خیبر: پولیس اور پی ٹی ایم کارکنان میں جھڑپوں میں پانچ زخمی 

پشاور پولیس کے ایک سینیئر افسر کے مطابق پشتون تحفظ موومنٹ کے جرگے پر کریک ڈاؤن کے بعد وہاں خندقیں کھودی گئی ہیں اور میدان کا کنٹرول سکیورٹی اہلکاروں کے پاس ہے۔

پی ٹی ایم کے جرگے کے مقام پر آٹھ اکتوبر 2024 کو کیے گئے کریک ڈاؤن کے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے خندقیں کھود دی ہیں (پی ٹی ایم)

ضلع خیبر میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے جرگہ گراؤنڈ میں ریسکیو حکام کے مطابق بدھ کو پولیس اور پی ٹی ایم کارکنان میں جھڑپوں کے نتیجے میں پانچ کارکن زخمی ہوگئے۔

ریسکیو 1122 کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جرگے کے مقام سے چار افراد کو ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ ایک زخمی کی حالت تشویش ناک ہے، جسے پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا۔

اس سے قبل پشاور پولیس کے ایک سینیئر افسر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ گذشتہ رات پی ٹی ایم کے جرگے کے مقام پر کریک ڈاؤن کے بعد گراؤنڈ کا کنٹرول ایف سی کے پاس ہے۔

سینیئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا: ’گذشتہ رات کریک ڈاؤن کیا گیا لیکن کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا کیونکہ شرکا نے پر امن طریقے سے جگہ خالی کر دی۔‘

پولیس افسر کے مطابق آج صبح وہاں خندقیں کھودی گئی ہیں اور اب میدان خالی ہے، جہاں پر پولیس اہلکار تعینات ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ آج رات دوبارہ ایف سی کے اہلکار گراؤنڈ کو سنبھالنے آئیں گے۔

پی ٹی ایم نے 11 اکتوبر کو صوبے بھر میں جاری بد امنی کے خلاف ’پشتون قومی جرگہ/عدالت‘ کے نام سے ایک جرگہ منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا، جس میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، قوم پرست اور دیگر مختلف رہنماؤں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے گذشتہ رات کیے گئے کریک ڈاؤن کے بارے میں فیس بک پر لکھا کہ سکیورٹی اہلکاروں نے جرگے کے مقام پر خندقیں کھود دی ہیں۔

انہوں نے لکھا: ’ہماری حیثیت یہ رہ گئی ہے کہ اپنی روایات کے مطابق جرگے کے لیے اجازت بھی نہیں مل رہی لیکن اب جرگہ ہوگا اور اب تو جرگہ اور بھی ضروری ہوگیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی ٹی ایم کے خلاف کارروائی کا فیصلہ چھ اکتوبر کو وفاقی حکومت کی جانب سے تنظیم پر پابندی کے بعد کیا گیا ہے۔

وفاقی حکومت نے پی ٹی ایم کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا ہے جبکہ تنظیم کے سربراہ منظور پشتین سمیت متعدد رہنماؤں کو شیڈول فور لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

شیڈول فور لسٹ انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت ہے، جس میں ان افراد کو شامل کیا جاتا ہے، جن سے ریاست کو شدت پسندی پھیلانے کا شبہ ہو۔

پی ٹی ایم کے حوالے سے گذشتہ روز چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی جانب سے ایک مراسلہ بھی جاری کیا گیا، جس میں سرکاری ملازمین اور طلبہ کو پی ٹی ایم کی کسی سرگرمی میں حصہ لینے سے منع کیا گیا ہے۔

مراسلے کے مطابق: ’پی ٹی ایم چونکہ اب ایک کاالعدم تنظیم ہے، لہذا اس تنظیم کی سرگرمیوں میں حصہ لینا یا اس کو فنڈنگ کرنا قانونی جرم ہے۔‘

دوسری جانب صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے واضح طور پر کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے بعض اراکین نے کھلے عام جرگے کی حمایت اور اس میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے پشاور سے رکن قومی اسمبلی ارباب شیر علی نے گذشتہ روز جرگے کے گراؤنڈ کا دورہ بھی کیا ہے اور ایکس پر لکھا کہ ’جرگے میں شرکت سیاسی لائن سے بالاتر ہے۔‘

اسی طرح پی ٹی آئی پشاور ریجن کے صدر محمد عاصم نے ارباب شیر علی کی ٹویٹ پر اس بات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’ذاتی حیثیت سے میں اس موقف کی تائید کرتا ہوں۔‘

وفاقی حکومت پی ٹی ایم پر پابندی کے وجوہات فراہم کرے: پشاور ہائی کورٹ 

دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ نے بدھ کو کہا ہے کہ وفاقی حکومت پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی کی وجوہات فراہم کرے۔

جسٹس ایس ایم ایس عتیق شاہ اور جسٹس صاحب زادہ اسد اللہ نے پشتون تحفظ مومنٹ کو کالعدم تنظیم قرار دینے کے خلاف دائر درخواست پر بدھ کو سماعت کی۔

سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کو کالعدم قرار دیا گیا ہے اور پشتون گرینڈ جرگے کو ناکام بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

وکیل نے مزید کہا کہ ’جن بنیادوں پر پشتون تحفظ موومنٹ کو کالعدم قرار دیا گیا ہے وہ ہمیں فراہم نہیں کی گئیں۔

جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ ’کیا پابندی کا اعلامیہ وفاقی حکومت نے جاری کیا؟‘

جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ’تنظیم پر پابندی کا فیصلہ وفاقی کابینہ نےکیا ہے۔‘

جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا کہ ’کن بنیادوں پر پی ٹی ایم کو کالعدم قرار دیا گیا ہے وہ درخواست گزار کو فراہم کریں۔‘

اس کے ساتھ ہی عدالت نے سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان