انڈیا: بی جے پی کا دو ریاستوں میں الیکشن ’ہارنے کا امکان‘

مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ایگزٹ پولز میں شمالی ریاست ہریانہ میں میں کانگریس کو واضح برتری حاصل ہے جس سے وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ریاست میں 10 سالہ اقتدار کے خاتمے کا اشارہ ملتا ہے۔

پانچ اکتوبر 2024 کو ہندوستان کی شمالی ریاست ہریانہ کے علاقے پنچکولہ میں مقامی اسمبلی کے انتخابات کے دوران ووٹرز ایک پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالنے کے لیے صف بندی کر رہے ہیں (اے ایف پی)

انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ایگزٹ پولز کے مطابق انتخابات میں دو اہم ریاستوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

شمالی ریاست ہریانہ میں اپوزیشن جماعت کانگریس کو واضح برتری حاصل ہے، جس سے ریاست میں بی جے پی کے دس سالہ اقتدار کے خاتمے کا اشارہ ملتا ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھی اپوزیشن کو برتری حاصل ہے، جس سے بی جے پی کے لیے ایک اور بڑا سیاسی دھچکا ممکن ہے۔

ووٹوں کی حتمی گنتی منگل کو ہوگی، جبکہ نتائج کے حوالے سے ایگزٹ پولز ہفتے کی رات جاری کیے گئے۔

مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ایگزٹ پولز میں شمالی ریاست ہریانہ میں میں کانگریس کو واضح برتری حاصل ہے جس سے وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ریاست میں 10 سالہ اقتدار کے خاتمے کا اشارہ ملتا ہے۔

یہ دونوں انتخابات مرحلہ وار منعقد ہوئے جو ہفتے کو مکمل ہو گئے۔

 منگل کو ووٹوں کی گنتی کے بعد اسی دن نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نجی پولنگ فرموں بشمول ٹی وی براڈکاسٹرز کے ایگزٹ پولز کا انڈیا میں ملا جلا ریکارڈ رہا ہے جو تجزیہ کاروں کے مطابق ووٹ دینے کی اہل انڈیا کی بڑی اور متنوع آبادی کی وجہ سے خاص چیلنج بنتا ہے۔

ایگزٹ پولز میں پیشگوئی کی گئی کہ مودی کی بی جے پی جون میں ہونے والے عام انتخابات میں بڑی اکثریت حاصل کرے گی لیکن وہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ اسے مخلوط حکومت بنانے کے لیے علاقائی جماعتوں پر انحصار کرنا پڑا۔

انڈیا کے یہ دونوں علاقے قومی انتخابات کے بعد پہلے ہیں جن میں انتخابات منعقد ہو رہے ہیں۔

انڈیا کا صنعتی مرکز مہاراشٹر اور معدنیات سے مالا مال مشرقی ریاست جھاڑکھنڈ، جو اگلے صوبائی انتخابات کے لیے تیار ہیں، انتخابی تاریخوں کے اعلان کا انتظار کر رہی ہیں جو نومبر میں متوقع ہیں۔

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں یہ ایک دہائی میں پہلا الیکشن تھا۔ ہمالیائی علاقہ طویل عرصے سے جاری عسکریت پسندی کی وجہ سے تشدد سے متاثر چلا آ رہا ہے۔ مودی حکومت نے اس کی نیم خودمختار خصوصی حیثیت 2019 میں منسوخ کر دی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا