’جسٹس منیب اختر کو کیوں ہٹایا‘: جسٹس منصور کا پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو خط

سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج، جسٹس منصور علی شاہ نے پیر کو پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ جب تک فل کورٹ سماعت میں پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈننس کا جائزہ نہیں لیا جاتا وہ اس کمیٹی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔

انڈپینڈنٹ اردو کو موصول خط کی کاپی کے مطابق خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آرڈیننس آنے کے بعد بھی سابقہ کمیٹی کام جاری رکھ سکتی تھی، آرڈیننس کمیٹی کی تشکیل نو لازمی نہیں قرار دیتا(سپریم کورٹ ویب سائٹ)

سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج، جسٹس منصور علی شاہ نے پیر کو پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ جب تک فل کورٹ سماعت میں پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کا جائزہ نہیں لیا جاتا وہ اس کمیٹی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔

جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ کے سینیئر جج ہیں اور انہوں نے پیر کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں ہونے والے پریکٹس اینڈ پروسیجر کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی۔

 اپنے خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس کو اپنے تخفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’جب تک فل کورٹ آرڈیننس کا جائزہ نہ لے کمیٹی میں نہیں بیٹھ سکتا۔‘

انڈپینڈنٹ اردو کو موصول خط کی کاپی کے مطابق خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ’آرڈیننس آنے کے بعد بھی سابقہ کمیٹی کام جاری رکھ سکتی تھی، آرڈیننس کمیٹی کی تشکیل نو لازمی نہیں قرار دیتا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آرڈیننس آنے کے گھنٹوں بعد ہی کمیٹی کی تشکیل نو کر دی گئی، کوئی وجہ نہیں بتائی گئی کہ جسٹس منیب اختر کو کیوں ہٹایا گیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’آرڈیننس پر فل کورٹ میٹنگ بھی بلائی جا سکتی ہے، اس وقت تک اگر چیف جسٹس سابقہ کمیٹی بحال نہیں کرتے تو میٹنگ میں نہیں بیٹھوں گا، یہ نہیں بتایا گیا کہ جسٹس منیب کے بعد والے سینیئر جج کو بھی کیوں نظرانداز کیا گیا۔‘

خط میں کہا گیا کہ ’رولز بنانے کا اختیار سپریم کورٹ کے پاس ہے، اسی تناظر میں پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس میں مزید مداخلت کا دروازہ بند بھی کیا گیا تھا، اس فیصلے کی روشنی میں نئے آرڈیننس کی آئینی حیثیت پر سوالیہ نشانات ہیں۔‘

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر مملکت کے دستخط کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 20 ستمبر کو جاری کر دیا گیا ہے۔

نئے آرڈیننس کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن دو کی ذیلی شق ایک کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کمیٹی مقدمات مقرر کرے گی، کمیٹی چیف جسٹس، سینیئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل ہو گی۔

آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن تین میں ترمیم بھی شامل ہے جس کے مطابق سماعت سے قبل مفاد عامہ کی وجوہات دینا ہوں گی۔

منظور شدہ آرڈیننس کے سیکشن سات اے کے تحت ایسے مقدمات جوپہلے دائر ہوں گے انہیں پہلے سنا جائے گا، اگر کوئی عدالتی بینچ اپنی باری کے خلاف کیس سنے گا تو وجوہات دینا ہوں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان