امریکی شہر نیو یارک میں اقوام متحدہ کی عمارت وہ جگہ ہے جہاں ہر سال دنیا بھر کے امن، ممالک کی سالمیت اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے کئی اہم مسائل کے حل کے لیے رکن ممالک کے سربراہان سر جوڑ کر بیٹھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے رکن ممالک میں سے پانچ ایسے ملک ہیں جو اپنے اثر و رسوخ کے اعتبار سے سب سے زیادہ طاقت ور ہیں۔ ان میں سے امریکہ اور روس دونوں اس وقت دو جنگوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کا قیام
اقوام متحدہ کا قیام 24 اکتوبر،1945 کو ہوا جب دنیا پہلے ہی دو عالمی جنگیں دیکھ چکی تھی۔ ان جنگوں کے بعد اقوام متحدہ کا قیام ’آنے والی نسلوں کو جنگ کی لعنت سے محفوظ رکھنا‘ کے نعرے سے کیا گیا۔
اپنے قیام سے لے کر اب تک اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کے ذریعے دنیا بھر میں تقریباً 70 امن معاہدے کروا چکی ہے۔
جن میں کمبوڈیا، ایل سیلوا ڈور، گویٹے مالا، موزمبیق، نمیبیا، تاجکستان سمیت دیگر ممالک شامل ہیں۔
اقوامِ متحدہ کا دوسرا بڑا مقصد اقتصادی اور سماجی ترقی لانا تھا۔
اقوام متحدہ کا نام سب سے پہلے امریکی صدر فرینکلن روزویلٹ نے 1941 میں استعمال کیا تھا۔
1945 میں اس ادارے کے قیام کے لیے 50 ممالک نے دستخط کیے تھے، اور آج اس کے 193 ممالک ارکان ہیں اور دو غیر ریاستی ارکان ہیں۔
اقوام متحدہ کے قیام کے وقت اس کے چھ بنیادی ادارے بھی وجود میں آئے، یعنی جنرل اسمبلی، اکنامک اینڈ سوشل کونسل، سکیورٹی کونسل، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس، ٹرسٹی شپ کونسل، سیکریٹریٹ۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک جنرل اسمبلی کے ارکان ہیں۔ اس میں فیصلے سادہ اکثریت یا بعض اوقات اہم معاملات میں دو تہائی اکثریت سے لیے جاتے ہیں۔ اس کا اجلاس ہر برس ستمبر میں ہوتا ہے۔
اقوام متحدہ کا کردار
پاکستان میں اقوام متحدہ کا ذکر اکثر پاکستان اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے حوالے سے کیا جاتا ہے۔
انڈیا اور پاکستان میں کشمیر کو لے کر کافی کشیدگی رہی ہے مگر اقوام متحدہ دونوں ممالک کے مابین اس دیرینہ تنازعے کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
کشمیر کی طرح فلسطین میں بھی اسرائیلی جارحیت اور ظلم پر اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف کئی قرار دادیں پیش کی گئیں، مگر امریکہ کے اسرائیل کے حق میں ویٹو سے اقوام متحدہ کو ایک طاقت ور ملک کے آگے گٹھنے ٹیکنے پڑے۔
اقوام متحدہ میں پانچ ممالک ویٹو کا حق رکھتے ہیں جن میں امریکہ، روس، چین، فرانس، اور برطانیہ ہیں۔
عالمی امور میں انتظامی اعتبار سے اقوام متحدہ ایک مضبوط ادارہ سمجھا جاتا ہے لیکن ویٹو کا حق رکھنے والے پانچ ممالک میں سے امریکہ اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے فلسطینی شہریوں پر جنگ مسلط کیے ہوئے ہے جبکہ روس بھی پچھلے دو برسوں سے یو کرین کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے۔
شہباز شریف پیغام
وزیراعظم پاکستان شبہاز شریف نے اقوام متحدہ کی 79 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ دن ہمیں اقوام متحدہ چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کے حصول کے عزم کے اعادہ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ’بین الاقوامی تنازعات جیسا کہ موسمیاتی تبدیلی، جغرافیائی، سیاسی تناؤ میں اضافہ اور گلوبل ساؤتھ کی گہری ہوتی اقتصادی مشکلات عالمی نظام کے بڑے چیلنجوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ چارٹر کا منصفانہ طریقے سے نفاذ بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ اقوام متحدہ کی حق خود ارادیت کی قراردادوں کے باوجود جموں و کشمیر اور فلسطین جیسے تنازعات اب بھی حل پذیر ہیں۔ ’جب تک اقوام متحدہ کی بانی دستاویز کی دفعات کو نظر انداز کیا جائے گا، بحران مزید گہرے ہوتے جائیں گے۔
’ہم اس دنیا کو سب کے لیے ایک بہتر جگہ بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے جہاں تمام لوگوں کے حقوق بالخصوص جائز اور ناقابل تنسیخ حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو ان کے حقوق دلائے جا سکیں۔‘