مطالبات تسلیم نہ کیے تو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کریں گے: تاجر

پاکستان کی تاجر برادری کا کہنا ہے کہ بدھ کو کی جانے والی ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال پر دن بھر ایک کروڑ سے زائد دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے ہیں۔

پاکستان کی تاجر برادری کا کہنا ہے کہ بدھ کو کی جانے والی ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال پر دن بھر ایک کروڑ سے زائد دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے ہیں۔

انجمن تاجران پاکستان کے مرکزی صدر چوہدری کاشف نے انڈپینڈںٹ اردو کے نامہ نگار ارشد چوہدری سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کراچی سے خیبر تک مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوئی جس میں ایک کروڑ سے زائد دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے ہیں۔‘

چوہدری کاشف کا کہنا ہے کہ ’پانچ وزارتوں کے نمائندوں پر مشتمل وفد ہم سے مزاکرات کرے۔ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو خیبر سے کراچی تک تاجروں کا لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف رخ کرے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم آج رات تک کا وقت دے رہے ہیں ورنہ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کر دیا جائے گا تاہم کل ہڑتال نہیں ہوگی کیونکہ یہ کال صرف آج کی تھی۔‘

پاکستان کی تاجر برادری کی کال پر بدھ کو ملک گیر ہڑتال کی گئی جسے چند سیاسی جماعتوں اور تجارتی انجمنوں کی جزوی حمایت حاصل ہے۔

حزب اختلاف کی جماعتوں جے یو آئی (ف)، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے احتجاج کرنے والے تاجروں کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

حزب اختلاف کی جماعتوں جے یو آئی (ف)، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی اور تحریک انصاف نے احتجاج کرنے والے تاجروں کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

اسلام آباد کی انتظامیہ نے احتجاج کے پیش نظر ریڈ زون کی طرف جانے والے راستوں کو کنٹینر رکھ کر بند کر دیا ہے۔

ہڑتال کی کال سے قبل تاجروں کے نمائندوں نے منگل کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا اور چیئرمین ایف بی آر راشد محمود اور ان کی ٹیم سے اپریل میں نافذ ہونے والی تاجر دوست سکیم اور حال ہی میں نوٹیفائیڈ ٹیکس کی شرحوں کے حوالے سے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر افتخار احمد شیخ نے اپنے تمام ارکان پر زور دیا ہے کہ وہ آج اپنے کاروبار بند کرکے ہڑتال کی مکمل حمایت کریں۔

کراچی کی سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر محمد کامران  اور کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری نے بھی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینٹرل ایسوسی ایشن آف تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوہدری نے اعلان کیا کہ حکومت کے فیصلے کے خلاف عوامی ریفرنڈم کے طور پر تاجر برادری مکمل ہڑتال کرے گی۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے گذشتہ شام نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ ملک کے چند بڑے کاروباری گروپوں کے تحت چلنے والے نجی بجلی گھروں کو سالانہ کیی ارب روپے کی کپیسیٹی پیمنٹس ہوتی ہیں جن کے ساتھ معاہدہ اگر ختم کر دیا جائے تو پورے ملک میں بجلی کی قیمتیں آدھی ہو جائیں گی۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں تاجروں کی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’اگر آپ چاہتے ہیں کہ یہ ناجائز ٹیکس یہ ناجائز حکومت ہم پر نہ لگائے، اگر آپ بجلی کے بلوں سے آزادی ملے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ مہنگائی سے آزادی ملے، اگر آپ چاہتے ہیں ملک کی معیشت اچھی ہو، اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے کاروبار کی ترقی ملے تو 28 اگست کو تاجروں کی ہڑتال کی حمایت کریں۔‘

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر افتخار احمد شیخ نے اپنے ویڈیو بیان میں چیمبر کے تمام ممبران کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ملک گیر ہڑتال کی مکمل حمایت کریں اور اپنے کاروبار مکمل طور پر بند رکھیں تاکہ حکومت کو فوری طور پر متنازع ’تاجر دوست سکیم‘ واپس لینے کے ساتھ ساتھ بجلی کے بھاری بلوں اور دیگر ٹیکسوں کو کم کرنے کے لیے مجبور کیا جاسکے۔

افتخار احمد شیخ نے کہا کہ رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ تاجروں اور دکانداروں کو 60 ہزار روپے ماہانہ کے بھاری ایڈوانس ٹیکس کا مطالبہ کرنے کے لیے نوٹس دینا انتہائی غیر منصفانہ ہے جو کہ تمام مارکیٹوں میں ہراساں کرنے کا سبب بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کا ناقابل برداشت حد تک زیادہ ٹیکس پورے شہر کے 80 فیصد سے زیادہ دکاندار برداشت نہیں کر سکتے۔ اگرچہ یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ محض ایک ہزار سے 12 سو روپے تک کا ٹیکس عائد کیا جائے گا لیکن ایف بی آر 60 ہزار کا مطالبہ کر رہا ہے جس کی کراچی چیمبر شدید مذمت کرتا ہے۔

افتخار شیخ نے کہا کہ ہم ایک بار پھر حکومت سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ ’تاجر دوست سکیم‘ کو فوری طور پر کم از کم تین ماہ کے لیے موخر کرے اور تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے تاکہ متنازع سکیم کو حقیقی معنوں میں دوستانہ بناکر اسے پورے ملک کے وسیع تر مفاد میں لاگو کیا جائے۔

خیبر پختونخوا

ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی تاجر تنظیموں اور جماعت اسلامی کی کال پر مہنگائی کے خلاف تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں۔

صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پشاور کی مصروف مارکیٹیں جن میں خیبر بازار اور صدر بازار بھی شامل ہیں بند ہیں۔

سبزی اور فروٹ منڈیوں کی تاجر انجمنوں نے بھی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور آج پھل اور سبزی منڈیاں بھی بند ہیں۔

خیبر پختونخوا تاجر اتحاد کے صدر مجیب الرحمٰن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ملک میں جاری مہنگائی نے عوام کا جینا مشکل کردیا ہے جبکہ اسی مہنگائی کی وجہ سے کاروباری لوگ بھی پریشان ہتں۔

انہوں نے بتایا کہ ’آج کی ہڑتال حکومت کی تاجر دشمن اور عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف ایک مہم کا آغاز ہے کیونکہ ہم نے کئی بار حکومتی نمائندوں کو سمجھایا ہے کہ مہنگائی کی طوفان پر قابو پایا جائے لیکن ایسا نہ ہو سکا۔‘

مجیب الرحمٰن نے بتایا کہ ’آج صوبہ بھر سمیت صوبے کے دارالحکومت پشاور میں تمام چھوٹے بڑے کاروبار بند ہیں جس سے ہمیں نقصان بھی ہو رہا ہے لیکن عوام کے خاطر آج ہم نے ہڑتال کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔‘

جماعت اسلامی نے ملک میں جاری مہنگائی کے خلاف اسلام آباد میں کئی دنوں تک دھرنا دیا تھا اور لیکن حکومی وعدوں اور مذاکرات  کے بعد دھرنا موخر کر دیا تھا۔

تاہم بجلی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کی وجہ سے جماعت اسلامی نے آج ایک بار پھر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا تھا اور ملک بھر میں جماعت اسلامی کی کال کی حمایت کی گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست