قومی اسمبلی نے اسلام آباد بلدیاتی انتخابات ترمیمی بل منظور کر لیا

پاکستانی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں قومی اسمبلی نے پیر کو اسلام آباد بلدیاتی انتخابات ترمیمی بل منظور کر لیا۔

تین مارچ 2024 کی اس تصویر میں اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے باہر موجود میڈیا ورکرز اور سرکاری اہلکار اجلاس سے قبل موجود ہیں (اے ایف پی)

پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی نے پیر کو اسلام آباد بلدیاتی انتخابات ترمیمی بل منظور کر لیا ہے۔

منظور کیے گئے ترمیمی بل کے مطابق یونین کونسل منتخب کردہ جوائنٹ امیدواران کے طور پر چئیرمین اور وائس چئیرمین، نو عمومی جنرل اراکین، تین خواتین، ایک کسان یا کارکن، ایک نوجوان رکن اور ایک غیر مسلم پر مشتمل ہوگی۔

اسلام آباد کی مقامی حکومت کی مدت 14 فروری 2021 کو ختم ہو گئی تھی۔ انتخابات ایکٹ 2017 کے مطابق وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن 120 روز میں انتخابات کروانے کے پابند ہیں۔

تاہم تین سال گزرنے کے باوجود وفاقی دارالحکومت میں مقامی انتخابات نہیں ہوئے ہیں۔

اجلاس میں کیا ہوا؟

وفاقی وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے اسلام آباد کیپیٹل ڈویلپمنٹ ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2024 پیش کیا۔

انہوں نے کہا اسلام آباد میں گورنمنٹ انتخابات ہونے جا رہے ہیں جبکہ یونین کونسل میں اراکین کی تعداد بڑھانے جا رہے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام سے منسلک رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے کہا اتنی جلدی میں یہ بل کیسے اور کیوں لایا گیا انہیں اس بات پر اعتراض ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے گوہر خان نے کہا سپریم کورٹ کی متعدد نظیریں ہیں جہاں کہا گیا کہ جب کسی چیز پر کام شروع ہو گیا ہو تو اس کے دوران اس میں قانون سازی نہیں ہو سکتی۔

اجلاس کے دوران پی ٹی آئی نے انتخابات کروانے سے متعلق حکومت سے یقین دہانی مانگی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عاطف خان نے سپیکر سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت انتخابات کروانے کی شوقین نہیں ہے، یہ پہلے بھی یہ صوبائی اسمبلی کے الیکشن ملتوی کروا چکے ہیں۔ وزیر قانون سے ایوان میں یقین دہانی لی جائے کہ اس بل کی منظوری سے انتخابات ملتوی نہیں ہوں گے۔‘

وزیر قانون نے کہا ’میں یقین دہانی نہیں کروا سکتا کیوں کہ انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ البتہ ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں۔‘

ان کے اس جواب پر حزب اختلاف کی تشستوں کی جانب سے قہقہے گونجنے لگے۔

طارق فضل چوہدری نے کہا ’اگر الیکشن میں تھوڑی بہت تاخیر بھی ہوتی ہے لیکن ہم مکمل نظام دیں گے۔ لندن ماڈل کے قریب تر اسلام آباد میں نظام لانا چاہتے ہیں، ہم اسلام آباد کو بہترین سسٹم دیں گے۔‘

گوہر خان نے کہا آئین میں یہ نہیں لکھا کہ الیکشن کمیشن کسی شہر کے انتخابات کرے گا بلکہ اس میں صوبوں کا ذکر ہے۔

’جمہوریت کی کشتی الیکشن کمیشن نے ڈبو دی ہے، اسے دوبارہ انتخابات کا اختیار نہیں ہے۔‘

گوہر خان نے انڈیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں دونوں ایوانوں کے انتخابات الیکشن کمیشن ضرور کرواتا ہے لیکن لوکل گورنمنٹ کے منعقد نہیں کرواتا۔

واضح رہے آئین پاکستان کے آرٹیکل 140 اے کے مطابق ہر صوبہ ایک مقامی حکومت کا نظام قائم کرے گا اور سیاسی، انتظامی اور مالی ذمہ داری اور اختیارات مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندوں کو دے (تفویض کرے) گا۔

ثنا اللہ مستی خیل نے کہا ’بل لانے کا مقصد انتخابات کروانا نہیں ہے، یہ ہمیں بھی معلوم ہے۔” علی محمد خان نے سوال اٹھایا بل کی منظوری میں قواعد کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ فوری طور پر بل کی منظوری کی جا رہی ہے؟ بل کی منظوری میں دو روز کا وقت لیا جاتا ہے۔‘

بعد ازاں بلدیاتی انتخابات ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان