جرمنی کے شہر میونخ میں اسرائیلی قونصل خانے اور نازیوں سے متعلق دستاویزات جمع کرنے کے مرکز کے قریب پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص مارا گیا۔
باویریا کے وزیر داخلہ یوآخم ہرمن نے کہا کہ اس شخص کی موت جھڑپ کے بعد ہوئی۔ یہ جھڑپ 1972 کے اولمپک کھیلوں میں یرغمال بنائے جانے کے واقعے کی برسی کے موقع پر ہوئی۔
جرمن وزیر داخلہ یوآخم ہیرمان نے کہا ہے کہ میونخ کے اسرائیلی قونصل خانے کے قریب فائرنگ کے واقعے کو 'اسرائیلی ادارے پر ممکنہ حملہ' قرار دیا جا رہا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے سے قبل اس شخص کو علاقے میں ایک ہتھیار ہاتھ میں لیے دیکھا گیا تھا اور بعد میں وہ پانچ پولیس اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ملوث تھا۔
روئٹرز کے مطابق پولیس کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ جمعرات کو وسطی شہر میں پولیس کی فائرنگ سے مرنے والے مسلح شخص کی شناخت 18 سالہ آسٹریا کے شہری کے طور پر کی گئی ہے۔
اس واقعے کے دوران اسرائیلی قونصل خانہ بند کر دیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جمعرات کے حملے کے سلسلے میں کوئی اور مشتبہ شخص مطلوب نہیں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس تنبیہ
شہر کے مرکز کے قریب اس علاقے میں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں اور تحقیقات جاری ہیں۔ علاقہ مکینوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں اور افواہوں سے گریز کریں۔
ایک ہیلی کاپٹر بھی فضائی نگرانی کر رہا ہے اور لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس واقعے کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ نہ کریں۔
میونخ میں نیشنل نازیزم کا دستاویزی مرکز نو سال قبل نازی پارٹی کے صدر دفتر کی عمارت میں کھولا گیا تھا۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق فائرنگ کے واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا اور پولیس نے اس واقعے کے بعد میونخ میں عبادت گاہ کے لیے حفاظتی اقدامات بڑھا دیے ہیں۔
اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے کہا کہ انہوں نے اپنے جرمن ہم منصب فرینک والٹر سٹین میئر سے بات کی اور دونوں رہنماؤں نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔
باویریا کے ریاستی وزیر داخلہ یوآخم ہیرمن نے کہا کہ 'مشتبہ شخص کی شناخت اور اس کے محرکات کی وضاحت کی جانی چاہیے۔ یہ واضح ہے کہ اسرائیلی سفارتی مشن اور دستاویزی مرکز کے قریب جائے وقوعہ سے حملہ آور کے ارادے کے بارے میں مزید اشارے مل سکتے ہیں۔‘