پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پیر کو مسئلہ فلسطین پر ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہم فلسطین کو آزادی کے لیے غیر متزلزل حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔
اسلام آباد میں ایوان صدر میں پیر کو مسئلہ فلسطین پر ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہم فلسطین کو آزادی کے لیے غیر متزلزل حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا ایک سال مکمل ہونے پر حکومت پاکستان نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا۔
اس کانفرنس میں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی تاہم اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف اس کانفرنس میں شریک نہیں ہوئی۔
آل پارٹیز کانفرنس میں وزیر اعظم شہباز شریف، صدر مملکت آصف علی زرداری، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم سمیت کئی سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ’اسرائیلی عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ یہ آل پارٹیز کانفرنس او آئی سی، عرب لیگ اور دیگر عالمی اداروں کی اس حوالے سے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔‘
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ’اسرائیل کی خلاف ورزیوں میں لبنان کے خلاف حالیہ حملے، تہران میں حماس قیادت پر حملے، حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل پر حملہ، مغربی کنارے میں جارحیت شامل ہیں۔‘
اعلامیے کے مطابق: یہ کارروائیاں خطے کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ ہم فلسطین کی حق خور ارادیت کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور اس حوالے سے اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں کی بھی حمایت کرتے ہیں۔‘
اعلامیے میں کہا گیا کہ ’یہ آل پارٹیز کانفرنس قومی اسمبلی سے دو اکتوبر کو پاس کی جانے والی قرار داد کی بھی حمایت کرتی ہے جس کا مقصد فلسطین پر اسرائیلی مظالم کی مذمت کرنا تھا۔‘
’یہ کانفرنس اسرائیل کی فلسطینی نسل کشی کی مہم کی مذمت کرتی ہے۔ ہم اسرائیلی حملوں میں سکول، عبادت گاہوں اور طبی عملے کو نشانہ بنانے کی بھی مذمت کرتے ہیں۔‘
’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیلی کارروائیاں فوری طور پر روکی جائیں اور غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے اور اسرائیل کے جنگی مظالم پر اس کا احتساب کیا جائے۔
’عالمی برادری اسرائیلی کو خطے کے امن کو تباہ کرنے سے روکے۔‘
اس موقعے پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ’شرکا کی جانب سے مجوزہ تجاویز کو بھی اس اعلامیے کا حصہ بنا لیا گیا ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے شرکا سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ ’فلسطینی کی آزاد ریاست کا قیام اور القدس شریف کا اس کا دارالحکومت ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’فلسطینی عوام کو بدترین اسرائیلی جارحیت کا سامنا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سب فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ اس خون ریزی کو بند کرانے کے لیے تمام کوششیں کی جائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیراعظم کی تقریر کا بائیکاٹ کیا۔ فلسطین میں امدادی سامان پہنچانے میں ہم نے اپنا کردار ادا کیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ فلسطینی طلبا کو میڈیکل کی تعلیم کے لیے یہاں سہولیات دے رہے ہیں۔‘
صدر پاکستان نے فلسطین کے معاملے پر ایوان صدر میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل تمام قبضہ کیے گئے عرب علاقوں سے واپس جائے، عالمی برادری فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں ناکام ہوئی ہے۔‘
آصف علی زرداری نے کہا کہ ’اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیلی جارحیت کے باعث 41 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اقوام عالم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو جارحیت سے روکے، ہم اسرائیل کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ ہر فورم پر اٹھاتے رہیں گے۔‘
مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے فلسطین کے معاملے پر ایوان صدر میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’فلسطینیوں پر بدترین ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔ غزہ میں علاقے کھنڈرات بن رہے ہیں۔ ماؤں کی گود سے بچے چھین کر شہید کیے جاتے ہیں۔ دنیا نے عجیب خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ’فلسطین کو انسانی مسئلہ نہیں سمجھا جا رہا۔ اسرائیل نے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ بے بس بیٹھی ہوئی ہے۔ لگتا ہے یو این کو بھی فکر نہیں ،اپنی قراردادوں پر عمل نہیں کرا سکتی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسئلہ فلسطین پر ہونے والی حکومتی اے پی سی میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’سات اکتوبر 2023 کو حماس کے مجاہدین نے حملہ کیا، حماس کے حملے نے فلسطین کے مسئلے کی نوعیت تبدیل کر دی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جمعیت علمائے اسلام دوریاستی حل کی حمایت نہیں کرے گی، دوریاستی حل کا جواز نہ شرعی، نہ سیاسی اور نہ جغرافیائی طور پر ممکن ہے۔‘
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ’امت نے ایک سال کے دوران جس بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے وہ جرم ہے، امت کی بے حسی کے جرم میں پاکستان بھی برابر کا شریک ہے۔
’اس کانفرنس کی قرارداد سے فلسطینیوں کے دکھوں کا ازالہ نہیں ہوگا، فلسطینی بھائیوں کو ہمارے زبانی جمع خرچ کی ضرورت نہیں ہے۔‘
اے پی سی میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’غزہ میں 173 صحافی، 900 سے زائد ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس شہید ہوچکے ہیں، جو کچھ اسرائیل کر رہا ہے اسی نسل کشی کے سوا کوئی نام نہیں دیا جا سکتا۔‘
حافظ نعیم نے کہا کہ ’اس پلیٹ فارم سے صرف ایک آزاد فلسطینی ریاست کا پیغام جانا چاہیے۔ قائد اعظم کا بھی یہی مؤقف تھا کہ اسرائیل صرف ایک قابض طاقت ہے، دو ریاستی حل یا 1967 کی پوزیشن کی حمایت قائد اعظم کے اصولی مؤقف کی نفی ہے۔‘
انہو ں نے کہا کہ ’اس کانفرنس کے اعلامیے میں دو ریاستی حل اور 1967 کی پوزیشن کی بات نہیں ہونی چاہیے، اسرائیل کا ایک انچ کا وجود بھی تسلیم نہیں کریں گے۔‘