حماس نے امریکی فائر بندی کا معاہدہ دھوکہ قرار دے دیا

حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن سامی ابو زہری نے ہفتے کو خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ کہنا کہ ہم معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں ایک فریب نظر کے سوا کچھ نہیں۔

17 اگست 2024 کو وسطی غزہ میں دیر البلاح میں اسرائیلی بمباری کے بعد شہر کے جنوب مشرق میں دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا ہے (بشارت طالب / اے ایف پی)

حماس کے ایک سینیر عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے قطر میں مذاکرات کے بعد غزہ میں فائر بندی کی امید ایک دھوکہ ہے۔

حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن سامی ابو زہری نے ہفتے کو خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ کہنا کہ ہم معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں ایک فریب نظر کے سوا کچھ نہیں۔ ’ہم کسی معاہدے یا حقیقی مذاکرات کا نہیں بلکہ امریکی حکم کے نفاذ کا سامنا کر رہے ہیں۔‘

سامی ابو زہری نے جمعے کو دیے گئے بائیڈن کے تبصرے کا جواب دے رہے تھے جن میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم (فائر بندی معاہدے سے) پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں۔‘

صدر بائیڈن قطر میں دو دن کی مذاکرات کے بعد بات کر رہے تھے جہاں واشنگٹن نے اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش کی۔

مہینوں سے جاری فائر بندی مذاکرات کے دوران پچھلی تمام امیدیں بے بنیاد ثابت ہوئی تھیں۔

لیکن جولائی کے آخر میں لبنان کی حزب اللہ تحریک کے ایک اعلیٰ آپریشنز سربراہ فواد شکر اور حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کی اموات کے بعد سے خلیج نمایاں طور پر بڑھ گئی ہے۔

ان رہنماؤں کے قتل نے ایران اور حزب اللہ کی طرف سے انتقامی کارروائیوں کی دھمکیوں اور مشرق وسطیٰ میں وسیع جنگ کے خدشات کو جنم دیا۔

ایک وسیع تر تنازعے کو ٹالنے کی کوشش کرتے ہوئے مغربی اور عرب سفارت کار غزہ کے معاہدے پر زور دینے کے لیے خطے کے دورے کر رہے ہیں جو ان کے بقول وسیع تر تصادم کو روکنے میں مدد دے سکتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن معاہدے پر مہر لگانے میں مدد کے لیے رواں ہفتے کے آخر میں خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔

حماس کے عہدیداروں نے واشنگٹن کی طرف سے پیش کی گئی تازہ ترین تجویز میں اسرائیل کی طرف سے ’نئی شرائط‘ پر اعتراض کیا ہے۔

وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر نے ہفتے کے روز بتایا کہ اسرائیلی وفد نے دوحہ سے واپسی کے بعد معاہدے کے امکانات کے بارے میں ’محتاط امید‘ کا اظہار کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’امید ہے کہ حماس پر امریکہ اور ثالثوں کا شدید دباؤ امریکی تجویز کے خلاف ان کی مخالفت کو دور کرنے کا باعث بنے گا، جس سے ممکنہ طور پر مذاکرات میں پیش رفت ہو گی۔‘

ایک مشترکہ بیان میں، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی کے وزرائے خارجہ نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ مذاکرات میں مثبت اور لچکدار طریقے سے شامل ہوں۔‘

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ جنوبی نباتیہ کے علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں ایک خاتون اور اس کے دو بچوں سمیت 10 شامی شہری مارے گئے۔

غزہ جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تقریباً روزانہ فائرنگ کے تبادلے کے آغاز کے بعد سے یہ جنوبی لبنان میں سب سے مہلک حملہ تھا۔

اسرائیل کی فوج نے کہا کہ اس نے حزب اللہ کے ہتھیاروں کے ذخیرے کو نشانہ بنایا۔

ادھر غزہ میں سول ڈیفنس اتھارٹی نے کہا کہ اسرائیلی فضائی حملے میں ایک ہی فلسطینی خاندان کے 15 افراد مارے گئے۔ الزوائدہ میں ہونے والی تازہ ترین اموات کے بعد 10 ماہ میں مارے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد 40,074 تک پہنچ گئی۔

دوسری جانب فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے ہی کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فضائی حملے میں دو افراد مارے گئے ۔

‌فلسطینی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا: ’قابضین (اسرائیلی فورسز) کی جانب سے شہر کے وسط میں ایک کار پر بمباری کے بعد دو لاشیں جنین کے سرکاری ہسپتال منتقل کی گئیں۔‘

سرکاری فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا نے اطلاع دی ہے کہ یہ حملہ اسرائیلی ڈرون کے ذریعے کیا گیا۔

اس حملے پر اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے جنین کے علاقے میں ’دہشت گردوں کے ایک سیل پر فضائی حملہ‘ کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا