرعزم ہوں لیکن میرے خیال میں یہ ضروری ہے کہ میں خدشات دور کروں۔‘

جو بائیڈن، جو دوبارہ منتخب ہونے کی کوشش کے دوران اپنی ذہنی صلاحیت کے بارے میں خدشات کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، نے کہا کہ اعصابی معائنے سے پتہ چلا ہے کہ ان کی ’صحت اچھی‘ ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’میں نے ایک نیورولوجسٹ سے تین اعصابی معائنے کروائے ہیں‘، سب سے آخری فروری میں کروایا تھا۔ ’اور وہ بتاتے ہیں کہ میں ٹھیک حالت میں ہوں۔‘

انہوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ ’انہیں لازمی رات آٹھ بجے سونا ہوتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ان کے جلدی سونے کی خبریں ’درست نہیں‘ تھیں۔ ’یہ بہتر ہو گا کہ میں اپنی روزمرہ کی زندگی میں تھوڑا سا توازن پیدا کروں، بجائے اس کے کہ ہر روز صبح سات بجے اٹھوں اور آدھی رات کو سو جاؤں۔‘

امریکی صدر نے جمعرات کو کہا کہ نیٹو سربراہ اجلاس میں امریکی اتحادیوں نے انہیں بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک اور صدارت ’تباہی‘ ہوگی۔

جو بائیڈن نے نامہ نگاروں کو بتایا: ’میرے کسی یورپی اتحادی نے آکر یہ نہیں کہا کہ ’جو، انتخاب نہ لڑو۔‘ میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ آپ کو جیتنا ہے۔ آپ اس شخص (ٹرمپ) کو آگے نہیں دے سکتے، وہ ایک تباہی ہوگا۔‘

انہوں نے کہا کہ دوسری بار صدر بننے کے بعد وہ روسی صدر ولادی میر پوتن اور چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ بخوبی معاملات طے کرنے کے لیے تیار ہیں۔

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں اب اور اب سے تین سال بعد ان سے نمٹنے کے لیے تیار ہوں۔۔ ایسا کوئی عالمی رہنما نہیں ہے جس سے نمٹنے کے لیے میں تیار نہ ہوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ