پاکستان کی سابق امریکی صدر ٹرمپ پر حملے کی مذمت

وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر زرداری نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں۔

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اتوار کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کی مذمت کی ہے۔

سابق امریکی صدر اور رپبلکن امیدوار ٹرمپ ہفتے کو ریاست پنسلوینیا میں ایک انتخابی ریلی کے دوران قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے۔

ان پر حملہ کرنے والے شخص کو امریکی سکیورٹی فورسز نے مار ڈالا، جس کی شناخت 20 سالہ تھامس میتھو کروکس کے نام سے کی گئی۔

سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ حملے کا سن کر انہیں گہرا صدمہ پہنچا۔ 

انہوں نے کہا کہ سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہوتی۔ انہوں نے ٹرمپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے ان کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔ 

وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹرمپ پر حملے کی شدید مذمت اور گہرے افسوس کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ کی جانب سے جاری بیان میں وزیر اعظم نے سابق امریکی صدر اور حملے میں زخمی ہونے والے دیگر افراد کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔

شہباز شریف نے کہا کہ ’سیاسی عمل میں ہر قسم کا تشدد قابل مذمت ہے۔ اس مشکل وقت میں ہماری ہمدردیاں اور نیک خواہشات ڈونلڈ ٹرمپ کے خاندان کے ساتھ ہیں۔‘

امریکی سیکرٹ سروس کے مطابق ٹرمپ پر ’ریلی کے مقام کے باہر ایک بلند مقام سے سٹیج کی طرف متعدد گولیاں (فائرنگ)‘ چلائی گئی تھیں۔

سیکرٹ سروس نے ایک بیان میں بتایا کہ فائرنگ کے اس واقعے میں ایک شخص کی جان گئی، دو شدید زخمی ہو گئے ہیں جبکہ حملہ آور مارا گیا۔

واقعے کے وقت کی ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب فائرنگ کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو سٹیج سے اتارا گیا تو ان کا چہرہ خون آلود تھا۔ انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا اور طبی امداد کے بعد ڈسچارج کردیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کے ایک خصوصی عہدے دار نے پریس کانفرنس میں تصدیق کی تھی کہ ہفتے کے روز رپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کا واقعہ ایک ’قاتلانہ حملہ‘ تھا۔

خصوصی ایجنٹ کیون روجیک نے پنسلوینیا کی کاؤنٹی بٹلر میں صحافیوں کو بتایا: ’آج شام ایک ایسا واقعہ ہوا جسے ہم اپنے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف قاتلانہ حملے کا نام دے رہے ہیں۔‘

بعدازاں ایف بی آئی نے حملہ آور کی شناخت تھامس میتھیو کروکس کے نام سے کی، جن کی عمر 20 برس تھی اور وہ بیتھل پارک کے رہائشی تھے۔

واشنگٹن پوسٹ نے سٹیٹ ووٹرز سٹیس ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور ’رجسٹرڈ رپبلکن‘ تھے۔

فائرنگ کے واقعے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان

فائرنگ کے کچھ دیر بعد رپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے امریکی سیکرٹ سروس کا بروقت جوابی کارروائی کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ 

انہوں نے ریلی میں فائرنگ سے جان سے جانے والے شخص کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور زخمی ہوجانے والے شخص سے ہمدردی کا اظہار کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ ’ایسا واقعہ ہمارے ملک میں ہونا حیرت انگیز ہے۔ ابھی تک شوٹر کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے جو اب مر چکا ہے۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ’مجھ پر گولی چلائی گئی جو میرے جو میرے دائیں کان کے اوپری حصے میں داخل ہوئی۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید لکھا کہ انہیں فوراً معلوم ہوگیا تھا کہ کچھ غلط ہوا ہے اور گولی کی آواز انہوں نے کان کے پاس سنی، فائر ہوا اور گولی ان کے کان کی جلد کو چھیدتے ہوئے گزر گئی۔

ان کے مطابق: ’بہت خون بہا تو مجھے ادراک ہوا کہ ہو کیا رہا ہے۔ خدا امریکہ پر رحم کرے۔‘ 

ٹرمپ پر فائرنگ کے واقعے کے بعد عالمی رہنماؤں کا ردعمل

صدارتی الیکشن میں اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے بعد ڈیلاویئر میں ریہوبوتھ بیچ پر ہنگامی پریس بریفنگ میں امریکی صدر جو بائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ میں اس قسم کے تشدد کی کوئی گنجائش  نہیں ہے۔ ’ہمیں اس ملک کو متحد کرنے کی ضرورت ہے۔‘

بائیڈن نے مزید کہا کہ ’امریکہ میں سیاسی تشدد یا اس طرح کا تشدد، کبھی سنا ہی نہیں۔ یہ مناسب نہیں ہے۔ ہر ایک کو، ہر ایک کو اس کی مذمت کرنی چاہیے۔‘

اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے اتوار کو اپنے بیان میں کہا کہ وہ اور ان کی اہلیہ سارہ پنسلوینیا میں ایک انتخابی ریلی میں ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے سے صدمے میں ہیں۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: ’ہم ان کی حفاظت اور جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔‘

سابق امریکی صدر براک اوباما نے ٹرمپ پر حملے کے بعد کہا کہ ’ہماری جمہوریت میں سیاسی تشدد کی قطعی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘

جاپان کے وزیراعظم فومو کشیڈا نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر کیے جانے والے قاتلانہ حملے کے بعد سیاسی تشدد کے خلاف بات کی۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’ہمیں جمہوریت کو چیلنج کرنے والے کسی بھی قسم کے تشدد کے خلاف ثابت قدم رہنا چاہیے۔ میں سابق صدر ٹرمپ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔‘

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ سیاسی تشدد ’کبھی بھی قابل قبول نہیں۔‘

جسٹن ٹروڈو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: ’مجھے سابق صدر ٹرمپ پر فائرنگ کا سن  کر بہت دکھ ہوا۔ اسے بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا جا سکتا -- سیاسی تشدد کبھی بھی قابل قبول نہیں ہے۔ میری دعا سابق صدر ٹرمپ، ریلی میں موجود افراد اور تمام امریکیوں کے ساتھ ہے۔‘

برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے اتوار کو کہا کہ وہ ایک انتخابی ریلی میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نشانہ بنانے والی فائرنگ کے ’ہولناک مناظر دیکھ کر دنگ‘ رہ گئے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: ’کسی بھی شکل میں سیاسی تشدد کی ہمارے معاشروں میں کوئی جگہ نہیں ہے اور میری ہمدردیاں اس حملے کے تمام متاثرین کے ساتھ ہیں۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ واحد امریکی سیاسی شخصیت نہیں ہیں جن پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہو۔ اس سے قبل امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو 1963 میں ان کی گاڑی میں سوار ہوتے ہوئے قتل کر دیا گیا تھا اور ان کے بھائی بوبی کینیڈی کو 1968 میں گولی مار کر قتل کیا گیا۔

سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن بھی 1981 میں ایک قاتلانہ حملے میں بال بال بچے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ