پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں سٹیزن پولیس رابطہ کمیٹی (سی پی ایل سی) کا کہنا ہے کہ سال 2024 کے پہلے سات ماہ میں کراچی شہر میں 44 ہزار سے زیادہ سٹریٹ کرائمز کی وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔
اتوار کو جاری کی جانے والی سی پی ایل سی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’اس عرصے کے دوران شہر میں سب سے زیادہ موٹر سائیکل کی چوری اور چھیننے کی وارداتیں ہوئیں۔
’سال 2024 کے سات ماہ کے دوران یہ تعداد 31 ہزار سے زائد رہی، اس کے علاوہ ایک ہزار سے زائد گاڑیاں چوری اور چھینی گئیں۔‘
سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق: ’شہریوں سے 11 ہزار سے زائد موبائل فون چھینے گئے، سب سے زیادہ جنوری میں سات ہزار 815 وارداتیں ہوئیں، سب سے کم جون میں چار ہزار 954 وارداتیں رپورٹ کی گئیں۔
’جنوری ، فروری اور مارچ میں کرائم کا گراف اوپر جاتا رہا، ماہ اپریل سے وارداتوں میں کمی آنا شروع ہو گئی۔‘
سی پی ایل سی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’11 ہزار سے زائد چھینے گئے موبائل فون میں سے محض 123 برآمد ہوئے جبکہ 31 ہزار سے زائد چوری اور چھینی گئی موٹرسائیکلوں میں سے ایک ہزار 66 برآمد کی گئیں۔
’جبکہ اغوا برائے تاوان کی 12 وارداتیں رپورٹ کی گئیں، سال 2024 میں ماہ جولائی تک بھتہ طلب کرنے کے 57 واقعات رونما ہوئے جبکہ چوری اور چھینی گئی اشیا کی برآمدگی کی شرح انتہائی کم رہی۔‘
اسی حوالے سے سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) کے ڈپٹی چیف شبر ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’شہر میں مختلف قسم کے جرائم موجود ہیں شہر کے دوسرے مسائل کے ساتھ جرائم وارداتیں بھی ایک مسلہ ہے۔
’لیکن یہ سٹریٹ کرائم کا شمار سب سے آخری درجے ہوتا ہے جو صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں ہو رہا ہے۔ اعداد و شمار پر غور کیا جائے تو شہر میں خطرناک صورت حال پر قابو پاتے دیکھا گیا ہے جس میں کاروں کی چھینا جھپٹی میں بھی کمی واقع ہوہی ہے۔‘
دوسری جانب ترجمان کراچی پولیس کے مطابق: ’ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو کے احکامات کے مدنظر پولیس کی انسداد جرائم کے خلاف کامیاب کارروائیاں جاری ہیں۔ گرفتار ملزمان سے 44 مختلف اقسام کا غیر قانونی اسلحہ اور 22 موٹر سائیکلیں برآمد کی گئیں۔‘
پولیس کے مطابق: ’گذشتہ ہفتے کے دوران کراچی کے ایسٹ، ویسٹ اور ساوتھ زونز میں مجموعی طور پر 732 سے زائد ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔
’جبکہ پولیس کی جانب سے منشیات کے خلاف جاری مہم کے دوران مختلف علاقوں سے لاکھوں روپے مالیت کی 107 کلو 830 گرام چرس، ایک کلو 157 گرام آئس، کرسٹال اور ہیروئن برآمد کی اور گرفتار ملزمان سے شہریوں سے لوٹ مار اور دیگر وارداتوں میں استعمال شدہ 108 سے زائد مختلف اقسام کا غیر قانونی اسلحہ بمعہ ایمونیشن برآمد کیا گیا۔
’جرائم کی روک تھام کے لیے شاہین فورس کو بڑھا رہے ہیں‘
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو کا کہنا تھا کہ ’شہر میں تقریباً جرائم کا خاتمہ ہوا ہے جس بڑی وجہ یہ کہ گرفتاری کا عمل تیز ہوا ہے اور ملزمان کو کیفر کردار تک بھی پہنچایا گیا ہے۔
’مزید جرائم کی روک تھام کے لیے شاہین فورس کو بڑھا کر اس میں نئی گاڑیاں لے کر آ رہے ہیں اور 15 مددگار کے ڈپارٹمنٹ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہیں جبکہ جلد ہی سمارٹ کار بھی آجائی گی جو جرائم کی روک تھام میں بہتر کردار ادا کر سکتی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کرائم سے متعلق خبروں پر نظر رکھنے والے صحافی نوید کمال نے شہر کی صورت حال پر تجزیہ دیتے ہوئے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’کراچی میں سٹریٹ کرائم کا چند سو کے اعدادو شمار کم زیادہ ہو جانا عام بات ہے، گو کہ سات ماہ کے اعداد و شمار کا گذشتہ سال سے موازنہ کیا جاتے تو یہ کچھ کم ہیں۔
’لیکن 44 ہزار وارداتیں رپورٹ ہونا اب بھی اس بات کی دلیل ہے کہ سٹریٹ کرائم کراچی کے سنگین ترین مسائل میں اب بھی صف اول پر ہے۔ تقریباً 88 افراد ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔‘
نوید کمال کا مزید کہنا تھا کہ ’شہریوں میں سٹریٹ کرائم کا خوف موجود ہے۔ پولیس نے روزانہ کی بنیاد پر سٹریٹ کرمنلز کو گرفتار بھی کیا ہے لیکن سوال ان کو عدالت سے سزا دلانے کا ہے۔
’اگر جیل سے رہا ملزمان کے اعدادو شمار دیکھیں تو سٹریٹ کرائم میں ملوث ملزم ڈیڑھ سے دو ماہ، کار اور موٹر سائیکل چوری کا ملزم 15 دن سے ڈیڑھ ماہ، اور گھروں میں ڈکیتی کے ملزمان 3 سے 6 ماہ میں عدالتوں سے ضمانتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئےہیں۔‘
نوید کمال کے مطابق: ’کراچی کا اصل مسلہ ہی تفتیشی پولیس کی ناقص تفتیش اور غیر زمہ درانہ رویہ ہے۔ پولیس کا شعبہ تفتیش، شعبہ آپریشن پولیس سے بالکل الگ ٹریک پر چلتا ہے۔ جس کی وجہ سے بار بار جرائم کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔‘