نابالغ لڑکی کے غیرملکی سے نکاح کروانے کی کوشش ناکام

سیف سٹی اتھارٹی کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 12 سالہ لڑکی کے والدین پیسوں کے لالچ میں اپنی بیٹی کی شادی غیر ملکی باشندے سے کروا رہے تھے۔

29  جنوری 2012 کو کراچی میں شادی کی ایک تقریب (فائل فوٹو/اے ایف پی)

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں سیف سٹی اتھارٹی کے ترجمان نے منگل کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بروقت کارروائی کے ذریعے ایک نابالغ پاکستانی لڑکی کی غیر ملکی باشندے سے نکاح کروانے کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔

پولیس نے متاثرہ لڑکی کے والدین، غیر ملکی باشندوں، اور نکاح خواں کو حراست میں لے لیا اور قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

رواں برس اپریل میں قائم کیے جانے والے ویرچول ویمن پولیس سٹیشن میں چند روز قبل فیصل آباد کے نواحی گاؤں سے ایک ٹیلیفون کال موصول ہوئی، جس میں ایک نابالغ لڑکی کا نکاح ایک غیر ملکی سے کیے جانے کی اطلاع دی گئی۔

سیف سٹی اتھارٹی کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہمیں ون فائیو پر ایک کال موصول ہوئی، جس میں کال کرنے والے نے بتایا کہ ان کے محلے میں ایک 12، 13 سال کی لڑکی کا نکاح ایک غیر ملکی سے کروایا جا رہا ہے۔‘

ترجمان نے بتایا کہ وہ کال فوری طور پر ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن کو ٹرانسفر کی گئی، جہاں کال کرنے والے نے تفصیلات بتائیں کہ ان کے محلے میں ایک نکاح ہو رہا ہے، جس میں غیر ملکی باشندے بھی شامل ہیں، جن سے بچی کا نکاح کروایا جا رہا ہے۔

ترجمان کے مطابق ’تھانے نے فوری طور پر پولیس نفری کو موقع پر بھجوایا، جہاں معلوم ہوا کہ کال کرنے والے کی اطلاع درست تھی۔  12 سالہ بچی کے والدین پیسوں کے لالچ میں کم عمر لڑکی کی غیر ملکی باشندے سے شادی کروا رہے تھے۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے زبردستی کی شادی کو رکوا دیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے متاثرہ لڑکی کے والدین، غیر ملکی باشندوں، اور نکاح خواں کو حراست میں لے کر قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

ترجمان نے ایک اور کیس کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ’چند رو قبل ویرچوئل ویمن پولیس سٹیشن نے لڑکی کو ہراساں اور زیادتی کرنے والا ادھیڑ عمر ہاسٹل وارڈن کو گرفتار کروایا تھا۔

’ٹھوکر نیاز بیگ میں قائم ایک نجی ہاسٹل میں رہائش پذیر طالبہ کو ادھیڑ عمر وارڈن نے ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی، لڑکی کے بھائی نے ون فائیو پر زیادتی کی کوشش اور ہراسگی کی شکایت درج کروائی۔

’وارڈن نے لڑکی کو کمرے میں اکیلے پا کر زیادتی اور ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی۔ لڑکی کے شور مچانے پر ملزم کمرے سے بھاگ گیا۔  ویرچوئل وویمن پولیس سٹیشن نے کیس کی حساسیت کے پیش نظر فوراً پولیس کو موقع پر روانہ کیا، جہاں ملزم کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’خواتین کسی بھی ایمرجنسی میں ون فایئو پر کال کر کے ویرچوئل ویمن پولیس سٹیشن سے رابطہ کر سکتیں ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین، ویمن سیفٹی ایپ لائیو چیٹ اور ویڈیو کال فیچر کے ذریعے بھی ورچوئل ویمن پولیس اسٹیشن سے  مدد طلب کر سکتیں ہیں۔‘

 ترجمان سیف سٹی اتھارٹیز کا کہنا تھا کہ خواتین نام اور پتہ ظاہر کیے بغیر مکمل رازداری اور اعتماد کے ساتھ اپنا مسئلے کے حوالے سے شکایت درج  کروا سکتی ہیں۔

21 جولائی کو وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے پاکستان کے پہلے ورچوئل وویمن پولیس سٹیشن کے حوالے سے ایکس پر ایک پیغام میں اپریل سے اب تک کی پولیس سٹیشن کی کارکردگی کے بارے میں بتایا تھا۔

وزیراعلی پنجاب نے اپنے پیغام میں لکھا ’22 اپریل کے آغاز سے اب تک پنجاب بھر سے 50 ہزار خواتین کی شکایات موصول ہوئیں۔

سیف سٹی میں قائم کردہ پاکستان کا پہلا ورچوئل ویمن پولیس اسٹیشن 50 ہزار سے زائد خواتین کی آواز بن چکا ہے۔ تین ہزار 92 کیسز میں تفتیش کا عمل جاری اور 803 کیسز کو جلد مکمل کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ خواتین کی شکایت پر تین ہزار 172 کیسز کی ایف آئی آرز درج کروائی گئیں۔‘

 گھریلو جھگڑے، بچوں سے زیادتی، ہراساں کرنے کی کوشش، خواتین سے زیادتی، اقدام قتل، تیزاب گردی و دیگر وجوہات کی ایف آئی آر درج کروائیں گئیں۔

کل کیسز میں سے 42 ہزار 933 کیسز کو فریقین کے مابین صلح یا دیگر وجوہات کی بنا پر ختم کر دیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین