لداخ: 11 ہزار فٹ کی بلندی پر فٹ بال کلائمیٹ کپ

اس ٹورنامنٹ کا مقصد ماحول دوست ایونٹ کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے بارے میں شعور بیدار کرنا اور نوجوان کھلاڑیوں میں ماحولیاتی ذمہ داری کا احساس جگانا تھا۔

لداخ فٹ بال ایسوسی ایشن نے ماحولیات کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لیے 11,000 فٹ کی بلندی پر دیگر اداروں کے اشتراک سے ایک منفرد فٹبال ٹورنامنٹ ’کلائمیٹ کپ 2024‘ کا انعقاد کیا۔

یہ دنیا کے سب سے کم کاربن فٹ پرنٹ والے ٹورنامنٹس میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ یہ ایونٹ اسپیٹک اوپن سٹیڈیم میں منعقد ہوا، جس کے اردگرد ہمالیائی پہاڑوں کے حسین مناظر اور صاف نیلا آسمان تھا، جو قدرتی خوبصورتی اور ماحولیاتی آگاہی کے پیغام کو مزید اجاگر کرتا ہے۔

ٹورنامنٹ کا مقصد ایک پائیدار اور ماحول دوست ایونٹ کی میزبانی کرنا تھا جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے بارے میں بیداری پیدا کرے۔ اس میں نوجوان کھلاڑیوں کو نہ صرف فٹبال میں شرکت کی ترغیب دی گئی، بلکہ ماحولیاتی ذمہ داری کے احساس کو فروغ دینے کا بھی عزم کیا گیا۔ یونین ٹیریٹری کی انتظامیہ، لداخ خود مختار پہاڑی ترقی اور لداخ فٹ بال ایسوسی ایشن کے اشتراک سے اس ایونٹ کا اہتمام کیا گیا۔

کلائمیٹ کپ 2024 میں کل چھ ٹیمیں مقابلہ کر رہی تھیں، اور ان کی میزبانی لیہہ میں 11,000 فٹ کی بلندی پر کی گئی۔ یہ ٹورنامنٹ اس حوالے سے بھی منفرد تھا کہ اس میں ’زیرو پلاسٹک‘ کا اصول اپنایا گیا اور ٹیموں کی نقل و حمل کے لیے بیٹری سے چلنے والی بسیں استعمال کی گئیں۔ کھلاڑیوں کے لیے دی جانے والی ریفریشمنٹ مقامی پھلوں پر مشتمل تھیں، تاکہ مقامی گرین ایکو سسٹم کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لداخ فٹ بال ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری، تسیرنگ انگمو نے ٹورنامنٹ کے دوران کہا کہ اس کا ٹرافی کپ لداخی ثقافتی علامتوں اور نقشوں سے بنا ہوا ہے، جو مقامی ورثے کی نمائندگی کرتا ہے۔

ہفتے کے روز اسپیٹک سٹیڈیم کا ماحول اس وقت جوش سے بھر گیا جب دو بار کی لیگ چیمپئن، گوکلم کیرالہ نے جے اینڈ کے بنک ایف سی کو چار گول سے شکست دے کر ٹورنامنٹ جیت لیا۔ یہ فائنل میچ موسمیاتی بیداری کی مہم کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

اس ٹورنامنٹ کے بعد ایک موسمیاتی سربراہی اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور کھیلوں کی اس مسئلے کو اجاگر کرنے کی صلاحیت پر بات کی گئی۔ اجلاس کے دوران کہا گیا کہ اگر عالمی درجہ حرارت میں 1.5 فیصد کا اضافہ ہوتا ہے تو ہمالیہ کے علاقے میں درجہ حرارت دو سے 2.8 فیصد تک بڑھ سکتا ہے جس سے گلیشیئر پگھلنے اور پانی کی کمی جیسے مسائل مزید شدت اختیار کر سکتے ہیں۔

اس اقدام کو عالمی سطح پر ایک مثال کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے کہ کس طرح کھیلوں کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف شعور اور عملی قدم اٹھایا جا سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال