وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے پیر کو کہا ہے کہ آئین میں ترمیم اور قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، 24 کروڑ عوام نے پارلیمنٹ کو قانون سازی کا مینڈیٹ دیا ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا ہے کہ ’آئین میں ترمیم اور قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے اور پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجوزہ آئینی ترمیم کا مقصد عوام کو انصاف کی فوری اور موثر فراہمی ہے۔ آئینی ترمیم پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا۔‘
ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے بعد سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ مولانا سے ملاقات میں ممکنہ آئینی ترمیم کے حوالے سے متفتہ حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔
پیر کو اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سید خورشید کا کہنا تھا کہ ’مولانا سے گفتگو میں کہا ہے کہ آپ بھی چاہتے ہیں کہ آئین اور قانون کے مطابق کام ہو، ہم آئین اور قانون کے مطابق بل لائیں گے۔ آئین سے بالاتر ہو کر نہیں کریں گے۔ جب ہم اور مولانا متفق ہوں گے ہم تک بل لے کر حکومت کے پاس جائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم مولانا صاحب کے پاس پہلی بار نہیں آئے۔ ہمارا سیاست کے علاوہ ذاتی تعلق بھی ہے۔‘
ان کے مطابق: ’جو بل ہم لے کر آ رہے تھے جس میں کچھ ایسی چیزیں تھیں جن کو ہٹایا گیا، صاف کیا گیا۔ کافی گفتگو ہوئی لیکن بات نہیں بنی۔‘
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر طلال چوہدری نے کہا تھا کہ حکومت نے آئینی ترامیم پر مشاورت کے لیے معاملہ 10 سے 15 روز تک موخر کر دیا گیا ہے۔
پیر کو انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر طلال چوہدری نے بتایا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت کے نمبرز دو تہائی کے قریب تھے لیکن مشاورت کے لیے آئینی ترامیم کا معاملہ 10 سے 15 روز کے لیے موخر ہو گیا ہے۔‘
تاہم خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ’آج ہم نے مولانا صاحب سے کہا کہ اس ترمیم پر بات کرنے کے لیے بیٹھ جاتے ہیں جو پییپلز پارٹی بنا رہی ہے۔ ساری جماعتوں سے بات کریں گے حکومت سے بات کر کے اسے پارلیمنٹ میں لے آئیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ملک کے آئین، قانون کے مطابق، پارلیمنٹ کی بالادستی کے مطابق قانون سازی کریں گے۔ یہ ہمارا حق ہے، پارلیمنٹ کا حق ہے۔ ہمیں کوئی نہیں روک سکتا مل کر ہمیں پارلیمنٹ کو طاقتور بنانا ہے۔‘
اس موقع پر سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ ’جس شق پر کسی ایک کو بھی اعتراض ہے، اس کو الگ کریں اور آخر میں متفقہ مسودہ لے کر آئیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’رات کو آئینی ترمیم پاس کرنے کے بجائے اس کو وقت دیا اور تمام جماعتوں کو اس عمل میں شامل کیا جائے۔ ہمیں امید ہے کہ ہم سب مل بیٹھ کر کسی قومی اتفاق رائے پر پہنچ جائیں گے۔
آئینی ترامیم کا معاملہ گزشتہ چند روز سے زیر بحث ہے اور سیاسی ملاقاتیں اور مشاورت بھی جاری رہیں اتوار کے روز امکان تھا کہ ترامیم کا بل ایوان میں پیش کیا جائے گا لیکن ایسا حکومت کے لیے ممکن نہ ہو سکا۔
حکومتی وزرا نے گذشتہ روز بھی ترمیم کی منظوری کے لیے نمبر اور تیاری مکمل ہونے کے بیانات دیے تھے تاہم پھر معاملہ پیر کے روز تک موخر کر دیا گیا، جبکہ آج پھر یہ معاملہ غیر معینہ مدت تک تاخیر کا شکار دکھائی دے رہا ہے۔
اس سوال کے جواب میں ن لیگ کے سینیٹر طلال چوہدری نے بتایا کہ ’انیسویں آئینی ترمیم کے بعد سے پارلیمنٹ یرغمال ہے جب بھی یہ بازیاب ہو سکے جلدی کروانی چاہیے۔‘
پیر کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ’ترامیم پر اتفاق ہوگیا تو ایوان میں لائیں گے۔ آئینی مسودے کو آئینی شکل دے کر منظور کروائیں گے۔ آئینی عدالت میثاق جمہوریت کا حصہ ہے اور کئی ممالک میں یہ موجود ہے آئینی عدالت عدلیہ کی ہی ملکیت رہے گی یہ آئینی معاملات ہی دیکھے گی۔