بنگلہ دیش: طلبہ ونگ پر پابندی لیکن خود عوامی لیگ بھی خطرے میں

بنگلہ دیش کی حکومت نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت بنگلہ دیش عوامی لیگ کے طلبہ ونگ بنگلہ دیش چھترا لیگ پر پابندی عائد کر دی۔

12 اگست، 2024 کو ڈھاکہ کی گلیوں میں شیخ حسینہ کی حکومت اور عوامی لیگ پارٹی سے متعلق پرانے میورلز کو ڈھانپنے کے لیے پینٹنگ بنانے کے لیے جمع ہونے والی ایک طالبہ پینٹ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے دوست کی پیٹھ پر اپنا ہاتھ پرنٹ کر رہی ہے(لوئس ٹاٹو/ اے ایف پی)

بنگلہ دیش نے معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی پارٹی کے طلبہ ونگ پر اگست میں مظاہرین پر حملوں کے الزام میں گذشتہ روز پابندی عائد کر دی، لیکن خدشہ ہے کہ نگران حکومت اب خود عوامی لیگ پر بھی پابندی لگا سکتی ہے۔

اخبار ڈیلی سٹار کی خبر نے ایک سرکاری بیان کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت بنگلہ دیش عوامی لیگ کے طلبہ ونگ بنگلہ دیش چھترا لیگ پر پابندی عائد کر دی ہے۔

بنگلہ دیش میں انتقامی سیاست ایک دیرینہ حقیقت ہے۔ دو جماعتیں عوامی لیگ اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) سخت حریف ہیں۔

دونوں نے ملک کی حالیہ تاریخ کے زیادہ تر حصے میں باری باری اقتدار حاصل کیا، جس نے سیاسی تقسیم کو تیز کیا ہے۔

عام طور پر، جب ایک اقتدار میں ہوتا ہے، تو دوسرا اس کے شکنجے میں ہوتا ہے: جب عوامی لیگ کی شیخ حسینہ وزیر اعظم تھیں، تو انہوں نے بی این پی اور اس کے اتحادیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا تھا۔

حسینہ واجد نے اگست میں عوامی خصوصاً طلبہ دباؤ کے باعث استعفیٰ دے دیا تھا اور اس بات کے تشویش ناک اشارے مل رہے ہیں کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت جمہوریت کی بحالی، سیاست کی صفائی اور بڑے پیمانے پر اصلاحات کے عزم کے باوجود زہریلے رجحان کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

گذشتہ ہفتے اس نے اعلان کیا تھا کہ وہ عوامی لیگ پر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی گی۔

یہ اقدام عوامی لیگ کے رہنماؤں اور حامیوں کی مشکوک الزامات کی بنیاد پر گرفتاریوں اور حسینہ واجد کی تصاویر شائع کرنے والے میڈیا اداروں کے خلاف دھمکیوں کے بعد سامنے آیا۔

امریکی تھنک ٹینک فارن افیئرز کے مطابق سیاسی شرکت پر پابندی سے عوامی لیگ کے لیے بنگلہ دیش کے اگلے عام انتخابات میں مہم چلانا مشکل ہو جائے گا اور اس سے سیاسی تشدد کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

حکومت کے چیف ایڈوائزر کے معاون خصوصی محفوظ عالم نے کہا کہ جن لوگوں نے گذشتہ تین انتخابات میں حصہ لیا اور پارلیمنٹ میں غیر قانونی طور پر آئے انہوں نے عوام کو دھوکہ دیا اور عبوری حکومت یقیناً ان کی سیاسی شرکت میں رکاوٹیں پیدا کرے گی۔

’آپ دیکھیں گے کہ یہ رکاوٹیں کس طرح نافذ ہوں گی۔ اس کا ایک قانونی پہلو ہے اور اس کا ایک انتظامی پہلو ہے، آپ اسے جلد ہی دیکھیں گے۔ انتخابی عمل شروع ہونے پر یہ چیزیں واضح ہو جائیں گی۔‘

محفوظ نے یہ بات 10 سیاسی جماعتوں سے ڈھاکہ میں مذاکرات کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کی۔

عوامی لیگ اور اس کے اتحادیوں پر پابندی کے امکان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کے بعد کیا جائے گا۔ ’حکومت یکطرفہ طور پر یہ فیصلہ نہیں کرے گی۔‘

چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کے ساتھ بات چیت کے دوران کچھ جماعتوں نے مطالبہ کیا کہ عوامی لیگ اور اس کے اتحادیوں پر پابندی عائد کی جائے یا کم از کم انہیں آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے سے روکا جائے۔

جتیا پارٹی اور عوامی لیگ کے دیگر اتحادیوں کو مذاکرات میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت عوامی لیگ کے اتحادیوں کو اس لیے مدعو نہیں کر رہی کیونکہ ان جماعتوں نے خاموش حمایت فراہم کی اور غیر قانونی انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

عبوری حکومت یہ واضح کر چکی کہ یہ جماعتیں فاشزم کی اتحادی تھیں اور نسل کشی پر رضامند تھیں اور انہوں نے براہ راست عوام کے خلاف موقف اختیار کیا تھا۔ اسی طرح کے خیالات کا اظہار سیاسی جماعتوں نے بھی کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بریفنگ میں چیف ایڈوائزر کے پریس سیکریٹری شفیق العالم نے کہا کہ حکومت اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ عوامی لیگ کی رہنما اور سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ ملک سے فرار ہونے میں کیسے کامیاب ہوئیں۔

پانچ سے آٹھ اگست تک کوئی حکومت نہیں تھی اور پولیس تقریباً ایک ہفتے سے ہڑتال پر تھی۔ اس کے نتیجے میں عوامی لیگ کے کئی رہنما فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

’ہم نے انہیں گرفتار کرنے کی پوری کوشش کی۔ ہم اب بھی ان لوگوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو بنگلہ دیش میں ہیں اور نسل کشی میں ملوث تھے۔‘

حسینہ واجد کو فرار ہونے میں مدد دینے والوں کی تحقیقات کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں۔

دریں اثنا، یونس کے ساتھ اپنی بات چیت کے دوران، سیاسی جماعتوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ جاری اصلاحات مکمل کرنے کے بعد بہت جلد اگلے قومی انتخابات منعقد کرے۔

بنگلہ دیش جتیا پارٹی (بی جے پی) کے چیئرمین اندل رحمٰن نے کہا کہ عوامی لیگ اور اس کے 14 اتحادی ارکان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی لیگ پر ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے پابندی لگائی جائے گی یا ہائی کورٹ کے حکم کے ذریعے، یہ الگ معاملہ ہے، لیکن یہ عمل شروع ہونا چاہیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس