ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعے کو کہا کہ ایران کا اسرائیل پر حالیہ حملہ ’قانونی اور جائز‘ تھا اور یہ اسرائیل کے ’جرائم‘ کی کم سے کم سزا ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے آج تقریباً پانچ سال بعد تہران میں نماز جمعہ کی امامت کی اور عوامی خطبہ دیا۔
خامنہ ای نے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل پر میزائل حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’کچھ دن قبل ہماری مسلح افواج نے جو شاندار کارروائی کی وہ مکمل طور پر قانونی اور جائز تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ایران اسرائیل کا سامنا کرنے کے معاملے میں ’تاخیر کرے گا اور نہ ہی جلدبازی دکھائے گا۔‘
ایران نے منگل کو اسرائیل پر میزائلوں سے حملہ کیا جسے ایران نے بیروت میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کے قتل اور جولائی میں تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور علاقے میں موجود اس کی مسلح تنظیمیں اسرائیل کے مقابلے سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
یہ خطبہ ایک ایسے وقت میں دیا گیا، جب غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو ایک سال مکمل ہونے والا ہے۔
ایران کے پاسداران انقلاب، جو صرف خامنہ ای کو جوابدہ ہیں، نے اسرائیل پر تقریباً 200 میزائلوں کے حملے کیے ہیں۔ پاسداران انقلاب کے مطابق یہ حملے بیروت اور تہران میں ہونے والے ان اسرائیلی حملوں کا جواب تھا، جن میں کمانڈر عباس نیلفروشان کے ساتھ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ مارے گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آیت اللہ خامنہ ای نے جنوری 2020 میں آخری بار نماز جمعہ کی امامت کی تھی، جب ایران نے عراق میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل داغے تھے۔ یہ حملہ اُس امریکی حملے کا جواب تھا جس میں جنرل قاسم سلیمانی مارے گئے تھے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق جمعرات کو تہران میں سابق امریکی سفارت خانے کے باہر لوگ اسرائیلی اقدامات کی مذمت کے لیے جمع ہوئے اور حزب اللہ اور ایران کے جھنڈے لہرائے۔ خامنہ ای نے حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کی موت پر سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کے حالیہ میزائل حملے اسرائیل کو نشانہ بنانے کی دوسری کوشش ہے، جو تہران اور اس کے اتحادیوں کو درپیش ناکامیوں کا ردعمل ہو سکتا ہے۔ ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے جوابی کارروائی کی تو تباہ کن حملے کیے جائیں گے۔
دوسری جانب واشنگٹن نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اسے بیلسٹک میزائل داغنے کے نتائج بھگتنا پڑیں گے، جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ایرانی تیل کی تنصیبات پر ممکنہ اسرائیلی حملے پر تبادلہ خیال کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
اپریل میں، تہران نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں بھی اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کیے تھے، تاہم اسرائیلی حکام کے مطابق زیادہ تر میزائلوں کو ناکام بنا دیا گیا تھا۔