اسرائیلی وزیر خارجہ کی حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی موت کی تصدیق

اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کا کہنا ہے کہ ’اگر یرغمال بنانے والے قیدیوں کو چھوڑ دیں تو وہ زندہ رہیں گے۔‘

اسرائیلی فوج نے جمعرات تصدیق کی ہے کہ اس نے غزہ میں اپنی ایک کارروائی میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو قتل کر دیا ہے۔

یحییٰ سنوار کی موت فلسطینی گروپ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے جس سے وہ سات اکتوبر 2023 کے حملے سے لڑ رہا ہے۔

اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کا کہنا ہے کہ ’اگر یرغمال بنانے والے قیدیوں کو چھوڑ دیں تو وہ زندہ رہیں گے۔‘

انہوں نے جمعرات کو ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی موت کے بعد ’جنگ‘ ختم نہیں ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سنوار کی موت ’حماس کے زوال میں اہم سنگ میل‘ ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’یحییٰ سنوار کو ختم کر دیا گیا ہے۔‘

تاہم حماس کی جانب سے اب تک اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔

اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوق نے جمعرات کو غزہ میں قید اسرائیلیوں کی فوری واپسی کے لیے کارروائی کرنے پر زور دیا ہے۔

انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اسرائیلی رہنماؤں کو ’قیدیوں کی واپسی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہییں۔‘

اس سے قبل اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ غزہ میں فوج کی کارروائیوں کے دوران تین مسلح افراد کو ختم کیا گیا۔ آئی ڈی ایف اور آئی ایس اے اس امکان کی جانچ کر رہی ہے کہ جان سے جانے والوں میں سے ایک ’یحییٰ سنور تھے۔‘

اسرائیل نے سنوار پر اس حملے کے ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام لگایا، جو اسرائیلی تاریخ کا سب سے مہلک تھا اور غزہ جنگ کے آغاز سے ہی اس کا شکار کر رہا ہے۔

جولائی میں حماس کے سابق سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد وہ ایران کے حمایت یافتہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے نئے رہنما بن گئے تھے۔

حماس کے نئے سربراہ اور اسرائیل کے ’قیدی نمبر 1‘ یحییٰ سنوار کون ہیں؟

61 سالہ یحییٰ سنوار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے چند منصوبہ سازوں میں سے ایک تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے بعد سے غزہ پر حملے کے دوران اسرائیل انہیں تلاش کرنے کی ناکام کوششیں کرتا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق غزہ پر حملہ آور اسرائیلی فوج ڈرونز، حساس جاسوسی آلات اور انسانی انٹیلی جنس کی مدد سے سنوار کو تلاش کرتی ہے لیکن اب تک ان کا سراغ نہیں مل سکا تھا۔

ممکنہ طور پر وہ غزہ کی زیرِ زمین سرنگوں میں کہیں روپوش تھے۔

اسرائیل نے نے سنوار کو ’ختم‘ کرنے کا عہد کر رکھا تھا جبکہ وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے ان کا موازنہ ہٹلر سے کیا تھا۔

غزہ پر اسرائیلی حملے کے دوران میں اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں یحییٰ سنوار کا نام سب سے زیادہ منظرِ عام پر آیا تھا اور کہا گیا تھا کہ یہ تبادلہ انہی کی وجہ سے ممکن ہو سکا۔

اسرائیل کو سب سے مطلوب شخص

اسرائیلی ڈیفنس فورس کے ترجمان ریئر ایڈمرل دانیال ہاغاری نے سات اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد کہا تھا ’اس حملے کا فیصلہ یحییٰ سنوار نے کیا تھا۔ اس لیے وہ اور ان کے ساتھی مردہ ہیں‘ یعنی اسرائیل انہیں مارنے پر تل گیا ہے۔

سنوار کے ساتھیوں میں محمد ضیف شامل ہیں جو حماس کے ملٹری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے کمانڈر ہیں۔

اسرائیل کئی مرتبہ محمد ضیف کے مارے جانے کا دعویٰ کر چکا ہے تاہم بعد وہ غلط ثابت ہوتا ہے اور حماس اس کی تردید کرتی ہے۔

’ہیلو، میں یحییٰ سنوار ہوں، تم یہاں محفوظ ہو‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو قید کی جانے والی اور دو ہفتے بعد رہا ہونے والی ایک 85 سالہ اسرائیلی خاتون نے 29 نومبر کو کہا کہ وہ قید کے دوران غزہ کے رہنما یحییٰ سنوار سے ملی تھیں اور ان سے پوچھا تھا کہ انہوں نے میرے جیسے امن کارکنوں پر حملہ کیوں کیا۔

85 سالہ یوشیود لیفشیٹز کو اسرائیل میں ان کے گاؤں نیر اوز سے سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں نے پکڑ کر غزہ میں قید کر لیا تھا۔

انہوں نے اسرائیلی اخبار داوار کو بتایا کہ ان کا سامنا سنوار سے اس وقت ہوا جب وہ یرغمالیوں سے ایک زیر زمین سرنگ میں ملے جہاں حماس نے انہیں یرغمال بنا رکھا تھا۔

اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق رہا ہونے والی ایک اور خاتون قیدی نے بتایا کہ سنوار اس سرنگ میں آ پہنچے جہاں انہیں اور دوسرے قیدیوں کو رکھا گیا تھا اور ان سے حال احوال پوچھا، اور انہیں رواں عبرانی میں بتایا کہ انہیں نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔

ایکس کی صارف حیا نے ایک پوسٹ میں لکھا، ’رہا ہونے والے اسرائیلی جنگی قیدیوں میں سے ایک نے بتایا کہ یحییٰ سنوار داخل ہوئے اور عبرانی زبان میں ان سے اپنا تعارف کرایا، ’ہیلو، میں یحییٰ سنوار ہوں اور تم یہاں محفوظ ہو، تمہیں کچھ نہیں ہو گا۔‘

اسرائیل کے چینل 12 کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی اداروں نے بھی اسرائیلی قیدی کے اس بیان کی تصدیق کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا