بی وائی ڈی کی پاکستان میں انٹری: تین الیکٹرک گاڑیوں کی رونمائی

بجلی سے چلنے والی گاڑیاں بنانے والے چینی ادارے نے لاہور میں ایک تقریب میں بی وائی ڈی سی لائن، سکس بی وائی ڈی سیل اور بی وائی ڈی ایٹو 3 کی رونمائی کی۔

چین کی الیکٹرک گاڑیوں کی بڑی کمپنی بی وائی ڈی نے لاہور ایکسپو سینٹر میں ہفتے کو اپنی الیکٹرک اور ہائیبریڈ گاڑیوں کے تین ماڈلز متعارف کراتے ہوئے پاکستانی مارکیٹ میں جدید ٹیکنالوجی کے ہمراہ باضابطہ طور پر داخل ہونے کا اعلان کیا ہے۔

متعارف کرائی گئی گاڑیوں  میں بی وائی ڈی سی لائن 6، بی وائی ڈی سیل اور بی وائی ڈی ایٹو 3 شامل ہیں۔

کمپنی کے ایشیا پیسفک آٹو سیلز ڈویژن کے جنرل منیجر لیو ژویلیانگ نے تقریب کے دوران بتایا کہ سی لائن 6 گاڑی ایک چارج میں 1100 کلو میٹر کا سفر طے کر سکتی ہے، یعنی لاہور سے کراچی تک باآسانی ایک چارج میں پہنچا جا سکتا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی طور پر یہ گاڑی تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں دستیاب ہو گی جبکہ اس کے 20 سے 25 ڈیلرز ہوں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’پاکستانی مارکیٹ میں ہماری آمد کا مقصد صرف صارفین کو جدید گاڑیاں فراہم کرنے تک محدود نہیں ہونا بلکہ ماحولیاتی ذمہ داری اور تکنیکی جدت کے وسیع تر وژن کو آگے بڑھانا بھی ہمارا وژن ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہماری نیو انرجی گاڑیاں پاکستان اور دنیا دونوں کے لیے صاف ستھرے اور خوشحال مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریں گی۔‘

بی وائی ڈی نے پاکستان میں ملک کی سب سے بڑی یوٹیلیٹی پاور حب کمپنی لمیٹیڈ (حبکو) سے منسلک کمپنی میگا موٹرز کے ساتھ شراکت داری کے ساتھ نہ صرف ان گاڑیون کو متعارف کروایا بلکہ آئندہ آنے والے دنوں میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں جدید فلیگ شپ سٹورز اور تجربہ مراکز قائم کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

اس موقع پر حبکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کامران کمال کا کہنا تھا کہ اس تاریخی سرمایہ کاری میں ان کی کمپنی پاکستان کا پہلا این ای وی اسمبلی پلانٹ قائم کرنے جا رہی ہے، جو بی وائی ڈی کی نئی توانائی کی گاڑیاں تیار کرنے کے لیے ایک سی کے ڈی سہولت ہے اور پلانٹ 2026 میں کام شروع کر دے گا۔

کامران کمال کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے چارجنگ انفراسٹرکچر کو بڑھانے کے لیے بڑے شہروں، موٹر ویز اور ہائی ویز پر فاسٹ چارجنگ سٹیشن قائم کیے جائیں گے۔ 

تقریب میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی شرکت کی۔

 شاہد خاقان عباسی نئی لانچ ہونے والی گاڑی میں بیٹھے اور انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’گاڑی آرام دہ ہے اور اگر یہ گاڑی میرے لیے آرام دہ ثابت ہوئی ہے تو باقی سب لوگوں کو بھی پسند آئے گی۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگومیں پاک ویلزکے سنیل منج کا کہنا تھا کہ ’بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے حوالے سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں بات کرنا ایک فیشن بن گیا ہے لیکن ابھی تک پاکستان میں ان گاڑیوں کے حوالے سے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ آپ کے پاس گاڑی تو ہے مگر چارجنگ نیٹ ورک نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ حبکو بھی ایک چارجنگ نیٹ ورک بنا رہے ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں میں اس گاڑی کو قبول کرنا آسان ہو جائے گا۔

بی وائی ڈی نے سب سے پہلے مارچ 2024 میں پاکستانی مارکیٹ میں اپنی باضابطہ آمد کا اعلان کیا تھا اور اس کی حالیہ تقریب رونمائی کا مقصد برانڈ اور بنیادی نیو انرجی وہیکل ٹیکنالوجیز کو پیش کرنا ہے جو بی وائی ڈی مقامی مارکیٹ میں متعارف کرائے گی۔

تقریب میں پیش کیے جانے والے تین گاڑیوں کے ماڈلز نئی انرجی وہیکل ٹیکنالوجی میں کمپنی کی جدت انگیزی کی نمائندگی کرتے ہیں، جن میں سے ہر ماڈل کو بہترین کارکردگی، جدید خصوصیات اور سرسبز مستقبل کے عزم کے ذریعے پاکستانی صارفین کی متنوع ضروریات کی تکمیل کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ 

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا: ’حکومت پاکستان اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ٹیکنالوجی ہی مستقبل ہے۔ بی وائی ڈی عالمی سطح پر صف اول کی کمپنی ہے اور ہم پاکستان کی ای وی انڈسٹری میں ان کے داخلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم پاکستان میں گرین روولوشن کے فروغ کے لیے پر عزم ہیں۔‘ 

میگا موٹر کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر علی خان نے کہا کہ ان کے وژن کا مقصد پاکستان کے مستقبل کو پائیدار نقل و حرکت کے ساتھ آگے بڑھانا ہے۔

’ہمارا ہدف دنیا کے سب سے بڑے نیو انرجی وہیکل مینوفیکچرر بے وائی ڈی کے ساتھ مل کر اس بڑی تبدیلی کی قیادت کرنا ہے، جس میں پاکستانیوں کے سفر کے طریقہ کار کی تبدیلی ہے، جہاں وہ گاڑیاں چلاتے ہیں، انہیں کہاں چارج کرنا ہے، انہیں چارجنگ کے لیے استعمال ہونے والی توانائی کہاں سے آئے گی؟‘ 

اس تقریب میں کچھ جدید اور دلچسپ چیزیں بھی پیش کی گئیں۔ نمائش میں انٹرایکٹو سرگرمیاں اور تجرباتی زون جیسے ’چارجنگ زون‘ شامل تھے، جو ایک انٹرایکٹو کیلکولیٹر پیش کرتے ہیں، جس میں بی وائی ڈی کی فاسٹ چارجنگ ٹیکنالوجی باسہولت رینج کی معلومات فراہم کرتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’سسٹین ایبلٹی زون‘ میں بی وائی ڈی کی طرف سے زمین کو ایک ڈگری تک ٹھنڈا کرنے اور پاکستان کے پائیدار مستقبل کو فروغ دینے کے وژن کو اجاگر کیا گیا۔

’ٹیک زون‘ میں بی وائی ڈی کے ڈی ایم آئی سپر ہائبرڈ، ای پلیٹ فارم 3.0، اور بی وائی ڈی بلیڈ بیٹری کے تکنیکی کردار کے بارے میں حقائق سامنے لائے گئے۔ 

بی وائی ڈی کا تعارف

بی وائی ڈی ایک ملٹی نیشنل ہائی ٹیک کمپنی ہے جو بہتر زندگی کے لیے تکنیکی جدت سے فائدہ اٹھانے کے لیے پرعزم ہے۔

ری چارجیبل بیٹری بنانے والی کمپنی کے طور پر 1995 میں قائم ہونے والی بی وائی ڈی اب چین، امریکہ، کینیڈا، جاپان، برازیل، ہنگری اور بھارت میں 30 سے زیادہ صنعتی پارکوں کے ساتھ آٹوموبائلز، ریل ٹرانزٹ، نئی توانائی اور الیکٹرانکس کا احاطہ کرتے ہوئے ایک متنوع کاروباری دائرہ کار رکھتی ہے۔

توانائی کی پیداوار اور اسٹوریج سے لے کر اس کے اطلاق تک، بی وائی ڈی توانائی کے صفر اخراج حل فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے، جو فوسل ایندھن پر عالمی انحصار کو کم کرتا ہے۔ اس کی نئی انرجی گاڑیوں کا پھیلاؤ اب چھ براعظموں، 88 سے زیادہ ممالک اور خطوں اور 400 سے زیادہ شہروں کا احاطہ کرتا ہے۔

2003 میں قائم ہونے والا بی وائی ڈی آٹو بی وائی ڈی کا ماتحت ادارہ ہے، جو ایک ملٹی نیشنل ہائی ٹیک کمپنی ہے اور بہتر زندگی کے لیے تکنیکی جدت سے فائدہ اٹھانے کے لیے پرعزم ہے۔

عالمی نقل و حمل کے شعبے کی ماحول دوستی کی جانب منتقلی کو تیز کرنے کے مقصد کے ساتھ بی وائی ڈی آٹو مکمل الیکٹرک اور پلگ ان ہائبرڈ گاڑیاں تیار کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کرتا ہے۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی