سابق فوجی افسران کی ’گرفتاریاں‘ پاکستان کا اندرونی معاملہ: پینٹاگون

امریکہ محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کرنے والے سابق فوجی افسران کے معاملے کو اسلام آباد کا ’اندرونی معاملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ علاقائی استحکام اور باہمی مقاصد کی حمایت کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کے لیے پرعزم ہے۔

پینٹاگون کی ڈپٹی پریس سیکریٹری سبرینا سنگھ 26 جنوری 2023 کو آرلنگٹن، ورجینیا میں ایک پریس بریفنگ کے دوران (اے ایف پی)

امریکہ محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کرنے والے سابق پاکستانی فوجی افسران کے معاملے کو اسلام آباد کا ’اندرونی معاملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ علاقائی استحکام اور باہمی مقاصد کی حمایت کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

جمعرات کو پینٹاگون کی ڈپٹی پریس سیکریٹری سبرینا سنگھ سے پریس بریفنگ کے دوران پاکستان میں سابق فوجی افسران کو تحویل میں لیے جانے اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی رپورٹس کے تناظر میں سوال کیا گیا کہ ’جب پاکستان کے سینیئر سیاست دان کہتے ہیں کہ امریکی فوج، سفارتی تعلقات سے زیادہ پاکستانی فوج پر توجہ دیتی ہے تو کیا یہ آپ کے لیے تشویش کی بات ہے؟‘

جس پر ترجمان سبرینا سنگھ نے جواب دیا کہ ’ان رپورٹس کے حوالے سے جن کا آپ حوالہ دے رہے ہیں، آپ جانتے ہیں کہ گرفتاریوں سے متعلق ان رپورٹس سے (ہم) آگاہ ہیں۔ میرے پاس اس بارے میں (بتانے کے لیے) آپ کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ دراصل پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے جس پر وہی بات کر سکتے ہیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور باہمی مفادات کی بنیاد پر فوجی اور سویلین رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اور ہم علاقائی استحکام اور اپنے باہمی مقاصد کی حمایت کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘

پینٹاگون ترجمان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب 12 اگست کو پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سرابرہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کر ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی طرف سے کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں کی گئی شکایات کی درستگی کا پتہ لگانے کے لیے ایک تفصیلی کورٹ آف انکوائری کا آغاز کیا گیا ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے ہیں، تاہم اس کی وضاحت نہیں کی گئی کہ وہ خلاف ورزیاں کیا ہیں۔

بعدازاں گذشتہ روز آئی ایس پی آر  نے کہا کہ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی کے سلسلے میں مزید تین ریٹائرڈ فوجی افسران کو بھی فوج کی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

مزید کہا گیا: ’بعض ریٹائرڈ افسران اور ان کے ساتھیوں کے خلاف مذموم سیاسی مفادات کے اکسانے پر اور ملی بھگت سے عدم استحکام پیدا کرنے کے الزام میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔‘

تاہم جن افسران کو تحویل میں لیا گیا ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان