اسرائیلی فوج نے جمعرات کو کہا کہ اس نے یمن سے داغے گئے ایک میزائل کو روکا ہے، دوسری جانب اس نے لبنان میں 21 روزہ فائر بندی کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’فتح تک‘ حزب اللہ سے لڑتا رہے گا۔
اسرائیلی دفاعی افواج نے پیغام رسانی کے پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر بتایا کہ یمن سے داغے گئے میزائل کے نتیجے میں وسطی اسرائیل کے متعدد علاقوں میں سائرن بجائے گئے۔
یمن سے داغے جانے والے میزائل کو ’ایرو‘ ایریل ڈیفنس سسٹم نے کامیابی سے روکا، جس کے بعد سائرن اور ملبہ گرنے سے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
یمن میں سرگرم حوثی ملیشیا کے سربراہ عبدالمالک الحوثی نے جمعرات کو ٹیلی وژن پر اپنے خطاب میں کہا تھا کہ وہ لبنان اور حزب اللہ کی حمایت کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔
گذشتہ سال نومبر کے بعد سے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو ڈرونز اور میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا، جس کا مقصد غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے دوران فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار تھا۔
اسرائیل نے رواں ماہ کہا تھا کہ وہ اپنی فوج کا رخ غزہ سے حماس کی اتحادی حزب اللہ کی جانب کر رہا ہے، جو غزہ جارحیت شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی افواج کے ساتھ برسرپیکار ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیل نے جمعرات کو لبنان میں 21 روزہ فائر بندی کے لیے اپنے سب سے بڑے حامی امریکہ کی قیادت میں دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ’فتح تک‘ حزب اللہ سے لڑتا رہے گا۔
لبنان میں حزب اللہ کے مضبوط ٹھکانوں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں رواں ہفتے سینکڑوں افراد جان سے جا چکے ہیں۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’شمال میں فائر بندی نہیں ہو گی۔ ہم فتح اور شمال کے رہائشیوں کی محفوظ واپسی تک اپنی پوری طاقت کے ساتھ حزب اللہ کے خلاف لڑتے رہیں گے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ انہوں نے فائر بندی کی تجویز پر ’کوئی جواب نہیں دیا‘ اور فوج کو ’پوری طاقت کے ساتھ لڑائی جاری رکھنے‘ کا حکم دیا ہے۔
صدر جو بائیڈن اور ان کے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکروں کی نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہونے والی ملاقات کے بعد امریکہ، فرانس اور دیگر اتحادیوں نے 21 دن کے لیے فائر بندی کا مطالبہ کیا تھا۔
لبنان پر اسرائیلی حملے
اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان پر تازہ حملوں کا اعلان کیا ہے اور حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے شمالی اسرائیل پر درجنوں راکٹ داغے ہیں۔
لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 92 افراد جان سے گئے اور 153 زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اس نے ملک کی جاری فوجی کوششوں کی حمایت کے لیے امریکہ سے 8.7 ارب ڈالر کا نیا امدادی پیکج حاصل کر لیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فائر بندی کے لیے اپنی فوجی امداد کو دباؤ کے طور پر استعمال کرنے میں واشنگٹن کو کوئی دلچسپی نہیں۔
ڈرون اور راکٹ
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے مشرقی وادی بیکا اور جنوبی لبنان میں تقریباً 75 اہداف کو نشانہ بنایا، جو حزب اللہ کے گڑھ ہیں اور جہاں سے حالیہ دنوں میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے اپنے گھروں سے نقل مکانی کی ہے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق صرف گذشتہ ایک ہفتے کے دوران لبنان میں جاری لڑائی کی وجہ سے ایک لاکھ 18 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
غزہ میں سکول پر حملہ
دوسری جانب غزہ میں شہری دفاع کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ایک پناہ گاہ میں تبدیل ہونے والے سکول پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 15 افراد جان سے گئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کو نشانہ بنایا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی جارحیت میں غزہ میں کم از کم 41،534 افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری، خواتین اور بچے ہیں۔ اقوام متحدہ نے ان اعداد و شمار کو قابل اعتماد قرار دیا ہے۔