پاکستان تحریک انصاف کا گرینڈ الائنس کتنا کامیاب ہو سکتا ہے؟

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو میں اعلان کیا کہ ’حکومت کو ہٹانے کے لیے پی ٹی آئی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر گرینڈ الائنس بنائے گی۔‘

19  فروری، 2024 کی اس تصویر میں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں کے رہنما ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے(اے ایف پی)

پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت نے 15 روز میں حکومت مخالف اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل گرینڈ الائنس بنانے کا اعلان کیا ہے۔

 جمعرات کو اسلام آباد میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو میں اعلان کیا کہ ’حکومت کو ہٹانے کے لیے پی ٹی آئی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر گرینڈ الائنس بنائے گی۔‘

پاکستان میں عام انتخابات ہوئے کئی ماہ ہو چکے ہیں، اور حکومتی پالیسیوں کے خلاف اپوزیشن جماعتیں اپنے طور پر رد عمل اور احتجاج کرتی دکھائی دیں۔ مگر ابھی تک متحد ہو کر کوئی متفقہ لائحہ عمل بنانے میں ناکام رہیں۔

سوال یہ ہے کہ اس اعلان کے بعد کیا دیگر بڑی سیاسی جماعتیں تحریک انصاف کے ساتھ الائنس میں شامل ہوں گی؟ اگر بڑا اپوزیشن الائنس بنتا ہے تو حکومت کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی؟‘

اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کے روابط شروع ہونا باقی ہیں، مگر جماعت اسلامی اور جے یو آئی کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

البتہ محمود اچکزئی کی پختونخواہ ملی عوامی پارٹی اور مجلس وحدت مسلمین پہلے ہی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہیں۔ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) پی ٹی آئی سے باقاعدہ بات چیت کر کے حکومت مخالف تحریک چلانے کو تیار ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے تجزیہ کار حسن عسکری نے کہا کہ: ’حکومت کی جانب سے مسلسل تحریک انصاف پر دباو ڈالا جا رہا ہے۔ اس کو کاونٹر کرنے کے لیے دیگر اپوزیشن کے ساتھ مل کر سیاسی اتحاد بنانا تو بہتر حکمت عملی ہو گی۔

’مگر ابھی حتمی نہیں کہا جا سکتا کہ کونسی اپوزیشن جماعتیں پی ٹی آئی کے ساتھ چلیں گی کونسی ساتھ نہیں دیں گی۔‘

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ ’سیاسی جماعتوں کا مل بیٹھنا اچھی روایت ہے لیکن دیگر اپوزیشن جماعتیں بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ٹکراو کی پالیسی کا ساتھ کیسے دینے کو تیار ہو سکتی ہیں؟‘

پی ٹی آئی الائنس کی کامیابی کا کتنا امکان ہے؟

تحریک انصاف کی جانب سے دو ہفتوں میں اپوزیشن جماعتوں کا گرینڈ الائنس بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اس پر عمل درآمد ابھی ہونا ہے مگر بڑی اپوزیشن جماعتیں پوری طرح اس اتحاد میں آنے کو فوری تیار نہیں ہیں۔

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے گذشتہ روز جیو نیوز کے پروگرام میں کہا کہ ’جماعت اسلامی اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہے بات چیت بھی کریں گے۔ کوئی پروگرام ہو گا اس میں بھی جائیں گے اور اگر ہمارے کسی پروگرام میں اپوزیشن جماعتیں شریک ہونا چاہیں تو ہو سکتی ہیں۔

’لیکن ماضی کے تجربات کی روشنی میں ہم کسی ایسے الائنس کا حصہ مکمل طور پر نہیں بنیں گے جس میں بعض سیاسی جماعتیں اپنی بات چیت کا راستہ کھول کر ہمیں چھوڑ دیں۔ اس سے ہمارا سیاسی نقصان ہوتا ہے اس لیے اس سے اجتناب کریں گے۔‘

ترجمان جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جے یو آئی ف) اسلم غوری  نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پی ٹی آئی نے ابھی اپنے طور پر اپوزیشن گرینڈ الائنس بنانے کا اعلان کیا ہے۔

’اس بارے میں ہم سے ابھی تک کوئی مشاورت نہیں ہوئی۔ تاہم ہماری اور پی ٹی آئی کی کمیٹیوں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ تاکہ دو دہائیوں سے آپس کی مخالفت کے ماحول کو بہتر کرنے کی حکمت عملی بنائی جائے۔‘

اسلم غوری کے بقول: ’متفقہ لائحہ عمل بنانے کے لیے کسی جماعت کے اندر یکسوئی لازمی ہے مگر تحریک انصاف کے رہنماوں کے اپنے اتحاد پر سوالات موجود ہیں۔

’ایک رہنما ہم سے بات کرتا ہے دوسرا مخالفت میں بیان دے دیتا ہے۔ اسد قیصر نے ہم سے بات چیت کی لیکن بیرسٹر گوہر اور حامد رضا نے اس پر تنقید شروع کر دی۔

’اسی طرح کارکنوں کی سطح پر بھی کافی فاصلے پائے جاتے ہیں، نہ ہمارے کارکن ماضی کی تلخیاں بھولنے کو تیار ہیں نہ ہی پی ٹی آئی کارکن اس حوالے سے مثبت کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔‘

’اگر پی ٹی آئی نے ہم سے بات کی تو ہم اپنی شوریٰ کے سامنے ان کا لائحہ عمل رکھیں گے۔ پھر جو وہ بہتر سمجھیں گے ہمارا وہی فیصلہ ہو گا۔ ابھی ایسا نہیں لگتا کہ کوئی مضبوط الائنس بن سکے گا۔‘

ادھر جی ڈی اے کے سیکرٹری جنرل صفدر عباسی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم سے اسد قیصر نے اپوزیشن جماعتوں کا الائنس بنانے سے متعلق رابطہ کیا ہے۔ ہمارا مل بیٹھ کے ایک حکمت عملی کے تحت آگے بڑھنے پر اتفاق ہوا ہے۔

’ہم سمجھتے ہیں سندھ اور ملک بھر میں عوامی مینڈیٹ کی بجائے دھاندلی سے موجودہ حکومتی سیٹ اپ بنایا گیا ہے جسے ہم تسلیم نہیں کرتے۔ ہمارے تین ارکان صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے لیکن ابھی تک سندھ اسمبلی کا حلف نہیں اٹھایا۔‘

صفدر عباسی کے بقول: ’حکومت کے خلاف اپوزیشن الائنس میں معاملات طے کر کے اتحاد میں شامل ہونے کو تیار ہیں۔ لیکن نو مئی کے واقعات سے متعلق ہمارا موقف واضح ہے کہ جس نے قانون توڑا اسے سزا ملنی چاہیے۔

’مگر افسوس ناک بات ہے کہ حکومت ایک سال گزرنے کے باوجود ملزموں کے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔

’ہم دھاندلی زدہ اسمبلیوں اور حکومت کو نہیں مانتے اس کے خلاف تحریک پہلے سے چلا رہے ہیں۔ اس میں پی ٹی آئی بھی پہلے سے ساتھ چل رہی ہے لہذا آئندہ بھی متفقہ فیصلے کریں گے۔‘

ممکنہ سیاسی الائنس کےاثرات کیا ہوں گے؟

وزیر دفاع خوجہ آصف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’تحریک انصاف نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر الائنس بنانے کا اعلان تو کر دیا۔ سیاسی جماعتوں کا مل بیٹھنا بھی اچھی بات ہے مگر اس سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں۔

’ابھی یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ اگر بانی پی ٹی آئی نے ہی ٹی او آر طے کرنے ہیں انہیں کونسی جماعتیں تسلیم کریں گی۔

’وہ تو مذاکرات بھی فوج سے کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے انہوں نے محمود خان اچکزئی کو نمائندہ مقرر کیا ہے۔ میرا خیال ہے انہوں نے محمود اچکزئی سے مشاورت نہیں کی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’بانی پی ٹی آئی آج بھی نو مئی جیسا بیانیہ رکھتے ہیں اسی طرح کی بیان بازی کر رہے ہیں جیسے پہلے کرتے رہے ہیں۔ اس طرز سیاست سے دیگر اپوزیشن جماعتیں کس طرح اتفاق کریں گی؟‘

تجزیہ کار حسن عسکری نے کہا کہ ’تحریک انصاف نے جس اپوزیشن گرینڈ الائنس بنانے کی بات کی ہے وہ ابتدائی طور پر سیاسی حکمت عملی ہو سکتی ہے۔

’تاکہ دیگر جماعتوں کو ساتھ ملا کر حکومت کا بڑھتا ہوا دباو کم کیا جا سکے۔ لیکن جس طرح کی کارروائیاں پی ٹی آئی کے خلاف جاری ہیں اس سے یہ امکان نہیں کہ فوری طور پر یہ اتحاد موثر ثابت ہو گا۔‘

حسن عسکری کے بقول: ’اگر پی ڈی ایم کی طرح پی ٹی آئی بھی دیگر جماعتوں کو ساتھ ملا کر سنجیدہ الائنس بنانے میں کامیاب ہوئی تو انہیں بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہو گا تاکہ اس تحریک کو تقویت مل سکے۔

’لیکن ابھی فوری طور پر سیاسی ماحول ایسا نہیں ہے کہ پی ٹی آئی بڑی سیاسی جماعت ہونے کی وجہ سے دیگر جماعتوں کو اپنے ساتھ شامل کر لے۔

’دیگر چھوٹی اپوزیشن جماعتیں اس بنیاد پر شاید اتحاد میں شامل ہو جائیں کہ وہ بھی تحریک انصاف جیسی بڑی جماعت کے بغیر اکیلے حکومت کو ٹف ٹائم نہیں دے سکتیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست