0 seconds of 50 secondsVolume 90%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:50
00:50
 

غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کے لیے امریکی وزیر خارجہ مصر میں

امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اسرائیل نے امریکی ’عبوری تجویز‘ قبول کر لی ہے اور حماس پر بھی زور دیا کہ وہ بھی ایسا ہی کرے۔

امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن منگل کے روز غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات کے لیے مصر میں پہنچ گئے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے امریکی ’عبوری تجویز‘ (bridging proposal) کو قبول کر لیا ہے اور حماس پر بھی زور دیا کہ وہ بھی ایسا ہی کرے۔

بلنکن سات اکتوبر کے حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ جنگ کے آغاز کے بعد سے مشرق وسطیٰ کے نویں دورے پر ہیں، جس کے دوران وہ بحیرہ روم کے شہر العلمین پہنچے اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی ملاقات کی۔

بعد ازاں، وہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ملاقات کے لیے دوحہ جائیں گے، جہاں پچھلے ہفتے جنگ بندی کے مذاکرات ہوئے تھے۔

مصر اور قطر دونوں امریکہ کے ساتھ مل کر 10 ماہ پرانے غزہ تنازعے میں جنگ بندی کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امریکہ نے گذشتہ ہفتے دوحہ میں مذاکرات کے بعد تازہ ترین تجویز پیش کی تھی۔

بلنکن نے پیر کو کہا کہ ان کی اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے ساتھ ’بہت تعمیری ملاقات‘ ہوئی تھی، جنہوں نے ’مجھے تصدیق کی کہ اسرائیل عبوری تجویز کو قبول کرتا ہے۔‘

ان مذاکرات سے پہلے، حماس نے ثالثوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بجائے مزید مذاکرات کے امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے مئی کے آخر میں طے شدہ فریم ورک کو نافذ کریں۔

حماس نے اتوار کے روز کہا تھا کہ موجودہ امریکی تجویز ’نتن یاہو کی شرائط کا ردعمل ہے۔‘

ہفتے کے آخر میں، حماس کے سیاسی بیورو کے رکن سامی ابو زہری نے کہا کہ معاہدے کے امکانات کے حوالے سے امریکی خوش فہمی ایک ’فریب‘ ہے۔

پیر کے روز، امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا: ’یہ ایک فیصلہ کن لمحہ ہے، شاید بہترین، شاید آخری موقع، کہ یرغمالیوں کو گھر واپس لایا جائے، جنگ بندی ہو اور سب کو پائیدار امن اور سلامتی کے بہتر راستے پر ڈالا جائے۔‘

فوری ضرورت کا احساس

اسرائیل اور حماس ایک دوسرے پر تاخیر کا الزام لگا رہے ہیں کہ ایسا معاہدہ نہیں ہو سکا جس کے بارے میں سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ یہ مشرق وسطیٰ میں وسیع تر جنگ کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، جو ایران اور حزب اللہ کو لبنان میں شامل کر سکتا ہے۔

ایران اور حزب اللہ نے پچھلے مہینے بیروت پر اسرائیلی حملے کے بعد جوابی کارروائی کا عزم کیا تھا جس میں حزب اللہ کے ایک اعلیٰ کمانڈر، فؤاد شکر، ہلاک ہو گئے تھے، اور اس کے فوراً بعد تہران میں ایک حملے میں، جس کا الزام اسرائیل پر لگایا گیا تھا، حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ مارے گئے تھے۔

حزب اللہ نے کہا کہ اس نے مقبوضہ گولان ہائٹس میں اسرائیلی فوجی مقامات پر راکٹ داغے، جو غزہ کی جنگ کے آغاز سے تقریباً روزانہ ہونے والی سرحد پار جھڑپوں میں تازہ ترین واقعہ ہے۔

بلنکن نے کہا، ’میرے خیال میں یہاں پورے خطے میں حقیقی فوری ضرورت کا احساس ہے کہ اسے مکمل کیا جائے اور جلد از جلد کیا جائے۔‘

بائیڈن انتظامیہ کو غزہ کے مسئلے پر اندرون ملک دباؤ کا سامنا ہے، اور پیر کے روز شکاگو میں ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے باہر فلسطین کے حامی مظاہرے ہوئے۔

بائیڈن نے کنونشن میں الوداعی تقریر میں کہا کہ مظاہرین ’ایک نقطہ نظر رکھتے ہیں،‘ اور کہا کہ ’بہت سے بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں، دونوں جانب۔‘

انہوں نے تازہ ترین مسودے پر حماس کے اعتراضات کو تسلیم کرتے ہوئے شکاگو چھوڑنے کی تیاری کرتے ہوئے کہا’یہ ابھی تک زیر غور ہے، لیکن آپ اس کی پیش گوئی نہیں کر سکتے۔‘

مستقل جنگ بندی

غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کے دوران اسرائیلی فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔

غزہ کی شہری دفاعی ایجنسی نے کہا کہ ایک اسرائیلی حملے نے بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دینے والے ایک سکول کو نشانہ بنایا اور سات افراد کو ہلاک کر دیا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اس نے حماس کے کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا۔

طبی ذرائع نے جنوبی شہر رفح کے ارد گرد اور اس کے اندر دو الگ الگ اسرائیلی فضائی حملوں میں چھ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع دی ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیل کے جوابی حملے میں کم از کم 40,173 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے حملے کے دوران اغوا کیے گئے 251 یرغمالیوں میں سے 105 ابھی تک غزہ میں ہیں، جن میں سے 34 کو فوج کے مطابق مردہ قرار دیا گیا ہے۔

بائیڈن فریم ورک ابتدائی طور پر چھ ہفتوں کے لیے لڑائی کو روک دے گا جبکہ اسرائیلی یرغمالیوں کو اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا اور انسانی ہمدردی کی امداد غزہ میں داخل ہو گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا