پنجاب الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل سے متعلق اپیل پر فیصلہ محفوظ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ’آج مختصر فیصلہ جاری نہیں ہو سکے گا، الیکشن کمیشن ٹریبیونلز کے نوٹیفکیشن کا آغاز آج سے کر دے۔‘

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں منگل کو پانچ رکنی لارجر بینچ نے الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کی (فائل فوٹو/ انڈپینڈنٹ اردو)

سپریم کورٹ نے منگل کو پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل سے متعلق الیکشن کمیشن کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ’آج مختصر فیصلہ جاری نہیں ہو سکے گا، الیکشن کمیشن ٹریبیونلز کے نوٹیفکیشن کا آغاز آج سے کر دے۔‘

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں منگل کو پانچ رکنی لارجر بینچ نے الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’ملک کو استحکام کی ضرورت ہے، ہم دشمن نہیں ایک ملک کے بسنے والے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’گذشتہ سماعت پر الیکشن کمیشن کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے پاس بھیجا، ہم نے سیکھنا ہے کہ اداروں کا کام خط و کتابت نہیں، خط و کتابت میں جو زبان استعمال ہوتی ہے یہ طریقہ نہیں ملک چلانے کا۔‘

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ’اختلاف اس بات پر آیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ کے بھیجے گئے ناموں پر انکار کیا، الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے لیکن ٹریبوونل کے لیے ججز کی تعیناتی ہائی کورٹس کی مشاورت سے ہوتی ہے۔

’ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کوئی معمولی انسان تو نہیں، الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹس دونوں اداروں کے لیے عزت ہے، ٹریبیونل میں ججز کی تعیناتی پر پسند نا پسند کی بات اب ختم ہونی چاہیے۔‘

وکیل سلمان اکرم راجہ جو خود درخواست گزار ہیں، انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم نہ قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہائی کورٹ کا جج بطور ٹریبیونل بھی جوڈیشل کام کر رہا ہوتا ہے، جوڈیشل کام کو ایگزیکٹو کے ماتحت نہیں کیا جا سکتا، عدالت ریٹائرڈ ججوں کی تعیناتی پر بھی کوئی آبزرویشن نہ دے، ہم نے ریٹائرڈ ججوں کی تعیناتی کا قانون چیلنج کر رکھا ہے، عدالت کی آبزرویشن آنے سے ہمارا کیس متاثر ہو گا۔‘

چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’سلمان اکرم راجہ آپ کیا کہتے ہیں مرضی کا جج ٹریبونل میں کیس سنے؟ ہم وکلا کا احترام کرتے ہیں مگر یہ توقع بھی رکھتے ہیں کہ وکلا ہائی کورٹ ججز کا احترام کریں، آپ یہ کہتے ہیں ٹریبونل میں یہ جج ہو وہ نہ ہو۔‘

سلمان اکرم راجہ نے جواباً کہا کہ ’نو سر، میں یہ نہیں کہتا۔‘

الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر نے عدالت کو بتایا کہ ’جسٹس عالیہ نیلم نے ہمیں کہا کہ نئے قانون کے تحت مشاورت کی ضرورت باقی نہیں، چیف جسٹس ہائی کورٹ سے مشاورت کے بعد معاملہ حل ہو چکا ہے، ہم نئے قانون کے تحت چار ٹریبیونل خود تعینات کر سکتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’کیا الیکشن کمیشن ایک ہفتے میں ٹریبیونلز کا نوٹیفکیشن جاری کر سکتا ہے؟‘

الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ ’جی ہم ایک ہفتے میں نوٹیفکیشن کر دیں گے۔‘

گذشتہ سماعت میں عدالت نے ٹریبیونلز کو کام کرنے سے روک دیا تھا جبکہ عدالت نے چیف الیکشن کمشنر کو چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ سے مشاورت کی بھی ہدایت کی تھی۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی مشاورت تک پنجاب میں الیکشن ٹریبیونلز سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کی تھی۔

کیس کا سیاق و سباق:

الیکشن کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ لاہور ہائی کورٹ نے 8 الیکشن ٹریبونلز تشکیل دینے کا فیصلہ دیا تھا، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر قائم مقام چیف جسٹس شہزاد ملک نے 8 ٹریبونلز کی تشکیل کے احکامات جاری کیے تھے۔

الیکشن کمیشن نے درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل الیکش کمیشن کا اختیار ہے، لاہور ہائی کورٹ کا ٹربیونلز کی تشکیل کا فیصلہ قانون کے خلاف ہے اور ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتی۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان