امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے حملے کے ممکنہ جواب میں اپنے ہدف کا تعین کر دیا ہے جو ان کے بقول اب ایرانی ’فوجی تنصیبات اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے‘ ہو سکتے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے این بی سی کے مطابق اس بات کے اشارے نہیں ملے ہیں کہ اسرائیل ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے گا یا کسی کو قتل کرے گا لیکن امریکی حکام کے مطابق اسرائیلیوں نے یہ بھی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے کہ انہوں نے کس طرح اور کب کارروائی کرنی ہے۔
بقول حکام امریکہ یہ نہیں جانتا کہ اسرائیل کا ردعمل کب آ سکتا ہے لیکن ان کے مطابق ’اسرائیلی فوج تیار ہے اور حکم ملنے کے بعد کسی بھی وقت جوابی کارروائی کر سکتی ہے۔‘
ایران نے رواں ماہ کے آغاز میں اسرائیل پر متعدد میزائل داغے تھے جو اس کے مطابق ’اسماعیل ہنیہ اور حسن نصر اللہ کے قتل کا بدلہ تھا۔‘
اس ایرانی حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی کا بارہا کہا جا چکا ہے تاہم عالمی رہنماؤں نے ایسی کسی بھی ممکنہ کارروائی کو خطے میں ایک اور جنگ سے تابیر کیا ہے۔
اس حوالے سے امریکہ نے ہفتہ 12 اکتوبر کو اسرائیل پر ایرانی میزائل حملے کے جواب میں تہران کے پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل سیکٹر کے خلاف پابندیوں میں توسیع کا اعلان کیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے گذشتہ اتوار کو ایران کو خبردار کیا تھا کہ اگر ایران نے اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو اسے غزہ یا بیروت کی طرح کی تباہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
این بی سی کے مطابق امریکی حکام نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ان کے پاس اس بات کی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ اسرائیل آج جوابی حملہ کرے گا لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ اسرائیل نے ان کے ساتھ کوئی مخصوص ٹائم لائن شیئر نہیں کی اور نہ ہی یہ واضح ہے کہ اسرائیلی حکام ابھی تک اس پر متفق ہیں یا نہیں۔
تاہم این بی سی کے مطابق امریکی اور اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ’یوم کیپور کی تعطیلات کے دوران جوابی حملہ ہو سکتا ہے‘۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے گذشتہ شب اپنے اسرائیلی ہم منصب یوو گیلنٹ سے بات کی اور اسرائیلی ردعمل کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع نے انہیں کوئی ٹھوس تفصیلات فراہم کی یا نہیں۔