خیبر: پی ٹی ایم قومی جرگے کی جلسہ گاہ پر پولیس کا مبینہ کریک ڈاؤن

پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے اپنے جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ پشاور پولیس کے چھاپے کے دوران فائرنگ اور شیلنگ بھی کی گئی ہے جس سے متعدد کارکنان زخمی ہوئے ہیں جبکہ خیمے بھی اکھاڑ دیے گئے۔

منظور پشتین کے مطابق پشتون قومی جرگے کی جلسہ گاہ پر پولیس نے یکم اکتوبر کی شب مبینہ طور پر شیلنگ اور فائرنگ کی (پشتون نیشنل جرگہ ایکس)

پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) نے دعویٰ کیا ہے کہ منگل کی شب پشاور پولیس نے ضلع خیبر کے علاقے جمرود میں ’پشتون قومی جرگے‘ کی جلسہ گاہ پر چھاپہ مارا جبکہ بعد میں پولیس اور پی ٹی ایم کارکنان کے مابین جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔

پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے اپنے جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ پشاور پولیس کے چھاپے کے دوران فائرنگ اور شیلنگ بھی کی گئی ہے جس سے متعدد کارکنان زخمی ہوئے ہیں جبکہ خیمے بھی اکھاڑ دیے گئے۔

منظور پشتین کے بیان میں کہا گیا کہ اس کے بعد جرگہ منتظمین نے خیمے دوبارہ لگا دیے تھے جس پر بعد میں پولیس نے مبینہ طور پر شیلنگ اور فائرنگ کی، جس کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر چل رہی ہیں۔

پی ٹی ایم 11 اکتوبر کو ضلع خیبر میں صوبے بھر میں جاری بد امنی کے خلاف ’پشتون قومی جرگہ/عدالت‘ کے نام سے ایک جرگہ منعقد کر رہی ہے۔

اس جرگے کے لیے خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، قوم پرست اور دیگر مختلف رہنماؤں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

یہ جرگہ تین دن جاری رہے گا جس کے لیے باقاعدہ شیڈول کا بھی اعلان کیا گیا ہے جس میں تینوں دن بلائے گئے جرگہ ممبران کی جانب سے مختلف نشستیں ہوں گی اور اس علاقے کے مسائل پر گفتگو کریں گے۔

جرگے کے لیے خیبر کے علاقے ریگی للمہ میں خیمے لگائے گئے ہیں اور ابھی سے پی ٹی ایم کے کارکنان تیاریوں میں مصروف ہیں لیکن گذشتہ رات مبینہ طور پر پولیس نے چھاپہ مارا۔

منظور پشتین نے چھاپے کے بعد جاری بیان میں بتایا ہے کہ ’دنیا کی ساری طاقتیں مل کر بھی ہمارے جرگے کو ناکام نہیں بنا سکتے اور ہم جرگہ کر کے رہیں گے۔‘

انہوں نے بتایا، ‘تمام کارکنان سامان اور بستر سمیت جرگہ گراؤنڈ پہنچ جائیں اور پولیس کی جانب سے چھاپے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ پولیس نے بعض بیمار کارکنان کو بھی گرفتار کیا ہے۔‘

منظور پشتین کے مطابق ’ہم جرگہ پشتون خطے میں بد امنی کو کنٹرول کرنے کے لیے کر رہے ہیں لیکن شرم کا مقام ہے کہ ہم نعرے لگاتے ہیں کہ عوام اور پولیس ایک ہے لیکن پولیس نے جرگہ منتظمین پر اس وقت چھاپہ مارا جب وہ سو رہے تھے۔‘

دوسری جانب پشاور اور جمرود کی پولیس چھاپے مارنے اور کسی بھی کریک ڈاؤن کی ابھی تک تصدیق نہیں کر رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی ٹی ایم کی جانب سے چھاپہ مارنے کے دعوے پر جمرود پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او شاہ خالد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جس جگہ پر جرگہ منعقد کیا جا رہا ہے یہ پشاور ریگی ماڈل ٹاؤن پولیس سٹیشن کی حدود میں ہے اور ہم نے کوئی کریک ڈاؤن نہیں کیا ہے۔

ریگی ماڈل ٹاؤن پولیس سٹیشن کے محرر احسان اللہ سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے رابطہ کیا تو انہوں نے کریک ڈاؤن کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ یہ علاقہ ہماری حدود میں نہیں ہے بلکہ ضلع خیبر کی جمرود حدود میں ہے۔

پی ٹی ایم کی جرگہ گاہ پر مبینہ کریک ڈاؤن کے خلاف جمرود میں کوکی خیل قبیلے کے لوگوں نے تحصیل کمپاؤند کے سامنے احتجاج شروع کیا ہے اور کریک ڈاؤن کی مذمت کی ہے۔

پی ٹی ایم کے اس جرگے کو کوکی خیل قبیلے کے مشران کی جانب سے مکمل حمایت حاصل ہے۔ کوکی خیل قبائل گذشتہ تقریبا دو مہینوں سے دھرنے میں وادی تیراہ میں واپسی کا مطالبہ کرتے ہے۔

کوکی خیل قبیلے کے لوگ تقریباً 10 سال پہلے فوجی آپریشن کے بعد عارضی طور پر نقل مکانی کر چکے ہیں جس میں ضلعی انتظامیہ کے مطابق 60 فیصد لوگ واپس جا چکے ہیں۔

کوکی خیل قبیلے کے مشر ملک نصیر احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گذشتہ رات پولیس نے ہمارے لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے ہیں اور ان کو لے کر گئے ہیں جس کے خلاف ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔‘

پی ٹی ایم کے کیمپ پر مبینہ کریک ڈاؤن پر پاکستان تحریک انصاف کے مالاکنڈ سے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے کریک ڈاؤن کرنے والوں کے خلاف وزیر اعلیٰ سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا، ’وزیر اعلی خیبر پختونخوا تحقیقات کرائیں کہ کس کے کہنے پر پولیس نے ایسا کیا ہے تاکہ ایسی مثال قائم ہوجائے کہ آئندہ کسی کو غیر آئینی احکامات ماننے کی جرات نہ ہو۔‘

پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے گذشتہ روز قومی جرگے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے ملاقات بھی کی ہے۔

’پولیس کارروائی وفاقی حکومت کے احکامات پر کی گئی‘

گذشتہ رات پی ٹیم ایم کی جلسہ گاہ پر کریک ڈاؤن کے حوالے سے صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے بتایا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے کیمپ پر پولیس کارروائی وفاقی حکومت کے احکامات پر کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا، ’وفاقی وزارت داخلہ نے چیف سیکریٹری کو پی ٹی ایم کے حوالے سے خط لکھا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ پی ٹی ایم ریاست مخالف بیانیہ اور نسلی منافرت میں ملوث ہے اس لیے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔‘

بیرسٹر سیف کے مطابق وزیراعلی نے گذشتہ دنوں پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین سے طویل ملاقات کی تھی جس میں ان کے مطالبات پر تفصیلی گفتگو ہوئی تھی۔

بیرسٹر سیف کے مطابق ملاقات میں منظور پشتین نے وزیراعلی سے ضم شدہ اضلاع میں قبائلی تنازعات کے حل کے لیے جرگے تشکیل دیے جنہوں نے تنازعات پرامن طریقے سے حل کیے۔

بیرسٹر سیف کے مطابق، ’منظور پشتین نے 11 اکتوبر کو پشتون قومی عدالت کے حوالے سے وزیر اعلٰی کو آگاہ کیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست