مسافر خواتین نے رونے والی بچی کو دوران پرواز ٹوائلٹ میں بند کر دیا

وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون بچی سے کہہ رہی ہے کہ وہ صرف اسی صورت میں باتھ روم سے نکل سکتی ہے جب وہ رونا بند کر دے گی۔

چینی شہر شنگھائی کے ہوائی اڈے پر 22 دسمبر، 2023 کو ایک بوئنگ 787 طیارہ اتر رہا ہے (اے ایف پی)

چین میں ایک پرواز کے دوران دو خواتین مسافروں کی جانب سے ایک چھوٹی بچی کو رونے سے روکنے کے لیے اسے ہوائی جہاز کے ٹوائلٹ میں بند کرنے پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

گیانگ سے شنگھائی جانے والی پرواز میں پیش آنے والے اس واقعے نے آن لائن گرما گرم بحث کو جنم دیا ہے کہ عوامی مقامات پر رونے والے بچوں کو کیسے سنبھالا جائے۔

بچی کو بیت الخلا میں بند کرنے والی دونوں مسافروں نے دعویٰ کیا کہ وہ دوسروں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔ تاہم سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے ان پر بچی کو ’ڈرانے‘ اور ہمدردی کے جذبے کی کمی کا الزام لگایا۔

جونیاؤ ایئر لائنز کے مطابق بچی کی دادی نے خاتون مسافروں کو بچی کو ’سبق‘ سکھانے کی اجازت دی۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون بچی سے کہہ رہی ہے کہ وہ صرف اسی صورت میں باتھ روم سے نکل سکتی ہے جب وہ رونا بند کر دے گی۔

دونوں خواتین میں سے ایک، گو ٹنگ ٹنگ نے اپنے عمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ بچی کو پرسکون کرنا چاہتی تھیں تاکہ دوسرے مسافر آرام کر سکیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق گو ٹنگ ٹنگ نے چین کے ٹک ٹاک طرز کے چینل ’ڈوئن‘ پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ تماشائی بننے کی بجائے عمل کرنے کو ترجیح دیتی ہیں۔

تاہم ان کی وضاحت ردعمل کو روکنے میں ناکام رہی اور اس کے بعد سے ان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ پرائیویٹ کر دیا گیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک صارف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر لکھا کہ’بچے جب ایک یا دو سال کے ہوتے ہیں تو اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پاتے۔ رونے میں کیا حرج ہے؟ جب آپ چھوٹی تھیں تو کیا آپ نہیں روتی تھیں؟‘

اس واقعے نے یہ سوالات اٹھائے ہیں کہ وہ والدین جن کے بچے رو رہے ہوں ان کی ضروریات اور دوسرے مسافروں کے حقوق کے درمیان کس طرح توازن قائم کیا جائے تاکہ پرواز کو پرسکون رکھا جا سکے۔

جنوری میں کورنڈن ڈچ ایئرلائنز نے اپنی پروازوں میں آزمائشی طور پر بالغوں کے لیے مخصوص زونز کا اعلان کیا ہے۔ فضائی کمپنی نے مزید کہا کہ اگر کوئی ایمسٹرڈیم سے کیریبین جانے والی پرواز میں بچوں سے پاک اس سیکشن میں بیٹھنا چاہتا ہے تو وہ ایسا کر سکتا ہے لیکن معمول سے بہت بڑی نشستوں کے اخراجات 45 یورو سے 100 یورو تک ہوں گے۔

کچھ لوگ طیارے کے صرف بالغوں والے حصے میں بیٹھنے کے لیے ادائیگی کرنے پر خوش تھے جبکہ کچھ مسافروں نے طیاروں میں ’تمباکو نوشی سے پاک زونز‘ کے مسائل کو یاد کرتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا کہ فضائی کمپنیاں رونے والے بچوں کے حصے کو مناسب انداز میں کس طرح الگ کریں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ بحث پروازوں سے بھی آگے جا چکی ہے۔ جنوبی کوریا جیسے ممالک میں کیفے اور ریستورانوں میں ’نو کڈز زونز‘ فروغ پا رہے ہیں۔

لندن میں ایک پب کی جانب سے بچوں پر پابندی کے فیصلے نے والدین بالخصوص خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے بارے میں بحث چھیڑ دی۔

اس سے قبل رواں سال اپریل میں کائل نامی ایک کسٹمر نے ریستوران کے باہر لگے سائن بورڈ کی ایک تصویر ایکس پر شیئر کی جس پر لکھا تھا کہ ’کتوں کے لیے دوستانہ ماحول، بچوں سے پاک‘ کے الفاظ درج تھے۔

یہ ٹویٹ ایکس پر وائرل ہو گئی۔ کچھ لوگوں نے بچوں کا داخلہ روکنے پر ریستوران کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

دوسرے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ ریستوران خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہا ہے، خاص طور پر ان خواتین کے ساتھ جن کے ساتھ بچے ہوں۔

ایک صارف کے بقول: ’بچوں پر پابندی کا مطلب والدین پر پابندی ہے۔ اس سے خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔‘

’اگر آپ انسانی بچے اور خاندان کے مقابلے میں کسی جانور کے قریب بیٹھنے میں زیادہ سکون محسوس کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ رویہ گھٹیا ہے اور آپ کو دوسروں کی رائے کی پروا نہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا