ملٹی نیشنل کار ساز کمپنی بی وائی ڈی پاکستان نے کہا ہے کہ عالمی اہداف کے مطابق پاکستان میں 2030 تک خریدی جانے والی تمام گاڑیوں میں سے 50 فیصد تک کسی نہ کسی شکل میں الیکٹرک گاڑیاں ہوں گی۔
بی وائی ڈی پاکستان، چین کی کمپنی بی وائی ڈی اور پاکستانی کار ساز گروپ میگا موٹرز کا مشترکہ منصوبہ ہے۔
بی وائی ڈی جو الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی بڑی چینی کمپنی ہے اور سرمایہ کار کمپنی وارن بوفیٹ کی سپورٹ سے چل رہی ہے، نے گذشتہ ماہ پاکستان میں کاروبار کے آغاز کا اعلان کیا۔ 25 کروڑ آبادی والا ملک بی وائی ڈی کی نئی مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔
پاکستانی اور چینی کارساز کمپنیاں شراکت داری سے شروع ہونے والے منصوبے کے تحت 2026 کے آغاز میں اسمبلی پلانٹ کھولنے کا ارادہ رکھتی ہیں تاہم رواں سال کے آخر میں الیکٹرک گاڑیاں فروخت کے لیے پیش کر دی جائیں گی۔ اگست میں تین ماڈلز لانچ کیے جا چکے ہیں۔
بی وائی ڈی پاکستان کے ترجمان کامران کمال نے کہا کہ ’میں دیکھ رہا ہوں کہ 2030 تک نئی انرجی گاڑیوں کی فروخت 50 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔‘ کامران کمال پاکستان میں حب پاؤر کے چیف ایگزیکٹیو افسر بھی ہیں، جو میگا موٹرز کی مالک کمپنی ہے۔
50 فیصد کا ہدف پاکستان میں گاڑیوں کے شعبے کے لیے کافی بڑا ہے جو زیادہ تر جاپانی کمپنیوں جیسے ٹویوٹا، ہونڈا، اور سوزوکی کے قبضے میں رہا ہے۔ پاکستان میں ان کمپنیوں کی گاڑیوں کی فروخت گذشتہ مالی سال کے دوران گذشتہ 15 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حال ہی میں جنوبی کوریا کی کمپنی کِیا اور چینی کمپنیوں، جیسے کہ چنگان اورایم جی نے بھی پاکستانی مارکیٹ میں قدم رکھا ہے اور سب نے ہائبرڈ گاڑیاں متعارف کروائی ہیں۔ بی وائی ڈی پاکستان میں پہلی بار نئی الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروانے والی پہلی بڑی کمپنی ہے۔
پاکستان میں ہائبرڈ گاڑیوں کی فروخت گذشتہ سال کے دوران دوگنی ہو چکی ہے۔ عارف حبیب لمیٹڈ کے آٹو سیکٹر کے تجزیہ کار محمد ابرار پولانی کا کہنا ہے کہ 2030 تک 30 فیصد نیو انرجی وہیکلز کا ہدف حاصل کرنا ممکن ہے لیکن چارجنگ کے انفراسٹرکچر کے مسائل کی وجہ سے 50 فیصد تک پہنچنا مشکل ہوگا۔
کامران کمال نے کہا کہ حکومت چارجنگ انفراسٹرکچر میں توسیع کے لیے منصوبے بنا رہی ہے اور اس کے لیے خصوصی مراعات بھی دی جائیں گی۔
اگست میں مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ حکومت الیکٹرک گاڑیوں کے لیے چارجنگ سٹیشنز کا معیار طے کر رہی ہے اور انہیں سستی بجلی فراہم کرنے پر غور ہو رہا ہے۔
بی وائی ڈی پاکستان دو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ساتھ مل کر چارجنگ سٹیشنز کے نیٹ ورک پر کام کر رہی ہے اور پہلے مرحلے میں 20 سے 30 چارجنگ سٹیشن قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔
ابتدائی طور پر بی وائی ڈی پاکستان مکمل طور پر تیار شدہ گاڑیاں فروخت کرے گی جن پر مقامی طور پر اسمبل کی جانے والی گاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ درآمدی ڈیوٹی ہو گی۔
کمال نے پاکستان کے موجودہ ڈیوٹی ڈھانچے کے تحت مکمل طور پر اسمبل شدہ گاڑیوں کی درآمد اور فروخت میں مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’ہماری بنیادی توجہ مقامی طور پر اسمبل شدہ گاڑیوں کو جلد از جلد سڑکوں پر لانا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بی وائی ڈی پاکستان نئے پلانٹ کا حجم طے کر رہی ہے تاہم سرمایہ کاری اور ’حب کو‘ کے ساتھ شراکت کے بارے میں تفصیلات بعد میں بتائی جائیں گی۔