قومی اسمبلی: ججز کی تعداد سے متعلق بل پیش ہو کر موخر

پاکستان کی قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کے بل کو اپوزیشن کی مخالفت کے بعد موخر کر دیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال چوہدری نے بل پیش کیا تھا جس پر بحث کے بعد فیصلہ مؤخر کیا گیا۔

حکمران جماعت ن لیگ اور اس کی اتحادی جماعتیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن ایکٹ میں ترمیمی قانون لانے کی تیاری کر رہی ہیں(تصویر: ریڈیو پاکستان)

پاکستان کی قومی اسمبلی نے منگل کو ججز کی تعداد سے متعلق بل موخر کر دیا ہے۔ اس بل میں سپریم کورٹ کے ججز کی کل تعداد 23 کرنے کا کہا گیا ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال چوہدری نے جب ججز کی تعداد سے متعلق بل پیش کیا تو اپوزیشن کی جانب سے مخالفت سامنے آئی جس کے بعد بل کو موخر کر دیا گیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال چوہدری نے بل سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سپریم کورٹ میں زیر التوا کیسز کی تعداد 54 ہزار ہے۔ یہاں ایک فرد کی رہائی کی بات ہوتی ہے لیکن ان 54 ہزار کیسز کی نہیں۔ پہلے جب پاکستان میں عوام کی تعداد 14 کروڑ تھی تو ججز کی تعداد 17 تھی جبکہ آج بھی وہی تعداد ہے۔‘

انہوں نے کہا ’پچھلے دنوں ایک کیس سامنے آیا جہاں ایک فرد کو 25 سال عمر قید سنائی گئی تھی لیکن اس کیس کی باری 34 سال کے بعد آئی۔ ججز کا بہت بڑا بیک لاگ ہے، ہمیں سپیشلائزڈ ججز کی ضرورت ہے۔ اور یہ بل نظریہ ضرورت کے تحت آ رہا ہے۔‘

دوسری جانب اپوزیشن کے رکن اور پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین گوہر خان نے کہا کہ اس بل کو پرائیویٹ ممبر بل کے طور پر نہیں لایا جا سکتا، یہ صرف حکومت کی ثوابدید ہے۔ انہوں نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 74 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسا بل جہاں ججز کی تعداد سے متعلق بات کی گئی ہو وہ حکومت کی اجازت کے بغیر نہیں لایا جا سکتا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گوہر خان نے ہمسایہ ملک انڈیا کی مثال دیتے ہوئے کہا انڈیا کی آبادی ایک ارب اور 43 کروڑ ہے جبکہ ان کے سپریم کورٹ کے 33 ججز ہیں۔ ’ہمارے پاس ہائی کورٹس میں 98 ججز ہیں۔ سنگاپور میں ججز 208 روز بیٹھتے ہیں جبکہ پاکستان میں ججز 155 روز کام کرتے ہیں۔‘

اس کے بعد وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا عدلیہ کو خود سوچنا چاہیے کہ جب کیسز ختم کرنے ہوں تو ری سٹرکچر کریں۔

انڈپینڈنٹ اردو کو حاصل بل کی کاپی کے مطابق سپریم کورٹ (ججوں کی تعداد) ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنا ہے۔ ’اس ایکٹ کو سپریم کورٹ (ججوں کی تعداد) ترمیمی بل 2024 کہا جائے گا جو فوراً نافذ ہو جائے گا۔ ایکٹ کے سیکشن دو کے متبادل کے طور پر سپریم کورٹ ججوں کی تعداد ایکٹ کے تحت چیف جسٹس کے علاوہ سپریم کورٹ کے ججوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد 22 ہو گی۔‘

وزیر قانون نے کہا گذشتہ روز ججز کی تعداد سے متعلق بل سینیٹ میں پیش ہوا جو متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے، اس بل کو موخر کر دیں۔ 

واضح رہے ایوان زیریں میں آج پیش کیا گیا بل سینیٹ میں پیش کیے گئے بل سے مختلف ہے۔ سینیٹ میں پیش کیے گئے بل میں ججز کی تعداد 21 کرنے کا کہا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان