صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں ہفتے کو ماڑی پیٹرولیم کمپنی کا چارٹرڈ ہیلی کاپٹر گرنے سے چھ افراد کی موت ہو گئی۔
یہ حادثہ سب ڈویژن میر علی میں شیوا کے مقام پر آئل فیلڈ کے احاطے میں پیش آیا۔
شیوا پولیس سٹیشن کے ایک اہلکار نے واقعے میں چھ اموات اور چار کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
ماری پٹرولیم کے ترجمان نے ایک اعلامیے میں بتایا کہ ایم آئی آٹھ ہیلی کاپٹر کو، جو اہلکاروں کی آمدورفت کی خدمات فراہم کر رہا تھا، انجن کی خرابی کے باعث ایک حادثہ پیش آیا۔
اعلامیے میں کہا گیا: ’اگرچہ ہیلی کاپٹر لینڈ کرنے میں کامیاب ہو گیا تاہم اس نے بعد میں کنٹرول کھو دیا۔‘
اعلامیے کے مطابق چارٹرڈ ہیلی کاپٹر میں تین غیر ملکی پائلٹس سمیت 14 مسافر سوار تھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس حادثے میں چھ افراد جان سے گئے ہیں اور آٹھ افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق حادثہ تکنیکی وجوہات کی بنا پر پیش آیا جس کا علاقے میں سکیورٹی کی صورت حال یا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ حادثے کے بعد پاکستان فوج اور دیگر اداروں کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ زخمیوں کو قریبی ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا۔
’پاکستان فوج سمیت تمام متعلقہ محکموں کے تعاون سے اس وقت انخلا کی کارروائیاں جاری ہیں۔‘
پاکستان میں روسی سفارت خانے کے ترجمان نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر میں دو روسی شہری بھی سوار تھے، تاہم ان کے حوالے سے ابھی تک معلومات سامنے نہیں آئیں۔
پاکستان کی سول ایوایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے ایک بیان میں کہا کہ مذکورہ ہیلی کاپٹر آج صبح 11:15 منٹ پر اسلام آباد سے شوا، وزیرستان کے لیے روانہ ہوا۔
ہیلی کاپٹر نے نئے مسافروں کے ساتھ شوا سے بنوں کے لیے ایک بجکر 15 منٹ پر اڑان بھری، لیکن انجن میں خرابی کے باعث اس نے شوا میں ہی ہنگامی لینڈنگ کی کوشش کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق اس دوران ہیلی کاپٹر کا ٹیل روٹر زمین سے ٹکرایا اور وہ الٹ گیا۔’ہیلی کاپٹر میں عملے کے چھ افراد، ایک سیفٹی افسر اور 14 مسافر سوار تھے۔
سی اے اے نے مزید بتایا کہ کمپنی اس روسی ساختہ ہیلی کاپٹر کو تیل اور گیس کی دریافت کے لیے دور افتادہ علاقوں تک پہنچنے کے لیے استعمال کررہی تھی۔
’ہیلی کاپٹر کو پرنسلی جیٹ کمپنی نے روسی کمپنی (پی اے این ایچ) ہیلی کاپٹرز سے ویٹ لیز پر لیا تھا، جس کی معیاد 28 ستمبر، 2024 کو پوری ہورہی تھی۔
ویٹ لیز معاہدے کے مطابق ہیلی کاپٹر کی دیکھ بھال اور عملے کی تربیت روسی کمپنی (پی اے این ایچ) کے ذمے تھی۔
سی اے اے نے کہا کہ بیورو آف سیفٹی انویسٹیگیشن (بی اے ایس آئی) حادثے کی مزید تحقیقات کرے گا۔
ماری پیٹرولیم کمپنی شیوا آئل فیلڈ کے ‘وزیرستان بلاک’ پر کام کر رہی ہے اور اس میں کمپنی کے 55 فیصد شیئر ہیں۔
یہ کمپنی اس بلاک میں پاکستان کی آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ لیمٹڈ اور اوریئنٹ پیٹرولیم لمٹڈ کے اشتراک میں کھدائی کا کام کرتی ہے۔
کمپنی نے گذشتہ ہفتے ایک پریس ریلیز میں بتایا تھا کہ اس نے شیوا ٹو میں گیس کے ذخائر دریافت کیے ہیں جن کو سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کے ساتھ جوڑا جائے جائے گا۔
پشاور میں گورنر ہاؤس سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ گورنر فیصل کریم کنڈی نے حادثے میں جانی و مالی نقصان پر ماری پٹرولیم کمپنی انتظامیہ سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔