میلے میں چاقو حملے کرنے والے کو گرفتار کر لیا: جرمن حکام

جرمن حکام کا کہنا ہے کہ پولیس نے ایک مقامی فیسٹیول کے دوران چاقو کے حملے میں ملوث مشتبہ شخص کو ہفتے کو گرفتار کر لیا ہے۔

24 اگست، 2024 کی اس تصویر میں جرمنی کے شہر سولنگن میں پولیس اور طبی حملے چاقو زنی کے واقعے کے بعد جائے وقوعہ کے قریب موجود ہیں(اے ایف پی)

جرمن حکام کا اتوار کو کہنا ہے کہ پولیس نے ایک مقامی فیسٹیول کے دوران چاقو کے حملے میں ملوث مشتبہ شخص کو ہفتے کو گرفتار کر لیا۔ اس حملے میں تین لوگ مارے گئے تھے۔

یہ حملہ آور جمعے کی رات مغربی قصبے سولنگن میں حملہ کرنے کے بعد فرار ہو گیا تھا۔

جرمنی کے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا علاقے کے وزیر داخلہ ہربرٹ ریول نے ہفتے کی شام سرکاری ٹیلی وژن پر ایک بیان میں کہا کہ ’ہم نے ابھی مشتبہ شخص کو گرفتار کیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جس شخص کو ہم سارا دن تلاش کر رہے تھے، اسے تھوڑی دیر پہلے حراست میں لیا گیا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پولیس کے پاس اس شخص کو مجرم ٹھہرانے کے ثبوت موجود ہیں۔‘

دوسری جانب ٹیلی گرام پر جاری ایک بیان میں داعش کے پراپیگنڈا ونگ اعماق نے کہا ہے کہ ’گذشتہ روز جرمنی کے شہر سولنگن میں مسیحیوں کے ایک اجتماع پر حملے کا ذمہ دار ان کا سپاہی تھا۔‘

داعش نے غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ اسرائیل کے تنازعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ’فلسطین اور ہر جگہ کے مسلمانوں کے بدلے‘ کے طور پر کیا گیا تھا۔

اس دعوے کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے اور جرمن حکام کا کہنا ہے کہ ’دہشت گردی کے عزائم کو خارج نہیں کیا جا سکتا۔‘

اخبار ’بلڈ اینڈ سپیگل‘ کے مطابق مشتبہ شخص ایک 26 سالہ شامی شہری تھا جو دسمبر 2022 میں جرمنی پہنچا تھا اور پناہ گزین کی حیثیت سے رہ رہا تھا جو کہ جنگ زدہ ملک سے فرار ہونے والوں کو دی جاتی ہے۔

جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق ملزم پہلے سکیورٹی اداروں میں ایک شدت پسند کے طور پر نہیں جانا جاتا تھا۔

پولیس کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ حکام نے جمعے کو ہونے والے حملے کے مقام کے قریب پناہ گزینوں کے لیے قائم ہاسٹل پر چھاپے کے دوران ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔

ہفتے کی صبح ایک پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایک اور شخص کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

ان کے مطابق: ’ایک 15 سالہ نوجوان پر جرم کی اطلاع نہ دینے کا شبہ ہے۔‘

سولنگن کے مغرب میں واقع ڈوسلڈورف کے پراسیکیوٹر مارکس کیسپرز کا کہنا ہے کہ ’عینی شاہدین نے مبینہ طور پر نوجوان کو حملے سے قبل ہی اس حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا تھا۔‘

حکام نے بتایا کہ ’جمعہ کو حملے میں مرنے والے تین افراد کی عمریں 56 اور 67 سال کے مرد اور ایک 56 سالہ خاتون تھیں۔‘

کیسپرز نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’متاثرین کے درمیان کوئی معلوم تعلق نہیں تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکام نے پہلے بتائی گئی تعداد کو پانچ کو کم کرتے ہوئے کہا کہ ’حملے میں زخمی ہونے والے افراد میں سے چار کی حالت تشویش ناک ہے۔‘

اس حملے کے بعد جرمن چانسلر اولاف شولز کا کہنا تھا کہ مجرم کو فوری طور پکڑنا اور سزا دی جانی چاہیے۔

یہ حملہ اس وقت ہوا جب ہزاروں افراد سولنگن میں شہر کی 650 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہونے والے تین روزہ ’ فیسٹیول آف ڈائیورسٹی‘ کی پہلی رات کے لیے جمع تھے۔

فیسٹول آف ڈائیورسٹی میں 75 ہزار لوگوں کی شرکت متوقع تھی جسے اب منسوخ کر دیا گیا ہے۔

ہائی ٹیرر الرٹ

اس حملے بعد جرمنی کو ممکنہ داعش حملوں کے پیش نظر ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

حالیہ برسوں میں شدت پسندوں نے جرمنی میں متعدد حملے کیے ہیں جن میں سب سے مہلک حملہ 2016 میں برلن کی کرسمس مارکیٹ میں ہوا تھا جس میں 12 افراد مارے گئے اتھے۔

مئی میں منہائم شہر میں دائیں بازو کی ایک ریلی پر چاقو کے حملے میں ایک پولیس افسر مارا گیا اور پانچ افراد زخمی ہو گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ