فائر بندی مذاکرات پر اسرائیل آمادہ لیکن حماس کے جواب کا انتظار

امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں 10 ماہ سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران دوسری مرتبہ فائربندی کے لیے کوشش کی جا رہی ہیں۔

آٹھ اگست 2024 کو جنوبی غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی جانب سے شہر کے کچھ حصوں کے لیے انخلا کا نیا حکم جاری کیے جانے کے بعد، بے گھر فلسطینی مشرقی خان یونس کا ایک علاقہ چھوڑ کر مغرب کی طرف جا رہے ہیں (بشارت طالب / اے ایف پی)

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کو کہا ہے کہ اسرائیل امریکہ، قطر اور مصر کے مطالبے پر 15 اگست کو غزہ میں فائر بندی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔

تاہم دوسرے اہم فریق حماس کی جانب سے دوبارہ بات چیت کے آغاز سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق غزہ میں سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا ہے کہ جمعرات کو دو سکولوں پر اسرائیلی بمباری میں 18 سے زائد افراد کی جان گئی جبکہ ایران نے اسرائیل پر مشرق وسطیٰ میں جنگ پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔

نومبر میں ایک ہفتے کی فائربندی کے بعد، امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں 10 ماہ سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران دوسری مرتبہ فائربندی کے لیے کوشش کی جا رہی ہیں۔

جمعرات کو ایک مشترکہ بیان میں ان تینوں ممالک کے رہنماؤں نے فریقین کو 15 اگست کو دوحہ یا قاہرہ میں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی دعوت دی تاکہ ’باقی ماندہ تمام خلا کو ختم اور بغیر کسی تاخیر کے معاہدے پر عمل درآمد شروع کیا جاسکے۔‘

انہوں نے کہا کہ ایک بنیادی معاہدہ اب ’زیر غور ہے، جس میں صرف نفاذ کے طریقے طے کرنے باقی ہیں۔ ثالث دونوں فریقین کے درمیان فاصلے کم کرنے والی ایک حتمی تجویز پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیل 15 اگست کو ایک مذاکراتی ٹیم ’متفقہ جگہ پر معاہدے کے نفاذ کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے‘ بھیجے گا۔

لڑائی کے ممکنہ خاتمے، جس میں غزہ میں قیدیوں کی رہائی اور امداد کی ترسیل میں اضافہ بھی شامل ہے، ایک مرحلہ وار معاہدے پر مرکوز ہے، جس کا آغاز ابتدائی فائر بندی سے ہوگا۔

حالیہ بات چیت میں مئی کے آخر میں امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے پیش کردہ فریم ورک پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اسے اسرائیل نے تجویز کیا تھا۔

بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے اس ہفتے امریکی، مصری اور قطری رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بارے میں کہا: ’ایسا نہیں ہے کہ معاہدہ جمعرات کو دستخط کے لیے تیار ہے۔ ابھی کافی کام کرنا باقی ہے۔‘

عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ اسرائیل نے مذاکرات کے لیے ’بہت مثبت ردعمل‘ دیا اور اس بات کو مسترد کیا کہ نتن یاہو معاہدے کو لٹکا رہے تھے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے مذاکرات کا اعلان حماس کی جانب سے یحییٰ سنوار کو اپنا نیا رہنما نامزد کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔

’ سٹریٹجک غلطی‘

غزہ میں حماس کے زیر کنٹرول سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں غزہ شہر میں الزہرہ اور عبدالفتاح حمود سکولوں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں 18 سے زائد افراد جان سے گئے۔

ایجنسی کے سینیئر عہدیدار محمد المغیر نے بتایا کہ 60 افراد زخمی ہوئے ہیں اور 40 سے زائد اب بھی لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہا: ’یہ غزہ کی پٹی میں سکولوں اور محفوظ شہری تنصیبات کو واضح طور پر نشانہ بنانا ہے۔‘

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان سکولوں میں حماس کے کمانڈ سینٹرز تھے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جنوبی شہر خان یونس کے کچھ حصوں کو انخلا کا تازہ ترین حکم جاری کیے جانے کے بعد امدادی کارکنوں اور طبی عملے نے بتایا ہے کہ غزہ میں کم از کم 13 افراد کی جان گئی۔

سفارت کاروں نے حملوں میں دو سرکردہ عسکریت پسند رہنماؤں کی موت کے بعد خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں پر زور دیا۔ ان اموات کا الزام اسرائیل پر عائد کیا گیا ہے۔

ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیل نے گذشتہ ہفتے تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہینہ کو قتل کر کے ’سٹریٹجک غلطی‘ کی ہے۔ اس سے چند گھنٹے قبل بیروت میں حزب اللہ کے ملٹری چیف کو مارا گیا تھا۔

اگرچہ اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے کا اعتراف نہیں کیا ہے، لیکن ایران اور اس کے اتحادیوں نے جوابی کارروائی کا عزم کیا ہے۔

باقری نے کہا کہ اسرائیل ’کشیدگی، جنگ اور تنازعات کو دوسرے ممالک تک بڑھانا چاہتا ہے‘ لیکن اس کے پاس ایران سے لڑنے کی نہ تو ’صلاحیت اور نہ ہی طاقت‘ ہے۔

نتن یاہو نے بدھ کو ایک فوجی اڈے پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ’دفاعی اور جارحانہ طور پر تیار‘ اور اپنے دفاع کے لیے ’پرعزم‘ ہے۔

مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر کے ممالک نے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے جبکہ برطانیہ کی وزیر برائے بین الاقوامی ترقی اینیلیز ڈوڈز نے اردن کے دورے کے موقعے پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہمیں کشیدگی میں کمی لانی چاہیے۔‘

امریکہ جس نے خطے میں اضافی جنگی جہاز اور جیٹ طیارے بھیجے ہیں، نے ایران اور اسرائیل دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی میں اضافے سے گریز کریں۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے بدھ کو ایرانی ہم منصب مسعود پزشکیان اور بعد ازاں اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو سے بات چیت کی اور دونوں سے کہا کہ وہ انتقامی کارروائیوں سے گریز کریں۔

غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے حملوں کے بعد پہلے ہی شام، لبنان، عراق اور یمن میں عسکری تنظیمیں کسی نہ کسی حد تک شامل ہو چکی ہیں۔

 حزب اللہ نے فوجی سربراہ فواد شکر کے قتل کا بدلہ لینے کے عزم کا بھی اعلان کیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کی پشیمانی

اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی نے رپورٹ کیا ہے کہ سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے غیر معمولی حملے کے نتیجے میں 1,198 افراد مارے گئے تھے۔

اس دوران حماس نے 251 افراد کو قیدی بنایا جن میں سے 111 اب بھی غزہ میں قید ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق قیدیوں میں سے 39 اسرائیلی مارے بھی گئے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر کے بعد اسرائیلی جارحیت میں کم از کم 39 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے گئے، جن میں اکثریت عام شہریوں، خواتین اور بچوں کی ہے۔

نتن یاہو، جنہوں نے اسرائیل کی تاریخ کے بدترین حملے میں سکیورٹی کی ناکامیوں پر معافی مانگنے سے گریز کیا ہے، نے جمعرات کو شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں ’بے حد افسوس ہے کہ ایسا کچھ ہوا۔‘

نتن یاہو نے ٹائم میگزین کو بتایا: ’آپ ہمیشہ پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں، کیا ہم کچھ ایسا کر سکتے تھے جو اسے روک دیتا؟‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا