بشریٰ بی بی کی رہائی پر ’ڈیل‘ کے دعوے، پی ٹی آئی کی تردید

تقریباً نو ماہ بعد بشریٰ بی بی کو جمعرات کو رہا کیا گیا، جس کے بعد وہ بنی گالہ یا لاہور جانے کی بجائے پشاور روانہ ہوگئیں۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ تسلسل سے واقعات ہوئے ہیں اور اس کے بعد بشریٰ بی بی کی ضمانت ہوئی ہے (ریڈیو پاکستان)

سینیٹر فیصل واوڈا نے جمعرات کو ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں ضمانت اور رہائی ’ڈیل کا نتیجہ‘ ہے، تاہم پی ٹی آئی نے اس دعوے کی تردید کر دی ہے۔

بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں رواں برس 31 جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان کی ضمانت کئی مرتبہ مسترد کی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بدھ کو توشہ خانہ ٹو کیس میں 10، 10 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کی رہائی کا حکم دیا تھا، تاہم گذشتہ روز ان کی رہائی کی روبکار جاری نہ ہوسکی۔

تقریباً نو ماہ بعد بشریٰ بی بی کو جمعرات کو رہا کیا گیا، جس کے بعد وہ بنی گالہ یا لاہور جانے کی بجائے پشاور روانہ ہوگئیں۔

جمعرات کی شب جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ‘ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے بشریٰ بی بی کی رہائی کو بظاہر کسی ’ڈیل کا نتیجہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’میں یہ تاثر نہیں دے رہا، قوم بے وقوف نہیں ہے، ایک ہفتے سے کیسے تیاریاں ہو رہی تھیں، بنی گالہ میں پینٹ اور رنگ و روغن کیسے ہو رہا تھا۔‘

میزبان کے اس سوال پر کہ ’کیا آپ عدلیہ پر سوال اٹھا رہے ہیں؟‘

فیصل واوڈا نے کہا کہ ’عدلیہ آزاد ہے اور اپنے فیصلے کر رہی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ تسلسل سے واقعات ہوئے ہیں اور اس کے بعد بشریٰ بی بی کی ضمانت ہوئی ہے اور آئندہ آنے والے دنوں میں سب واضح ہوتا نظر آئے گا۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ’بشریٰ بی بی رہائی کے بعد بنی گالہ نہیں گئیں، لاہور کا کہہ کر پشاور چلی گئیں، کیونکہ وہاں ساری قیادت بیٹھی ہوئی ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’بنی گالہ کے اندر پینٹ شروع ہوگیا، جو پچھلے 12 سالوں سے نہیں ہوا تھا، پھر امریکی قانون سازوں کا خط آتا ہے، کروڑوں روپے دے کر، اس وقت وہ کیوں (منظر عام پر) آتا ہے تاکہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ میں فاصلے اور بڑھ جائیں۔‘

فیصل واوڈا نے کہا کہ عمران خان کو مزید سیاسی جہنم میں دکھیل دیا گیا ہے۔ ’مجھے تکلیف یہ ہے کہ عمران خان نے تکلیفیں اٹھائیں، جدوجہد کی، غلطیاں کیں، لیکن انہیں سیاسی جہنم میں پھینک کر سب نکل گئے کیونکہ بچوں کے آگے سب مجبور ہیں۔‘

امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زائد ڈیموکریٹک قانون سازوں نے بدھ کو صدر جو بائیڈن کو ایک خط لکھ کر درخواست کی تھی کہ وہ پاکستان میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔

امریکی قانون سازوں نے اپنے خط میں لکھا تھا کہ ’ہم آپ (جو بائیڈن) سے درخواست کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت کے ساتھ امریکہ کا اہم اثر و رسوخ استعمال کریں تاکہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے، جن میں سابق وزیراعظم عمران خان بھی شامل ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو محدود کیا جا سکے۔‘

کانگریس مین گریگ کاسر کی سربراہی میں لکھے گئے خط کے مطابق: ’امریکی کانگریس کے متعدد ارکان کا عمران خان کی رہائی کے لیے یہ اس طرح کا پہلا اجتماعی مطالبہ ہے، جو طویل عرصے سے امریکی خارجہ پالیسی کے ناقد رہے ہیں اور ان کے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات اکثر کشیدہ رہے ہیں۔‘

عمران خان اگست 2023 سے جیل میں ہیں جہاں انہیں متعدد مقدمات کا سامنا ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے اس تاثر کو مسترد کر دیا ہے کہ بشریٰ بی بی کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بشریٰ بی بی نے سختی برداشت کی، تاکہ عمران خان پر دباؤ ڈالا جائے۔

 بشریٰ بی بی کی رہائی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے ان خبروں کی تردید کی کہ یہ کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں۔ ’اگر وہ ڈیل کرتیں تو نو مہینے جیل میں نہ ہوتیں۔‘

بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ انشا اللہ عمران خان بھی جلد ہی میرٹ پر رہا ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست