پیرس اولمپکس کا آغاز آئندہ ہفتے جمعے سے ہو رہا ہے۔ 11 اگست تک جاری رہنے والے 33ویں اولمپکس پر فرانس کی حکومت کی لاگت کا تخمینہ تقریباً ساڑھے نو ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
تو اس قدر خطیر رقم کرنے سے فرانسیسیوں کو کیا فائدہ ہو گا؟ کیا کھیلوں کا یہ قدیم ترین ایونٹ فرانس کے لیے معاشی طور پر مفید ثابت ہو گا یا پھر پچھلے کچھ اولمپکس کی طرح یہ ایونٹ فرانس کے لیے بھی سفید ہاتھی ہی ثابت ہو گا؟
اولمپک کے پانچ رنگ برنگے دائروں کی طاقت
اولمپکس بذات خود ایک طاقتور برانڈ ہے جو میزبان ملک کو اپنی بین الاقوامی ساکھ اور مقام کو بہتر بنانے کے لیے ایک عالمی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔
اولمپکس کی ابتدا جنوبی یونان میں 2,800 سال پہلے ہوئی تھی جب اولمپیا میں یونانی دیوتا زیوس کی تعظیم کے لیے کھیلوں کا انعقاد کیا گیا تھا۔ 776 قبل مسیح میں شروع ہونے والے یہ قدیم کھیل ہر چار سال بعد منعقد ہوتے تھے اور 1000 سال سے زائد عرصے تک جاری رہے۔
اگرچہ اولمپکس کا آغاز یونان کے دیہی قصبے اولمپیا میں ایک مذہبی تہوار کے حصے کے طور پر ہوا تھا لیکن جدید اولمپکس کا آغاز 1896 میں ایتھنز سے ہوا اور تب سے اب تک یہ گیمز 23 شہروں اور 20 ممالک میں منعقد ہو چکے ہیں۔
26 جولائی سے شروع ہونے والے پیرس اولمپکس میں 32 مختلف کھیلوں میں حصہ لینے والے 200 سے زائد ممالک کے تقریباً ساڑھے 10 ہزار ایتھلیٹس حصہ لے رہے ہیں جن کو دنیا بھر میں تقریباً چار ارب لوگ اپنی سکرینز پر دیکھیں گے۔
اولمپکس کے پانچ دائرے 110 سال پہلے فرانسیسی شہری پیئر ڈی کوبرٹن نے ڈیزائن کیے تھے جو اس وقت کرہ ارض پر سب سے زیادہ پہچانے جانے والے لوگوز میں سے ایک ہے۔
یہ دائرے پانچ براعظموں افریقہ، امریکہ، ایشیا، یورپ اور اوشیانا کے اتحاد کی نمائندگی کرتے ہیں۔
یہی مقبولیت اور مثبت پہلو اولمپک برانڈ کو کچھ ممالک کی جانب سے اربوں خرچ کرنے کا جواز پیش کرتے ہیں۔ میزبان ممالک کو امید ہوتی ہے کہ اولمپک کی یہ چمک دھمک ان کی قوم کی عالمی سطح پر ساکھ کو بہتر بنائے گی، لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اولمپکس کی میزبانی کے فوائد
مالیاتی فوائد میں نشریاتی حقوق، سپانسرشپ اور ان تنظیموں کی طرف سے اشتہارات جو اولمپک برانڈ کے ساتھ وابستہ ہونا چاہتے ہیں آمدنی کے بڑے وسائل پیدا کر سکتے ہیں۔
اولمپک برانڈ سپانسرز اور مشتہرین کے لیے کافی پرکشش ہوتے ہیں اور کچھ ایسے فوائد بھی ہیں جو فرانس کو ایونٹ کے طویل عرصے بعد حاصل ہوں گے جن کی مثالوں میں اتحاد کو فروغ دینا، قومی فخر کا احساس اور کھیلوں کی بڑھتی ہوئی شرکت سے سماجی اور جسمانی صحت کے فوائد شامل ہیں۔
ایونٹ سے ملکی اور بین الاقوامی سیاحت سے بھی بہت زیادہ آمدنی ہوتی ہے۔ پیرس اولمپکس کے لیے ڈیڑھ کروڑ شائقین کی فرانسیسی دارالحکومت آمد متوقع ہے۔ زیادہ تر سیاح مقامی اور ڈومیسٹک ہیں لیکن گیمز کے دوران پیرس میں تقریباً 30 لاکھ اضافی سیاح متوقع ہے۔
شہر کو اولمپکس کے لیے تیار کرنے کے نتیجے میں بہتر انفراسٹرکچر اور سول ورکس شہریوں کی طرز زندگی کے بہت سے فوائد فراہم کرتا ہے جیسے ایک اپ گریڈڈ ٹرانسپورٹ سسٹم، رہائش، مہمان نوازی، کھیلوں کی سہولیات اور شہر کے خوبصورت مناظر میں اضافہ۔
دیگر اہم فوائد میزبان ملک کے جغرافیائی اور ثقافتی برانڈ کو مضبوط بنانے سے متعلق ہیں۔ فرانس کے لیے اس میں اس کی جغرافیائی مصنوعات جیسے شراب، زرعی مصنوعات اور کھانے پینے کی مصنوعات کو تقویت اور فروغ دینا شامل ہے۔
شیمپئین شاید سب سے زیادہ تسلیم شدہ فرانسیسی مصنوعات میں سے ایک ہے۔ یہ واضح کرتا ہے کہ کس طرح اس کا اصل جگہ سے تعلق صارفین کو علاقائی اور فرانسیسی ثقافتی اقدار اور مصنوعات کی خصوصیات اور معیار کے بارے میں یقین دلاتا ہے۔
نقصانات کیا ہیں؟
بہت سے اولمپک گیمز منافع کمانے میں ناکام رہے ہیں۔ کئی ممالک اور شہر ایونٹ کے بعد کئی دہائیوں تک مقروض رہے مثال کے طور پر ریو، مونٹریال، بیجنگ اور ایتھنز۔
اس کے علاوہ، بہت سے شہروں میں بنایا گیا بنیادی ڈھانچہ بیکار ہو گیا جو خاص طور پر کھیلوں کے لیے بنایا گیا تھا جن میں کھلاڑیوں کی رہائش گاہیں، آبی مراکز اور بڑے سٹیڈیمز شامل ہیں۔
پیرس اولمپکس کی کامیابی یا ناکامی مستقبل کا تعین کرے گی کہ ایسے میگا ایونٹس کی میزبانی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا جواز درست فیصلہ ہے یا نہیں۔
نوٹ: یہ تحریر پہلے ’دا کنورسیشن‘ پر شائع ہوئی تھی اور اس کا ترجمہ کری ایٹو کامنز کے تحت پیش کیا جا رہا ہے۔