متنازع سرحدی گشت پر چین سے معاہدہ ہو گیا: انڈین وزارت خارجہ

انڈین سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے کہا کہ دہلی نے بیجنگ کے درمیان لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر دونوں ممالک کی فوجوں کی گشت سے متعلق معاہدہ طے پایا ہے۔

انڈین فوج کے سپاہی 20 اکتوبر 2021 کو ریاست اروناچل پردیش میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے قریب نصب ایم 777 الٹرا لائٹ ویٹ ہووٹزر کے ساتھ کھڑے دیکھے جا سکتے ہیں (منی شرما/ اے ایف پی)

انڈین سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے پیر کو بتایا کہ دہلی نے ہمسایہ ملک چین کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت 2020 میں دونوں ملکوں کی فوجوں کے تصادم کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کے حل کے لیے متنازع سرحدی علاقوں میں فوجی گشت کیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ اعلان انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کی روس میں ہونے والے برکس سربراہ اجلاس میں متوقع شرکت سے ایک دن قبل کیا گیا۔ اس اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ بھی شرکت ہوں گے۔

چین اور انڈیا جو دنیا کے دو سب سے زیادہ آبادی والے ممالک ہیں، ایک دوسرے سخت حریف ہیں اور اکثر ایک دوسرے پر غیر رسمی سرحد، جسے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کہا جاتا ہے، کے ساتھ علاقے پر قبضہ کرنے کی کوششوں کا الزام لگاتے رہے ہیں۔

2020  میں ہونے والی سرحدی جھڑپ، جس میں کم از کم 20 انڈین اور چار چینی فوجی جان سے گئے تھے، کے بعد دونوں ملکوں نے ہزاروں فوجیوں کو پیچھے ہٹایا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ  تنگ سرحدی پٹی، جسے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کہا جاتا ہے، میں گشت نہیں کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈین سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے صحافیوں کو بتایا: ’گذشتہ چند ہفتوں کے دوران انڈیا اور چین کے سفارتی اور فوجی مذاکرات کاروں کے درمیان قریبی رابطے رہے ہیں۔ اور ان مذاکرات کے نتیجے میں، لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ گشت کے انتظامات پر اتفاق ہوا ہے، جس سے فوجی دستوں کے پیچھے ہٹنے کا عمل شروع ہو چکا ہے اور بالآخر ان مسائل کے حل کی طرف پیشرفت ہو گی، جو 2020 میں ان علاقوں میں پیدا ہوئے تھے۔‘

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ماہ رواں کے دوران انڈین فوج کے سربراہ نے کہا تھا کہ نئی دہلی چاہتا ہے کہ مغربی ہمالیہ کی سرحد پر اپریل 2020 سے پہلے کی پوزیشن بحال ہو جائے، جب تنازع شروع ہوا تھا، اور ایسا ہونے تک صورت حال حساس رہے گی۔

جنرل اوپندر دویدی نے کہا کہ دونوں فریقوں نے ’آسان مسائل‘ کو حل کر لیا ہے اور اب انہیں مشکل حالات سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سفارتی سطح پر ’مثبت اشارے‘ موجود ہیں اور عملی اقدامات دونوں ممالک کے فوجی کمانڈرز پر منحصر ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا