اسلام آباد: پی ٹی آئی پر قیدیوں کی گاڑیوں پر حملے کا الزام

وفاقی وزیر اطلاعات نے ایک بیان میں کہا کہ ’ملزمان کو جیل لے جانے والی قیدیوں کی وین پر چار گاڑیوں میں سوار پی ٹی آئی کارکنوں نے حملہ کیا۔‘

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ 10 جون 2024 کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ انہوں نے قیدیوں کی وین پرحملے کا ذمہ دار پی ٹی آئی کو ٹھہرایا ہے (وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات فیس بک)

وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے جمعے کو الزام عائد کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان نے اسلام آباد میں ڈی چوک پر حملے کے ملزمان کو چھڑانے کے لیے قیدیوں کی وین پر حملہ کیا تاہم پی ٹی آئی نے اس واقعے کی تردید کرتے ہوئے اسے ’پولیس ڈراما‘ قرار دیا۔

جمعے کی شام اسلام آباد میں سنگ جانی ٹول پلازہ پر پولیس 82 قیدیوں کو عدالت پیشی کے بعد اٹک جیل منتقل کر رہی تھی تاہم اس دوران قیدیوں کی تین وینز پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا۔  

اس حوالے سے وزیر اطلاعات نے ایک بیان میں کہا کہ ’ملزمان کو جیل لے جانے والی قیدیوں کی وین پر چار گاڑیوں میں سوار پی ٹی آئی کارکنوں نے حملہ کیا۔‘

 ان کے بقول ان قیدیوں میں سے 82  نے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم 19 مفرور قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر لیا ہے۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ حملہ سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا اور گرفتار ملزمان کو ’فرار کرانے کی ناکام کوشش کی گئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’حملے میں شامل ملزمان کی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔ حملے میں شامل خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کے ایم پی اے لیاقت کے صاحبزادے کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’25 سے 30 افراد نے حملہ کیا اور ان کو حراست میں لیا جائے گا۔ چار ملزمان کو حراست میں لیا گیا ہے، ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’دو پولیس اہلکار اس حملے میں زخمی ہوئے، پولیس نے بہادری سے اس حملے کو ناکام بنایا ہے۔‘

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دو گاڑیاں، چار افراد اور اسلحہ قبضے میں لے لیا گیا ہے جبکہ تمام قیدی پولیس کی تحویل میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حملے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور مقدمہ درج کر کے گرفتاریاں کی جائیں گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ملزمان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا اور اس واقعے پر مثال قائم کی جائے گی۔

’پی ٹی آئی نے ہمیشہ تشدد کی سیاست کی ہے۔‘

’اسلام آباد پولیس کا ڈراما‘

دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پشاور سے ایک ویڈیو بیان میں اس واقعے کو ’اسلام آباد پولیس کا ڈراما‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’جیل لے جاتے ہوئے ترنول کے ایس ایچ او نے اپنے ہاتھ سے وین کے شیشے توڑے، ڈراما رچا کر پریزن وین کے تالے توڑے کر سب کو نیچے کھڑا کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہماری صوبائی حکومت ہے اور ہمارے بہت سے حقوق ہیں۔‘

’ہمارے ایک وزیر، ایم پی اے اور ورکرز، سرکاری اہلکاروں کی آج ضمانت ہوئی تھی، ایک ڈراما رچایا گیا کہ یہ لوگ فرار ہو رہے ہیں۔‘

علی امین نے کہا ان کے پاس ثبوت ہے کہ یہ سرکاری اہلکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں وارننگ دے رہا ہوں کہ اس طرح کے ڈرامے نہ کریں۔‘

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ’کسی کو کچھ بھی ہوا تو ایس ایچ او ترنول اور ڈی پی او ذمے دار ہوں گے۔ اس پر ڈی آئی جی، آئی جی اور پھر وزیر داخلہ ذمہ دار ہوں گے۔‘

اس پر وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف کا ردعمل مضحکہ خیز ہے جو کسی فلم کا سکرپٹ لگتا ہے اور ٹول پلازہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان