ابراہیم رئیسی ہیلی کاپٹر حادثہ کا ذمہ دار خراب موسم: تحقیقی رپورٹ

ایرانی افواج نے جامع تحقیقات کے بعد حادثے پر اپنی حتمی رپورٹ جاری کی جس میں تصدیق کی کہ حادثہ خراب موسمی حالات کی وجہ سے پیش آیا۔

تہران، 19 ستمبر، 2022: سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس کو دیے گیے انٹرویو کے دوران لی گئی تصویر۔ (تصویر: ایرانی پریذیڈینسی / اے ایف پی)

ایرانی مسلح افواج کی جانب سے سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیس کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بارے میں حتمی تحقیقی رپورٹ میں تخریب کاری یا ایئر کرافٹ سے چھیڑ چھاڑ کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے  خراب موسمی حالات کو اس مہلک حادثے کی وجہ بیان کیا گیا ہے۔

63 سالہ ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر شمالی ایران میں 19 مئی کو آذربائیجان کی سرحد کے قریب پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں سوار ایرانی صدر، وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان اور چھ دیگر افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق ایرانی مسلح افواج کے جنرل سٹاف نے جامع تحقیقات کے بعد اتوار کو اس حادثے پر اپنی حتمی رپورٹ جاری کی جس میں تصدیق کی کہ واقعے کے وقت شمال مغربی ایران میں گہری دھند سمیت خراب موسمی حالات حادثے کی بنیادی وجہ تھی۔

رپورٹ کے مطابق: ’ہیلی کاپٹر کی خریداری سے لے کر اب تک اس کی دیکھ بھال اور مرمت سے متعلق تمام دستاویزات کا فوجی اور سویلین ماہرین نے باریک بینی سے جائزہ لیا جنہوں نے اس بات کا تعین کیا کہ تمام اہم مرمت اور اہم حصوں کی تبدیلی معیاری ضوابط کے مطابق کی گئی تھی۔‘

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پرواز کے راستے کے تفصیلی تجزیے سے معلوم ہوا کہ ہیلی کاپٹر اپنے پہلے سے طے شدہ راستے پر تھا اور دوران پرواز اس نے اس روٹ سے انحراف نہیں کیا تھا۔‘

رپورٹ میں مزید کہا کہ حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کے باقی حصوں اور سسٹمز بشمول انجن، پاور ٹرانسمیشن سسٹم، فیول سسٹم اور الیکٹرانک آلات کی وزارت دفاع کے ماہرین نے اچھی طرح سے جانچ پڑتال کی گئی اور ان میں ایسا کوئی نقص نہیں پایا گیا جو حادثے کا سبب بن سکتا ہو۔

مزید برآں ایک فرانزک کمیٹی نے پائلٹس سمیت تمام متاثرین کی باقیات کے زہر اور پیتھولوجیکل ٹیسٹ کیے اور نتائج میں کسی مشکوک نتائج کی نشاندہی نہیں ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تحقیقات نے تخریب کاری یا ہیلی کاپٹر میں چھیڑ چھاڑ اور دفاعی نظام، سائبر حملوں، یا مقناطیسی فیلڈز اور لیزرز کے ذریعے نشانہ بنائے جانے کے امکان کو بھی مسترد کر دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کی فوج نے مئی میں اپنی ابتدائی رپورٹ میں بھی کہا تھا کہ اسے اس حادثے میں مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

اگست میں فارس نیوز ایجنسی نے 19 مئی کو ہونے والے حادثے کی اہم وجوہات کو خراب موسمی حالات اور سکیورٹی پروٹوکول کے خلاف دو اضافی مسافروں کے ساتھ ہیلی کاپٹر کی پرواز میں مشکلات کو اس حادثے کی ایک وجہ قرار دیا تھا۔

لیکن ایرانی مسلح افواج نے فوری طور پر اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ فارس نیوز کی خبروں میں سکیورٹی پروٹوکول کے خلاف ہیلی کاپٹر میں دو افراد کی موجودگی کے بارے میں جو کہا گیا ہے وہ ’سراسر غلط‘ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا