امریکی قانون سازوں کا عمران خان کی رہائی کے لیے بائیڈن کو خط

امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زائد ڈیموکریٹک قانون سازوں نے خط میں صدر بائیڈن سے کہا ہے کہ وہ عمران خان کی رہائی کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔

آسٹریلیا میں چار ستمبر 2024 کو ایک احتجاجی مظاہرے میں پاکستان تحریک انصاف کے سپورٹرز بھی موجود تھے جنہوں نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زائد ڈیموکریٹک قانون سازوں نے بدھ کو صدر جو بائیڈن کو ایک خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قانون سازوں نے خط میں لکھا کہ ’ہم آپ (جو بائیڈن) سے درخواست کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت کے ساتھ امریکہ کا اہم اثر و رسوخ استعمال کریں تاکہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے، جن میں سابق وزیر اعظم عمران خان بھی شامل ہیں، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو محدود کیا جا سکے۔‘

کانگریس مین گریگ کاسر کی سربراہی میں لکھے گئے خط کے مطابق: ’امریکی کانگریس کے متعدد ارکان کا عمران خان کی رہائی کے لیے یہ اس طرح کا پہلا اجتماعی مطالبہ ہے، جو طویل عرصے سے امریکی خارجہ پالیسی کے ناقد رہے ہیں اور ان کے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات اکثر کشیدہ رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عمران خان اگست 2023 سے جیل میں ہیں جہاں انہیں متعدد مقدمات کا سامنا ہے۔

ڈیموکریٹک قانون سازوں نے خط میں پاکستان کے انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

پاکستان کی حکومت عمران خان کے ساتھ ’غیر منصفانہ سلوک‘ سے انکار کرتی ہے جبکہ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ’عام انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوئی۔‘

واشنگٹن کے مطابق فروری میں ہونے والے انتخابات کو ’آزادانہ اور منصفانہ قرار نہیں‘ دیا جا سکتا۔

برطانیہ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے بھی پاکستان میں عام انتخابات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

اس سے قبل جولائی 2024 میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ورکنگ گروپ نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم کی قید ’بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی‘ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ