سندھ کے محکمہ صحت کی وزیر ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا ہے کہ ان کا محکمہ صحت کے شعبے میں سرگرم مختلف نجی اداروں کو سالانہ 100 ارب روپے کے فنڈز دے رہا ہے تاکہ وہ عام لوگوں کا بہتر علاج کرسکیں۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے مطابق محمکہ صحت سندھ کی جانب سے صحت پر کام کرنے والے نجی اداروں میں قومی اداراہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی)، سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ (ایس آئی یو ٹی) شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ سندھ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈزیز (ایس آئی سی وی ڈی)، ٹراما سینٹر، انڈس ہسپتال کراچی، گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے علاوہ تھیلیسیمیا اور متعدد ڈائیلاسز کے چھوٹے بڑے مراکز کو سالانہ گرانٹ کے تحت فنڈز دیے جاتے ہیں۔
’صحت پر کام کرنے والے نجی ادارے مختلف شعبوں میں صحت کی بہترین سہولیات دے رہے ہیں، اس لیے محکمہ صحت سندھ ان اداروں کی مالی مدد کے لیے سالانہ گرانٹ دیتا ہے تاکہ یہ ادارے بہتر طور کام کرکے عوام کو صحت کی سہولیات مہیا کرسکیں۔‘
سندھ میں ماؤں کی اموات کی شرح اور نوزائیدہ بچوں کی اموات اور غذائی قلت کی صورت حال پر ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح پورے پاکستان میں زیادہ ہے، مگر ماؤں کی اموات کی شرح سندھ میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’سندھ کی طرح پاکستان بھر میں زچگی کے لیے بہتر سہولیات نہ ہونے کے باعث گھر میں زچگی غیر تربیت یافتہ دائیوں سے کرانے کے باعث انفیکشن ہونے یا افشار خون کے باعث اموات ہوتی ہیں۔
’سندھ میں ماں کی اموات کی شرح کم کرنے کے لیے ہم نے عالمی بینک کے تعاون سے ایک منصوبہ شروع کیا ہے، جس کے تحت ہم سرکاری ڈسپینسری کو اپ گریڈ کرکے وہاں لیبر روم بنا رہے ہیں، جہاں تربیت یافتہ مڈوائفز مقرر کی جائیں گی تاکہ خواتین کی محفوظ زچگی کرائی جاسکے اور اس شرح کو کم کیا جاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے میں پہلی بار زچگی کے دوران مرنے والی خواتین کا رجسٹریشن کے ساتھ پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے تاکہ مرنے کی وجوہات کا پتا لگایا اور سدباب کیا جاسکے۔
سندھ میں صحت کے ماہرین، سرجنز، اینستھیسسٹ یا ڈاکٹرز کی کمی کے سوال پر انہوں نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا: ’ہم نے حال ہی میں 17 گریڈ کے 1500 نئے ڈاکٹرز کی تقرری کے لیے امتحان لیا ہے اور جلد انہیں محکمے میں تعینات کیا جائے گا۔‘