پنجاب: ’معاشی مشکلات، بجلی کے بلوں‘ کے باعث خودکشیوں کا رجحان

پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب میں گذشتہ چار ماہ میں مبینہ طور پر مالی مشکلات کے باعث خود کشیوں کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

کراچی میں 23 اگست 2023 کو مہنگی بجلی اور افراطِ زر کے خلاف مظاہرہ (اے ایف پی)

پاکستان میں گذشتہ کئی سالوں سے معاشی مشکلات مزید بڑھتی جا رہی ہیں، پولیس ریکارڈ کے مطابق گذشتہ چار ماہ میں پنجاب کے مختلف شہروں میں ’تنگ دستی سے پریشان‘ 23 افراد نے خود کشی کی۔

ایک طرف ملک میں برھتے ہوئے قرضوں کا بوجھ ہے تو دوسری جانب عوام کے لیے ضروریات زندگی کی خریداری امتحان بنتا جارہا ہے۔ گذشتہ چار ماہ میں بجلی، پیٹرول، گیس کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر کے رکھی ہوئی ہے۔ اضافی ٹیکسوں کے نفاذ سے مہنگائی کی نچلی سطح تک پہنچنے والی لہر بے قابو دکھائی دے رہی ہے۔

حال ہی میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اس تشویش ناک صورت حال پر کہا گیا ہے کہ ’ریاستی سٹیبلشمنٹ اور کاروباری، زرعی اور صنعتی اشرافیہ کے درمیان خفیہ اتحاد نے عام آدمی کا جینا مشکل کر رکھا ہے۔ جس کا نتیجہ دولت کی غیر مساوی تقسیم اور ایک صارفیت پر مبنی معیشت کی صورت میں نکلا ہے۔ جس کے باعث لاکھوں لوگوں کو اپنے اخراجات کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔‘

دوسری جانب پاکستانی وزارت خارجہ نے قرضوں کی ادائیگی سے متعلق رپورٹ میں کہا ہے کہ ’رواں سال  میں 18 ہزار سات سو ارب روپے کے ملکی وغیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کی جائے گی۔‘

پنجاب کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بچھڑ نے اس بارے میں انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ: ’حکومت کو اندازہ نہیں ہے کہ لوگ اس وقت کس کرب سے گزر رہے ہیں اور نوبت خودکشیوں تک پہنچ چکی ہے۔ برسراقتدار لوگ اس بات سے ڈریں جب لوگ بغیر کسی لیڈر کے اپنے گھروں سے باہر آ جائیں اور پھر کچھ نہیں بچے گا۔‘

تاہم اسی حوالے سے پنجاب حکومت کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے جمعے کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے جھوٹ سے لوگ اپنے آپ کو دور رکھیں وہاں پر ایک سیاسی مافیہ اپنے سیاسی مقاصد پورے کرنے کے لیے ڈیجیٹل دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔ اور جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن دوسری طرف آپ دیکھیں پنجاب میں اشیا خورونوش میں واضع کمی آئی ہے۔ روٹی سستی ہوئی، چکن اور دوسری چیزوں کی قیمت میں کمی آنا اس بات کی علامت ہے کہ اپنے وسائل میں رہتے ہوئے یہ حکومت ڈیلیور کر رہی ہے۔‘

خود کشی کے واقعات

پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب میں گذشتہ چار ماہ میں مبینہ طور پر مالی مشکلات کے باعث خود کشیوں کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

لاہور میں پولیس کے مطابق 28 اگست کو عقیل نامی شخص نے پولیس ہیلپ لائن 15 پرخود کال کر کے کہا کہ ’گھر میں راشن کا ایک دانہ نہیں اورسات ماہ سے گھر کا کرایہ بھی ادا نہیں کرسکا۔ لہذاغربت سے تنگ آکر میں نے خود سمیت سب بیوی بچوں کو زہر دے دیا ہے۔‘

اس واقعے پر شاہدرہ ٹاؤن پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے پوری فیملی کو ہسپتال منتقل کر دیا اور سات قیمتی جانوں کو ضائع ہونے سے بچا لیا۔

ماہ اگست کے دوران ہی بہاول پور ریلوے سٹیشن کے قریب نامعلوم شخص نے مبینہ طور پر ٹرین تلے آ کرخودکشی کر لی۔

ریسکیو کے عملے کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ ایک شخص نے ٹرین کے نیچے لیٹ کر خود کشی کی ہے۔ صدیق نامی اس شخص کی جیب سے دو سو روپے اور چائنہ کا موبائل برآمد ہوا۔ اہل خانہ کے مطابق دیہاڑی نہ لگنے پر دلبرداشتہ ہوکر خود کشی کی ہے۔

گوجرانوالہ میں مبینہ طور پر بجلی کے بل سے تنگ خاتون نے نالے میں چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی تھی۔ ورثا کے مطابق رضیہ بی بی بیمار تھیں، علاج چل رہا تھا، گھر میں جو پیسے تھے اس کا بجلی کا بل جمع کروا دیا۔

گجرانوالہ میں ہی پولیس کے مطابق گھر کا 30 ہزار سے زائد بل آنے پر بڑے بھائی مرتضیٰ نے بل کی آدھی رقم نہ دینے پر چھوٹے بھائی عمر فاروق کو چھری کے وار سے قتل کر دیا۔

 ضلع بہاولنگر کے شہر چشتیاں میں بجلی کا زیادہ بل آنے پر تین بچوں کے باپ نے انتہائی قدم اٹھا لیا۔

پولیس کے مطابق چشتیاں کے علاقے محبوب کالونی کے محمد ساجد کا بجلی کا بل زیادہ آنے پر بھائیوں سے جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد 30 سالہ ساجد نے دلبرداشتہ ہو کر زہریلی گولیاں کھا لیں۔ وہ سبزی کی ریڑھی لگاتت تھے۔ شیخوپورہ کی گلوریا کالونی میں مبینہ طور پر معاشی حالات سے دلبرد اشتہ ہو کر خاتون صفیہ بی بی نے زہریلی گولیاں کھا کر خود کشی کر لی۔

اسی طرح جولائی میں بھی کئی خود کشی کے واقعات ہوئے۔ ریسکیو حکام کے مطابق محمد عرفان نامی شخص اپنے سسرال شاہی والا روڈ احمد پور شرقیہ بیوی کو گھر واپس لینے گئے لیکن بیوی نے خرچہ نہ ملنے پر جانے سے انکار کر دیا۔ ’اس بنا پر عرفان نے اپنے سر میں پستول سے گولی مار دی جس کی وجہ سے وہ موقعے پر جان سے چلے گئے۔‘

اس واقعے کے وقت گھر پر میاں بیوی اکیلے تھے۔ ایسا ہی واقعہ ٹوکریاں والا بازار شیخوپورہ میں پیش آیا۔

جس میں  پولیس کے مطابق 48 سالہ عابد ورک کا اپنی بیوی 45 سالہ شگفتہ سے گھریلو خرچ پر جھگڑا ہو گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس نے کہا کہ ملزم عابد نے پہلے اپنی 23 سالہ بیٹی نورالعین اور پھر 22 سالہ ایشا کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا پھر اپنی بیوی کو مار دیا، اور پھر خود کو گولی مار کر موت کو گلے لگا لیا۔

جون کے ماہ میں بھی خود کشی کے کئی واقعات ہوئے جن میں پولیس کے مطابق گوجرانوالہ، قصور، وزیرآباد اورگوجرہ میں’ گھریلو حالات سے تنگ‘ آ کر دو خواتین سمیت پانچ افراد کی خود کشی کے واقعات شامل ہیں۔

اس کے علاوہ 33  سالہ عرفان رنگ و روغن کے کارخانے میں ملازم تھے۔ پولیس کے مطابق انہوں نے اپنے سر میں گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کیا، متوفی کا خاندان خانیوال میں مقیم ہے، خودکشی کی وجہ تنگدستی بتائی جاتی ہے۔

مئی کے مہینے میں پولیس کے مطابق  فیصل آباد کے تھانہ نشاط آباد کے علاقے گلشن مدینہ فیز ٹو میں ایک شخص نے مبینہ مالی حالات خراب ہونے پر دو بیویوں اور چار بچوں کو فائرنگ سے قتل کرنے کے بعد خود کو بھی گولی مار لی۔

پاکستان پر قرضوں کا بوجھ اور آبادی میں اضافے کا چیلنج 

وفاقی وزرات خزانہ کی طرف سے ملکی اور غیر ملکی قرضوں کی تفصیلات گذشتہ روز جمعے کو قومی اسمبلی میں پیش کی گئیں۔

جن کے مطابق رواں سال جون تک ملکی قرض 71 ہزار ارب تھا جس میں 47 ہزار ارب سے زائد ملکی اور 24 ارب سے زائد غیر ملکی قرضہ ہے۔ مجموعی قرضے کا 66 فیصد ملکی اور 34 فیصد غیر ملکی قرضوں پر مشتمل ہے۔

ایشین ترقیاتی بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی شہری آبادی میں سالانہ 3.65 فیصد شرح سے اضافہ ہو رہا ہے، 2030 تک پاکستان کی شہری آبادی 10 کروڑ کے قریب ہو جائے گی۔

2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی شرح آبادی 2.55 فیصد ہے اور شہری آبادی نو کروڑ سے زائد ہوچکی ہے۔

1981 کے بعد شہری آبادی چار گنا بڑھ چکی ہے جبکہ حالیہ مردم شماری کے مطابق کل آبادی 24 کروڑ سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل حارث خلیق نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں مہنگائی، بے روزگاری اور ٹیکسوں کی شرح بڑھنے سے عام آدمی کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہوچکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تنگدستی کے باعث لوگ خود کشیوں پر مجبور ہیں۔‘

حارث خلیق نے کہا کہ ’ہم نے اس حوالے سے ایک اجلاس میں قرارداد منظور کی ہے جس میں خوراک، ایندھن اور ضروری ادویات کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے گھرانوں کو بجلی، گیس، پینے کے پانی، انٹرنیٹ اور پبلک ٹرانسپورٹ پر سبسڈی کا مطالبہ کیا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان