عالمی عدالت انصاف نے جمعے کو کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی مسلسل موجودگی غیر قانونی ہے اور اسے ’جتنی جلدی ممکن ہو‘ ختم کیا جانا چاہئے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ فلسطینی علاقوں میں موجود قدرتی وسائل کی تلاش کی اسرائیلی پالیسی بھی عالمی قوانین کے خلاف ہے۔
نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیل کو فلسطینی علاقوں پر اپنے قبضے کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی تلافی کرنی چاہیے۔
عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ اسرائیل کی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بستیوں کی تعمیر عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جبکہ فلسطینی علاقوں میں موجود قدرتی وسائل کی تلاش کی اسرائیلی پالیسی بھی عالمی قوانین کے خلاف ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعے کو ہونے والی کارروائی میں عدالت نے مزید کہا کہ اسرائیلی طرز عمل اور پالیسیاں فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی خلاف ورزی ہیں۔
عالمی عدالت نے اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کے ساتھ منظم طریقے سے امتیازی سلوک کا مرتکب بھی قرار دیا۔
عالمی عدالت نے مزید کہا کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی پالیسیاں اور طرز عمل ان علاقوں کے بڑے حصے کو ضم کرنے کے مترادف ہیں۔
یہ بیان ایک غیر پابند ایڈوائزری رائے میں سامنے آیا ہے جسے ایک جج نے عدالت میں پڑھ کر سنایا۔