جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ کے تیسرے سینیئر ترین جج ہیں، جنہیں خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے پر تعیناتی کے لیے نامزد کیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے ڈیرہ اسماعیل خان میں 23 جنوری 1965کو پیدا ہونے والے جسٹس یحییٰ آفریدی کی ریٹائرمنٹ 22 جنوری 2030 کو ہونی ہے لیکن 26 ویں آئینی ترمیم کے مطابق وہ تین سال کے لیے چیف جسٹس بن جائیں گے۔
ایچی سن اور کیمرج سے تعلیم یافتہ جسٹس یحیی آفریدی نے 1990 میں وکالت کا آغاز کیا اورخیبرپختونخوا کے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بھی تعینات رہے۔
انہوں نے گورنمٹ کالج لاہور سے گریجویشن کی، جبکہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے معاشایات کی ڈگری بھی حاصل کی۔
انہوں نے کامن ویلتھ کے سکالرشپ پر کیمبرج سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔
جسٹس یحیٰ آفریدی نے1990 میں ہائی کورٹ کے وکیل کی حیثیت سے پریکٹس شروع کی تھی جب کہ 2004 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے بحیثیت وکیل پیش ہونا شروع ہوئے۔
جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ اور سپریم کورٹ کے تیسرے جج جسٹس اطہر من اللہ ایک ہی لا فرم میں پارٹنر بھی رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
15 مارچ 2010 میں انہیں پشاور ہائی کورٹ کا جج تعینات کیا گیا وہ فاٹا سے پہلے جج تھے، جنہیں 30 دسمبر 2016 کو پشاور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس تعینات کیا گیا۔ 28 جون 2018 میں انہیں سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا۔
جسٹس یحیی آفریدی نے تین نومبر 2007 کی ایمرجنسی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور بعد ازاں جب آرٹیکل چھ کے تحت بننے والی خصوصی عدالت جس میں پرویز مشرف کا مقدمہ چل رہا تھا، انہیں اس تین رکنی بینچ کا سربراہ بنایا گیا تو پرویز مشرف کے وکلا کی جانب سے اعتراض کیا گیا کہ وہ پرویزمشرف کے اقدام کے خلاف درخواست گزار رہ چکے ہیں اس لیے وہ یہ مقدمہ نہیں سکتے۔
اس کے بعد جسٹس یحیی آفریدی نے خود کو اس مقدمے سے الگ کر لیا تھا۔
جسٹس یحیی آفریدی نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں اکثریتی آٹھ ججوں کے فیصلے کے خلاف فیصلہ دیا تھا اور اپنا اختلافی نوٹ جاری کیا تھا۔
جسٹس یحیٰ آفریدی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے نو رکنی لارجر بینچ کا حصہ بھی رہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کی تین رکنی ججز کمیٹی میں شامل ہونے سے معذرت کر لی تھی۔
جسٹس یحییٰ کے والد عمر خان آفریدی پولیٹیکل ایجنٹ (پی اے) سابقہ ساؤتھ وزیرستان ایجنسی (1968-1971) کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
عمر خان آفریدی نے فوج میں کمیشن حاصل کیا تھا اور بعد ازاں سول سروسز میں ٹرانسفر ہو گئے۔
نئے چیف جسٹس اب 25 اکتوبر 2029 تک اس عہدے پر رہیں گے۔