پاکستان میں نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے ملک کے کئی علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے تمام متعلقہ محکموں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے ہفتے کو جنوبی اورشمال مشرقی پنجاب اور شمال مشرقی سندھ میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران گرج چمک کے ساتھ بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جس سے ان علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب کے اضلاع پوٹھوہار، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، لاہور، فیصل آباد، سرگودھا، ساہیوال اور گردونواح میں کہیں کہیں بارشوں کا امکان ہے جبکہ بہاولپور، ملتان، ڈیرہ غازی خان میں موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
اسی طرح سندھ کے اضلاع کراچی، حیدر آباد، مٹھی، سانگھڑ، میرپورخاص، مٹیاری، جامشورو، عمرکوٹ، تھرپارکر، خیرپور، ٹھٹھہ، بدین، چھور، پڈعیدن، سجاول، ٹنڈو الہ یار، شہید بینظیر آباد، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد اور دادو میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
پاکستان میں رواں ہفتے ہونے والی موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں کم از کم 30 افراد جان سے گئے ہیں جبکہ دوسرا سب سے بڑا شہر لاہور گذشتہ چار دہائیوں میں ہونے والی سب سے زیادہ بارشوں میں بھیگ گیا ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق خیبر پختونخوا میں گزشتہ تین روز سے جاری بارشوں اور سیلاب سے جان سے جانے والے دو درجن افراد میں 12 بچے بھی شامل ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا کہ ’تمام متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ وہ سیلاب اور شدید موسم کے ممکنہ اثرات کو کم کرنے کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
’مذکورہ علاقوں میں اربن فلڈنگ کا امکان ہے اور متاثرہ آبادی کو سیلاب سے بچنے اور سیلاب زدہ علاقوں سے دور محفوظ مقام تلاش کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔‘
’این ڈی ایم اے کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق: ’تمام متعلقہ محکمے اس بات کو یقینی بنائیں کہ پانی کے اخراج کو روکنے کے لیے چھتوں اور کھڑکیوں کو مناسب طریقے سے سیل کیا گیا ہے، پانی جمع ہونے سے بچنے کے لیے گٹر اور نکاسی آب کے نظام کو صاف کریں، باہر موجود چیزوں کو محفوظ کریں۔‘
ترجمان پی ڈی ایم اے نے جاری بیان میں کہا کہ ’آئندہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارشوں کے امکانات ہیں۔ مون سون بارشوں کا یہ سلسلہ چھ اگست تک جاری رہے گا۔ پنجاب کے تمام دریاؤں اور بیراجز میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے تاہم دریائے سندھ میں تربیلا، کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔‘
ترجمان پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) چوہدری مظہر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں بارش سے رود کوہیوں میں اگلے 48 گھنٹوں میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلابی ریلوں کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’جس سے شہروں کی قریبی آبادیاں بھی زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ ممکنہ سیلابی صورت حال کے پیش نظر انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 61 فیصد، تربیلا میں 81 فیصد ہے۔‘
ادھر ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا نے بتایا کہ ’دریائے ستلج ، بیاس اور راوی پر قائم انڈین ڈیمز میں پانی کی سطح 43 فیصد تک ہے۔ پی ڈی ایم اے کنٹرول روم اور ضلعی ایمرجنسی آپریشن سنٹرز 24/7 صورت حال کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ ‘
انہوں نے بتایا کہ ’پنجاب کی ہل ٹورنٹس میں درمیانے سےاونچے درجے کے سیلابی ریلوں کی توقع ہے۔ کوہ سلیمان کے پہاڑی علاقوں میں بارشوں کے باعث اونچے درجے کی سیلابی صورت حال ہو سکتی ہے۔ اگلے 72 گھنٹوں کے دوران ڈیرہ غازی خان ریجن کے ندی نالوں میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔‘
دوسری جانب کمشنر ڈیرہ غازی خان نے متعلقہ ڈی سیز اور انتظامیہ کو الرٹ جاری کردیا ہے۔ جس میں پی ڈی ایم اے پنجاب کے محکمہ آبپاشی، محکمہ صحت، ریسکیو 1122، لائیو سٹاک اور دیگر انتظامیہ کو پیشگی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایات کی گئی ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان میں 2022 میں غیر معمولی طور پر شدید بارشوں کے بعد ملک کے کئی حصوں میں سیلاب کی وجہ سے 1،700 سے زیادہ افراد جان سے گئے تھے جبکہ تقریباً 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔